ملک میں مسلم نوجوانوں کی بے جا اور بغیر کسی الزام کے گرفتاری کوئی نئی بات نہیں ہے جب کبھی ملک کے کسی بھی علاقے میں فسادات یا احتجاج کے دوران تشدد ہوتا ہے تو سب سے پہلے مسلم نوجوانوں کو گرفتار کیا جاتا ہے۔
ریاست اترپردیش کے مختلف شہروں میں 10 جولائی جمعہ کی نماز کے بعد احتجاج کیا گیا۔ اور یہ احتجاج تشدد میں تبدیل ہوگیا تھا۔ رانچی میں ان احتجاجی مظاہروں میں دو نوجوان ہلاک اور درجنوں زخمی ہوئے ہیں۔ اسی دوران پولیس نے سہانپور میں بے قصور نوجوانوں کو گرفتار کرکے انہیں بری طرح سے پیٹا تھا جس کا ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل بھی ہوا اور اسی معاملے میں بی جے پی رہنما نے اس ویڈیو کو ٹیگ کرتے ہوئے کیپشن میں لکھا ‘ریٹرن گفت’
جن نوجوانوں پر تشدد کیا گیا تھا ان میں سے ایک نوجوان محمد علی کا پٹائی کے دوران ہی ہاتھ ٹوٹ گیا تھا۔ اس معاملے میں عدالت کی جانب سے ان تمام کو ثبوت نہ ہونے کی وجہ سے جیل سے رہا کرنے کا حکم دیا ہے۔ اس معاملے میں پولیس نے کہا کہ تمام نوجوان بے گناہ ہیں۔
دس جون کو اتر پردیش کے سہارنپور میں نماز جمعہ کے بعد ہوئے تشدد کے آٹھ ملزمین کو عدالت نے بری کر دیا ہے۔ ان میں سے 7 نوجوانوں کو رہا کر دیا گیا ہے۔ سہارنپور پولیس کو ان کے خلاف فسادات میں ملوث ہونے کا کوئی ثبوت نہیں مل سکا اور عدالت میں درخواست کی کہ ثبوت کی کمی کی وجہ سے انہیں رہا کیا جائے۔ عدالت کے حکم کے مطابق ملزمین کو 50-50 ہزار روپے کے مچلکے پر رہا کر دیا گیا ہے اور وہ جب بھی ضرورت پڑیں گے عدالت میں پیش ہوں گے۔
واضح رہے کہ ملک بھر میں 10 جولائی جمعہ کی نماز کے بعد احتجاجی مظاہرے کیے گئے تھے اسی طرح ریاست اترپردیش کے مختلف شہروں میں بھی احتجاج کیا گیا۔ اور یہ احتجاج تشدد میں تبدیل ہوگیا تھا۔ ان احتجاجی مظاہروں میں دو نوجوان ہلاک اور درجنوں زخمی ہوئے ہیں۔ اسی دوران پولیس نے سہانپور میں بے قصور نوجوانوں کو گرفتار کرکے انہیں بری طرح سے پیٹا تھا جس کا ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل بھی ہوا اور اسی معاملے میں بی جے پی رہنما نے اس ویڈیو کو ٹیگ کرتے ہوئے کیپشن میں لکھا ‘ریٹرن گفت’۔ پولیس کا کہنا تھا کہ ان نوجوانوں نے احتجاج کے دوران تشدد برپا کرنے کی کوشش کی اور پولیس پر پتھر سے بھی حملہ کیا۔