Protest against the implementation of GST on food items
قومی خبریں

کھانے پینے کی اشیاء پر جی ایس ٹی کے نفاذ کے خلاف احتجاجی مظاہرہ

جی ایس ٹی قانون لاتے ہوئے مرکزی حکومت نے کہا تھا کہ غذائی اجناس، زرعی پیداوار اور روز مرہ استعمال کی جانے والی ضروری اشیاء کو جی ایس ٹی سے مستشنی رکھا جائے گا۔ تاہم اب مرکزی حکومت نے غذائی اجناس اور غیر برانڈیڈ کھانے پینے کی چیزوں پر بھی جی ایس ٹی لاگو کردیا ہے۔

میرٹھ۔ (پریس ریلیز)۔ سوشیل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا (SDPI) مغربی اترپردیش کے صدر محمد کامل کی قیادت میں کھانے پینے کی اشیاء پر جی ایس ٹی کے نفاڈ کے خلاف اور اس فیصلے کو فوری واپس لینے کے مطالبے کو لیکر میرٹھ، سہارنپور، غازی آباد، شاملی کے ضلعی کلکٹر آفس کے روبرو احتجاجی مظاہرہ کیا گیا اور میمورینڈم سونپا گیا۔جس میں بڑی تعداد میں ایس ڈی پی آئی کے کارکنوں نے شرکت کی۔

اس موقع پر مغربی اتر پردیش کے صدر محمد کامل نے کہا کہ پہلی بار غذائی اجناس اور غیر برانڈڈ کھانے پینے کی اشیاء پر جس ایس ٹی لاگو کیا گیا ہے، اور ان کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے۔ مرکزی حکومت کے اس فیصلے کی وجہ سے چاول، دالیں، آٹا، گندم، سوجی سمیت دیگر اشیاء بھی 5فیصد جی ایس ٹی کے دائرے میں آگئی ہیں اور ان کی قیمتیں بڑھ گئی ہیں۔

گھریلو گیس سلینڈر کی قیمتوں میں اضافے کے بعد صارفین متاثر ہورہے ہیں۔ پہلے ہی مرکزی حکومت کھانے پینے کی اشیاء کی قیمتوں میں لگاتار اضافہ کررہی ہے اور اب گھریلو اشیاء پر 5 فیصد جی ایس ٹی لگانے سے متوسط طبقے کے لوگوں کو اپنے گھریلو سامان میں ہی کٹوتی کرنے پڑے گی۔

حکومت شروع سے ہی غریبوں، مزدوروں، عام لوگوں، متوسط طبقے اور روزمرہ کام کرکے زندگی گذارنے والوں کی جیبیں کاٹ رہی ہے جس کی وجہ سے عام لوگوں کا جینا مشکل ہوتا جارہا ہے۔ ایسے میں غذائی اجناس پر جی ایس ٹی لگانے سے مہنگائی مزید بڑھ جائے گی او رعام آدمی پر بوجھ پڑھے گا۔

محمد کامل نے مزید کہا کہ جی ایس ٹی قانون لاتے ہوئے مرکزی حکومت نے کہا تھا کہ غذائی اجناس، زرعی پیداوار اور روزمرہ استعمال کی جانے والی ضروری اشیاء کو جی ایس ٹی سے مستشنی رکھا جائے گا۔ لیکن اب غذائی اجناس، غیر برانڈڈ کھانے پینے کی اشیاء، صحت خدمات اور آلات وغیرہ پر جی ایس ٹی لگانے سے متوسط گھرانوں اور تاجروں کا خون چوسنے کا کام کررہی ہے۔

مودی حکومت جس نے روزمرہ اور ضروری اشیاء اور خدمات جیسے آٹا چال، دال، دودھ، دہی، پنیر، سوجی، دوا، اسپتال، کاغذ، قلم، کاپی، کتاب، ربڑ پنسل، وغیرہ پر جی ایس ٹی نافذ کیا ہے۔ اسی وقت کارپوریٹ ٹیکس جو پہلے 30فیصد تھا، کم کرکے 22فیصد کردیا ہے اور ساتھ ہی کارپوریٹ گھرانوں کا 11لاکھ کروڑروپئے کا قرضہ بھی معاف کردیا ہے۔ اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت کس کے حق میں ہے۔

اس موقع پر ایس ڈی پی آئی لیڈروں نے مرکزی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ کھانے پینے کے اناج، غیر برانڈڈ کھانے پینے کی اشیاء، صحت کے سازو سامان اور دیگر روز مرہ کی ضروری اشیاء پر عائد 5فیصد جی ایس ٹی کو فوری طور پر واپس لے۔ احتجاجی مظاہرے میں مغربی اتر پردیش نائب صدر ڈاکٹر فیروز رحمن، ضلعی جنرل سکریٹری مولانا عابد آزاد، ضلعی سکریٹری مولانا ہارون اور کارکنان شریک رہے۔