آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے صدر اور ممبر پارلیمنٹ اسد الدین اویسی نے آبادی کنٹرول قانون نافذ کرنے کے آر ایس ایس چیف موہن بھاگوت کے بیان پرسخت رد عمل کا اظہار کیا ہے۔
اویسی نے کہا کہ ملک میں بے شمار ایسے جوڑے ہیں جو اولاد کے لئے ترس رہے ہیں اور موہن بھاگوت کا بچوں کو جانور سے تشبیہ انتہائی غلط ناقابل قبول بات ہے۔ کوئی بھی شخص موہن بھاگوت کے خلاف 290 کا مقدمہ درج کرسکتا ہے۔
اویسی نے اس دوران مودی حکومت پر بچوں کے دودھ کو کمرشلائز کرنے پر بھی نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ موہن بھاگوت مودی حکومت سے یہ بھی سوال کرنا چاہیے کہ حکومت نے بچوں کے دودھ کو کیوں کمرشلائز کیا ہے۔
مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ نے آر ایس ایس سربراہ کے بیان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’’میرے دو سے زیادہ بچے ہیں، کئی بی جے پی لیڈران کے دو سے زیادہ بچے ہیں لیکن آر ایس ایس نے ہمیشہ سے یہی کہا ہے کہ مسلمانوں کی آبادی پر قابو پایا جانا چاہئے۔ ملک کی اصل پریشانی بے روزگاری ہے، بڑھتی آبادی نہیں۔‘‘
آر ایس ایس کے سربراہ موہن بھاگوت نے حال ہی میں سری ستیہ سائیں یونیورسٹی فار ہیومن ایکسیلنس کے پہلے کانووکیشن میں شرکت کی تھی جہاں انہوں نے کہا تھا کہ ‘کھانا اور آبادی بڑھانے کا کام جانور بھی کرتے ہیں۔ لیکن جنگل میں سب سے زیادہ طاقتور ہونا ضروری ہے’ تاہم انسانوں میں دوسروں کی حفاظت کرنا ہی انسانیت کی پہچان ہے۔
موہن بھاگوت نے کہا کہ صرف زندہ رہنا ہی زندگی کا مقصد نہیں ہونا چاہیے۔ انسان کے بہت سے فرائض ہیں، جنہیں وقتاً فوقتاً ادا کرتے رہنا چاہیے۔ بھاگوت نے کہا کہ صرف کھانا اور آبادی بڑھانا انسان کا فرض نہیں، یہ کام جانور بھی کرتے ہیں۔ انکے مطابق جنگل میں سب سے زیادہ طاقتور ہونا ضروری ہے تاہم انسانوں میں دوسروں کی حفاظت کرنا انسانیت کی پہچان ہے۔