نئی دہلی۔(پریس ریلیز)۔ ویمن انڈیا موؤمنٹ (WIM) کی قومی جنرل سکریٹری محترمہ افشان عزیز نے اپنے جاری کردہ اخباری بیان میں کہا ہے کہ مودی کی قیادت والی بی جے پی مرکزی حکومت نے غذائی اشیاء پر جی ایس ٹی لگاکر عوام کی زندگی کو انتہائی مشکل بنا دیا ہے۔
گھریلو ایل پی جی گیس سلنڈر کی قیمتوں میں 50روپئے کا اضافہ کرنے کے چند ہی دن بعد، وزیر خزانہ نے غذائی اشیاء اور اسٹیشنری پر5فیصد جی ایس ٹی لگایا ہے جس سے ملک کے متوسط طبقے کے خاندانی بجٹ کو شدید نقصان پہنچا ہے۔
ایسا لگتا ہے کہ محترمہ وزیر خزانہ نے صرف 25کلو گرام کے چھوٹے پیک پر ٹیکس لگا کر خاص طور پر چھوٹے صارفین کو نشانہ بنایا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ نچلے اور متوسط طبقے کے خاندان جو زیادہ مقدار میں خریدنے اور جمع کرنے کی استطاعت نہیں رکھتے وہ غذائی اجناس خریدنے کیلئے زیادہ پیسے خر چ کریں۔
اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ تمام لوگ جو ہر قسم کی دالوں، سوجی، آٹا، چاول، دہی، پنیر وغیرہ کے 25کلو گرام سے زیادہ پیک ذخیرہ کرنے کی استطاعت رکھتے ہیں، ایک ہی قیمت ادا کرتے رہیں گے لیکن جو اتنی بڑی مقدار کے متحمل نہیں ہوسکتے وہ ضروری اشیاء پر 5%فیصد اضافی جی ایس ٹی ادا کریں گے۔
یہ معزز وزیر کے مطابق ‘سپلائی چین میں ناکاریوں کو چیک کرنا ‘ہے۔ یہ کچھ نہیں بلکہ حکومت کی ایک اور عوام مخالف پالیسی ہے جو ملک کے غریبوں کے مفاد کے خلاف کام کررہی ہے۔ مودی حکومت عوام کی ہمہ جہت ترقی کیلئے کام کرنے کے بجائے بغیر سوچے سمجھے اور بے حس ٹیکس پالیسیوں سے اس ملک کے عوام کو لوٹ رہی ہے۔
مرکزی حکومت اپنے قیام کے بعد سے ہی عام آدمی کے جیبوں میں گہرائی تک کھائی کرنے والی اور تکلیف دینے والی بنی ہوئی ہے۔ ویمن انڈیا موؤمنٹ حکومت کی اس عوام دشمن پالیسی سے عام آدمی کے خاندانوں کے درد کو محسوس کرتی ہے اور غریبوں کو بھوکے رہنے سے بچانے کیلئے ضروری اشیائے خوردنوش پر جی ایس ٹی لگانے کے فیصلے کو واپس لینے کا مطالبہ کرتی ہے۔
نیز ویمن انڈیا موؤمنٹ اس پالیسی کے خلاف ملک گیر احتجاج کا اعلان کرتی ہے جو اس وقت تک نہیں رکے گی جب تک حکومت اس سلسلے میں اپنا موقف تبدیل نہیں کرتی ہے۔