اسرائیلی شخص مکہ مکرمہ میں داخل
مسلم دنیا

اسرائیلی شخص مکہ مکرمہ میں داخل، مدد کرنے والا شخص گرفتار

اسرائیلی چینل 13 کے صحافی گِل تماری نے غیر مسلموں پر پابندی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اسلام کے مقدس ترین شہر مکہ میں نہ صرف داخل ہوا بلکہ اس اپنی ایک ویڈیو بناکر ٹوئٹر پر پوسٹ بھی کیا تھا جس کے بعد سوشل میڈیا پر سعودی حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔

سعودی پولیس نے سوشل میڈیا پر شدید ردعمل کے بعد ایک سعودی شخص جس نے مبینہ طور پر ایک یہودی اسرائیلی صحافی کی مقدس شہر مکہ میں داخل ہونے میں مدد کی تھی، کو گرفتار کر لیا ہے۔

پولیس کے ایک ترجمان نے سرکاری سعودی پریس ایجنسی کے ذریعہ بتایا کہ مکہ کی علاقائی پولیس نے "ایک شہری کو غیر مسلم صحافی کی منتقلی اور داخلے میں مبینہ طور پر ملوث ہونے پر عدالت کے حوالے کیا ہے۔

سعودی پریس ایجنسی نے تماری کا نام نہیں لیا لیکن کہا کہ وہ ایک امریکی شہری ہے، اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ اپنے امریکی پاسپورٹ کا استعمال کرتے ہوئے ملک میں داخل ہوا تھا کیونکہ مملکت کے اسرائیل کے ساتھ کوئی رسمی تعلقات نہیں ہیں۔

اس کا مقدمہ استغاثہ کو بھی بھیجا گیا ہے کہ ان کے خلاف قوانین کے مطابق ضروری طریقہ کار اختیار کیا جائے گا، اور اسرائیلی شہری اب مملکت میں نہیں ہے۔

واضح رہے کہ مکہ مکرمہ میں مسلمانوں کے علاوہ کسی بھی قوم کے شخص کو داخل کی اجازت نہیں ہے کیونکہ مکہ کے حدود میں تمام لوگوں کے لیے ایک خاص ضابطہ اخلاق اور طرز عمل کی ضرورت ہوتی ہے، جس میں عاجزی، پاکیزگی اور نماز کی مخصوص شکلیں شامل ہیں۔

سوشل میڈیا پر اس معاملے میں سخت رد عمل دیکھا جارہا ہے، ایک صارف نے لکھا کہ اگر وہ مسلمان ہے تو اس کی قومیت سے قطع نظر اس کا استقبال کیا جائے گا، لیکن اگر وہ مسلمان نہیں ہے تو میں امید کرتا ہوں کہ اس سے اور ان تمام لوگوں سے تفتیش کی جائے گی جنہوں نے اس کے ساتھ تعاون کیا تھا اور معلوم کیا جائے گا کہ وہ مقدس سرزمین میں کیسے داخل ہوا۔

ایک دوسرے صارف نے لکھا کہ سعودی میڈیا جو کچھ ہم جانتے ہیں اسے نظر انداز کر رہا ہے۔ میں جانتا ہوں کہ وہ ایک اسرائیلی صحافی ہے جس کے پاس امریکی پاسپورٹ ہے، اور آپ سب اسے جانتے ہیں، اور سعودی حکومت خود بھی یہ جانتی ہے، اور اسے اسرائیلی میڈیا کمپنی میں بطور رپورٹر کام کرنے کی خصوصی اجازت دی ہے۔ ویڈیو میں خود صحافی نے فخر کیا کہ وہ مکہ میں داخل ہونے والا پہلا اسرائیلی ہے۔