پٹنہ۔ (پریس ریلیز)۔ پٹنہ میں گرفتار کیے گئے اطہر پرویز پھلواری شریف کے و شہر کے مشہور سماجی کارکن رہے ہیں اور پارٹی کا حصہ بھی وہ پارٹی کے زمینی سماجی کام کو دیکھ کر رکن بنے تھے۔
ان باتوں کا اظہار سوشل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا کے صوبائی صدر شمیم اختر نے کیا اُنہوں نے اطہر پرویز پر لگے الزامات کو مکمّل طور پر بے بنیاد بتاتے ہوئے کہا کہ جس طرح پورے ملک میں دلت، آدیواسی، لیفٹ ایکٹوسٹ کو اور سیکولر سیاسی پارٹیوں کے لیڈران و سنگھ پریوار کی سازشوں کے خلاف بات کرنے والوں کو دہشت گرد و نکسل جیسے گھناؤنے الزامات کے تحت ہراساں کرنے و دبانے کا کام ہو رہا ہے اسی کا حصہ پٹنہ میں کھڑا کیا گیا ڈرامہ بھی ہے! جس میں ہمارے ضلعی جنرل سیکریٹری اطہر پرویز و دیگر عام نوجوانوں کو بلی کا بکرا بنایا گیا ہے۔
شمیم اختر نے پولیس کے سب سے پہلے دعوے پر ہی سوال کھڑا کیا ہے کہ پھلواری کے جس روم میں 100 لوگوں کے جمع ہونے کی بات کی جا رہی ہے خبر کے مطابق اس میں اس کا نصف حصہ بھی شامل نہیں ہو سکتا اور کہا کہ دوسرا الزام جو لگایا گیا کہ پاپولر فرنٹ آف انڈیا کے ذریعے ہندوستان کو اسلامی ملک بنانے کا مواد اطہر کے گھر سے ملا ہے وہ پُورے طور پر من گھڑت ہے کیونکہ اطہر پرویز پاپولر فرنٹ آف انڈیا کے حصہ بھی نہیں تھے اور اس طرح کے کسی بھی مواد کو شائع کرنے سے فرنٹ کے ذمّہ داران نے بھی صاف انکار کرتے ہوئے بتایا ہے کہ یہ اسکرپٹ یوپی پولیس کی تھی فرنٹ کو بدنام کرنے کیلئے! جسے بہار پولیس نے بھی استعمال کیا ہے۔
شمیم اختر نے پاپولر فرنٹ آف انڈیا کا نام آنے پر بولا کہ فرنٹ کو جتنا ہم جانتے ہیں وہ بتاتا ہے کہ فرنٹ اس وقت ہندوستانی مسلمانوں کے مکمل ترقی کیلئے اور ملک میں انصاف کے قیام کیلئے جدوجہد میں صف اوّل کا حصہ ہے،ساتھ ہی جمہوریت ہند کے خلاف ہو رہی سازشوں کے خلاف ہمیشہ بیباکی سے آواز اٹھانے والی تنظیم ہے اسی لئے جمہوریت مخالف طاقتیں ہمیشہ اُنہیں بدنام کرنے و دبانے کی کوششیں کرتی رہتی ہیں اور اسی مقصد سے انکا نام بھی گھسیٹا گیا ہے! جب کہ گرفتار ہونے والوں میں کوئی انکا کیڈر بھی نہیں ہے۔
صوبائی صدر نے میڈیا کو نصیحت کرتے ہوئے کہا کہ وہ انتظامیہ اور عوام دونوں کی باتوں کو دکھائے نہ کہ ایک آئی ٹی سیل کی طرح کام کریں! انہوں نے کہا کہ پٹنہ کے ایس ایس پی نے صاف لفظوں میں بولا تھا کہ وزیر اعظم کے دورے سے اس معاملے کا کوئی تعلق نہیں ہے پھر بھی میڈیا اس پر پروپیگنڈہ کر رہی ہے ساتھ ہی بہت سی باتیں جسے پٹنہ انتظامیہ نے صاف صاف نکار دیا ہے کہ ان کا ملک یا ملک سے باہر کی کسی بھی غیر قانونی تنظیم سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ کسی بھی ہتھیار کی ٹریننگ نہیں ہو رہی تھی بس یہ کہا گیا ہے کہ بنیادی جسمانی تربیت کا کام ہو رہا تھا جو کہ عام سی بات ہے اسی طریقے سے انتظامیہ نے صاف کہا ہے کہ نوپور شرما و امراوتی یا کسی بھی دوسرے معاملے سے اس واقعے کا و گرفتار ہوئے لوگوں کا کوئی تعلق نہیں ہے پھر بھی ان تمام باتوں و ان جیسی دیگر باتوں کو لیکر میڈیا لگاتار ہنگامہ مچانے و ماحول خراب کرنے کا کام کر رہی ہے جس سے اُنہیں بچنا چاہئے۔
ساتھ ہی شمیم اختر نے کہا کہ اگر ضرورت پڑی تو ہم میڈیا کے خلاف بھی قانونی کارروائی کی طرف جا سکتے ہیں اُنہوں نے کہا کہ تمام ہنگامے کی دوسری وجہ پٹنہ سمیت بہار کے تقریبا تمام اضلاع میں ایس ڈی پی آئی کا تیزی سے مضبوط ہونا بھی ہے لیکن اس سے ہمارا ایک بھی کیڈر خوف زدہ نہیں ہوگا بلکہ حوصلہ بڑھتا ہوا نظر آرہا ہے ساتھ ہی عوام بھی پارٹی کے ساتھ پہلے سے کہیں زیادہ گول بند ہورہی ہیں جو کہ آگے ایک بڑے سیاسی انقلاب کی آمد کا اشارہ ہے۔
سوشل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا نے اپنے لیڈر سمیت دیگر گرفتار ہوئے بے گناہ نوجوانوں کی قانونی لڑائی مضبوطی سے لڑنے کا اعلان کیا ہے۔