Muhammad Zubair Arrested
قومی خبریں

محمد زبیر کو تمام مقدمات میں ضمانت

سپریم کورٹ نے آلٹ نیوز کے شریک بانی اور فیکٹ چیک کرنے والے محمد زبیر کو اتر پردیش میں ان کے خلاف درج کردہ تمام مقدمات میں عبوری ضمانت دے دی ہے۔ اور تمام مقدمات کو دہلی منتقل کرنی کی ہدایت دی ہے۔ کورٹ نے انہیں شام 6 بجے تک جیل سے رہا کرنے کا بھی حکم دیا ہے۔

آلٹ نیوز کے شریک بانی محمد زبیر نے بی جے پی سابق ترجمان نُپور شرما کا ٹائمس ناو پر بحث کے دوران شان رسالت ماب صلی اللہ علیہ وسلم میں گستاخی کے خلاف مہم چلاتی تھی جس کے بعد ٹویٹر پر ان کی گرفتاری کے لئے مہم چلائی گئی تھی۔

سپریم کورٹ نے منگل کو آلٹ نیوز کے شریک بانی اور فیکٹ چیک کرنے والے محمد زبیر کو اتر پردیش میں سیتا پور پولیس کی طرف سے ان کے خلاف درج کی گئی ایف آئی آر کے سلسلے میں پانچ دن کی عبوری ضمانت منظور کر لی۔

فیکٹ چیکر آلٹ نیوز کے شریک بانی محمد زبیر نے دہلی میں درج شدہ ایف آئی آر کے خلاف پٹیالہ ہاؤس کورٹ کی سیشن کورٹ میں ضمانت کی درخواست دائر کی ہے۔ سیشن عدالت اس درخواست پر آج یعنی 12 جولائی کو سماعت کی ہے۔۔

نئی دہلی: فیکٹ چیک ویب سائٹ آلٹ نیوز کے شریک بانی محمد زبیر نے دہلی میں درج ایف آئی آر کے خلاف پٹیالہ ہاؤس کورٹ کی سیشن کورٹ میں ضمانت کی درخواست دائر کی ہے۔

بتا دیں کہ دہلی میں درج ایف آئی آر کے معاملے میں پٹیالہ ہاؤس کورٹ کی چیف میٹروپولیٹن مجسٹریٹ سنیگدھا سروریہ نے محمد زبیر کی ضمانت کی درخواست مسترد کر دی تھی۔ محمد زبیر کو 27 جون کو گرفتار کیا گیا تھا۔

محمد زبیر پر مذہبی جذبات بھڑکانے کا الزام عائد ہے۔ مذہبی جذبات بھڑکانے کے علاوہ، دہلی پولیس کے اسپیشل سیل نے زبیر کے خلاف تعزیرات ہند کی دفعہ 120B، 201 اور ایف سی آر اے کی دفعہ 35 بھی شامل کی ہے۔

زبیر کے خلاف اتر پردیش کے سیتا پور میں بھی ایک ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ 8 جولائی کو سپریم کورٹ نے سیتا پور میں درج ایف آئی آر میں زبیر کو پانچ دن کے لیے عبوری ضمانت دی تھی۔ سیتا پور کے علاوہ یوپی میں زبیر کے خلاف ایک اور ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔

وہیں دوسری جانب آلٹ نیوز کے شریک بانی اور فیکٹ چیک کرنے والے محمد زبیر کو پیر کو اتر پردیش کی محمدی سیشن کورٹ نے 14 دن کی عدالتی تحویل میں بھیج دیا ہے۔

واضح رہے کہ آلٹ نیوز کے شریک بانی محمد زبیر نے بی جے پی سابق ترجمان نُپور شرما کا ٹائمس ناو پر بحث کے دوران شان رسالت ماب صلی اللہ علیہ وسلم میں گستاخی کے خلاف مہم چلاتی تھی جس کے بعد ٹویٹر پر ان کی گرفتاری کے لئے مہم چلائی گئی تھی۔