اعلی وممتاز یونیورسٹیز کی شبیہ کو خراب کرنا بند کیا جائے
حالات حاضرہ

ہندوستان کی اعلی وممتاز یونیورسٹیوں کی شبیہ کو خراب کرنا بند کریں۔ ایس ڈی پی آئی

ملک کی تین باوقار یونیورسٹیز جامعہ ملیہ اسلامیہ، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی اور جامعہ ہمدرد کے خلاف پروفیسر مدھو کشور نے فرقہ وارانہ بیان دیا ہے کہ مذکورہ بالا سرکاری فنڈ سے چلنے والی اسلامی یونیورسٹیوں میں پڑھائے جانے والے میبنہ ‘جہادی’نصاب پر پابندی لگانی چاہیے۔

نئی دہلی۔ (پریس ریلیز)۔ سوشیل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا (SDPI) کے قومی سکریٹری فیصل عزالدین نے اخباری بیان میں تین باوقار یونیورسٹیوں جامعہ ملیہ اسلامیہ، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی اور جامعہ ہمدرد کے خلاف پروفیسر مدھو کشور کے فرقہ وارانہ بیان کی شدید مذمت کی ہے اور وزیر اعظم، وزیر تعلیم اور یوجی سی سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ایسے جمہوریت دشمن عناصر اور ان کے غیر ذمہ دارانہ بیانات کا سخت نوٹس لیں۔

وزیر اعظم کو لکھے ایک کھلے خط میں مدھو کشور نے مطالبہ کیا ہے کہ مذکورہ بالا سرکاری فنڈ سے چلنے والی اسلامی یونیورسٹیوں میں پڑھائے جانے والے میبنہ ‘جہادی’نصاب پر پابندی لگانی چاہئے۔ ان کا الزام ہے کہ ہندو سماج، ثقافت اور تہذیب پر مسلسل حملے ایسے ہی نصاب کا براہ راست نتیجہ ہیں۔

ایس ڈی پی آئی قومی سکریٹری فیصل عزالدین نے اس الزا م کو جھوٹا اور من گھڑت قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ پروفیسر کشور کی طرف سے جو جہادی کورس پڑھائے جانے کا الزام ہے، وہ درحقیقت مرکزی یونیورسٹیوں کے مہمانوں کے طور پر ہندوستان کے معزز صدور کے خلاف ایک الزام ہے۔

مزید برآں،یہ یونیورسٹیوں میں اس طرح کے کورسز کی اجازت دینے کیلئے یو جی سی اور ایچ آرڈی کی وزارت کی ساکھ کو نقصان پہنچاتا ہے اور ان اعلی کارگردگی کا مظاہرہ کرنے والی یونیورسٹیوں پرجہادی نصاب پڑھانے کا الزام لگانا بذات خود مرکزی حکومت کے خلاف زیادتی ہے جو انہیں فنڈز مختص کرتی ہے۔ یہ ٹیکس دہندگان کی واضح بے عزتی کو بھی ظاہر کرتا ہے۔ اس طرح کی من گھڑت الزامات واضح تعصب اور مسلم دشمن اور جمہوریت مخالف رویہ کی عکاسی کرتے ہیں اور اس لیے اسے روکنا چاہئے۔

ایس ڈی پی آئی قومی سکریٹری نے مطالبہ کیا کہ بڑے پیمانے پر گردش کرنے والے بیان کی منفی نتائج اور متعصبانہ نوعیت کے پیش نظر، حکومت کو پروفیسر مدھوکشور اور دیگر دستخط کنندگان کو ان کے غیر ذمہ دارانہ بیان کے بارے میں پبلک ڈومین میں وضاحت فراہم کرنے کا حکم دینا چاہئے جس میں ناکامی پر انہیں ان کے متعصبانہ اور فرقہ وارانہ بیان کیلئے جوابدہ ٹہرایا جانا چاہئے اور معافی مانگنے کو کہا جانا چاہئے۔

واضح رہے کہ NIRFکی تازہ ترین درجہ بیندی میں جامعہ ملیہ اسلامیہ نے ملک کی بہترین یونیورسٹیوں میں تیسرا مقام حاصل کیا ہے۔ اس نے ملک کو موجودہ UPSCٹاپر بھی دیا ہے۔ اسی طرح جامعہ ہمدرد ہندوستان کے دوا ساز اداروں میں سر فہرست ہے۔ 2022کی درجہ بندی میں یونیورسٹیوں میں 11واں مقام حاصل کرتے ہوئے، دہلی اور پنجاب کی دیگر ممتازیونیورسٹیوں سے آگے ہے۔

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی مختلف شعبوں میں خدمات اور ملک کے لیے اس کی خدمات کو بڑے پیمانے پر تسلیم کیا گیا ہے، اور اسے دوبارہ بیان کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ ایس ڈی پی آئی قومی سکریٹری فیصل عزالدین نے اختتام میں کہا ہے کہ اگرچہ دائیں بازو کے فاشسٹ عناصر نے اپنے مختلف علمی اور ترقی مخالف موقف کی وجہ سے ماضی میں ان بہترین تعلیمی اداروں کو بدنام کرنے کی کوشش کی ہے۔

تاہم، ماہر تعلیم مدھو کشور کی تازہ ترین کوشش، جو نہرو میموریل میوزیم اور لائبریری کے ایک سینئر فلو ہیں اور ان کے علاوہ20ماہرین تعلیم جن میں سے اکثر ریٹائر ہوچکے ہیں، ان کا مذکورہ بیان ایک صدمے کی طرح ہے۔