فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے میں ماہ مئی میں الجزیرہ کی صحافی شیرین ابو عاقلہ کو کوریج کے دوران اسرائیلی فورسز نے گولی مار شہید کردیا تھا جس کے خلاف دنیا بھر میں مذمت کی گئی۔
فلسطین نے الجزیرہ کی صحافی شیرین ابوعاقلہ کی شہادت کے سلسلے میں امریکی ٹیم کی جانب سے کی گئی بیلسٹک تحقیقات کے نتائج کو مسترد کر دیا ہے۔ فلسطینی صدارتی ترجمان نبیل ابو رودینہ نے کہا کہ اسرائیل شیرین ابوعاقلہ کے قتل کا مکمل طور پر ذمہ دار ہے۔
فلسطین نے مغربی کنارہ میں الجزیرہ کی تجربہ کار فلسطینی نژاد امریکی صحافی شیرین ابوعاقلہ کی مئی میں اسرائیلی فورسز کے ہاتھوں گولی مار کر قتل کی امریکی ٹیم کی جانب سے کی گئی بیلسٹک تحقیقات کے نتائج کو مسترد کر دیا ہے۔
مقامی نیوز ایجنسی کے مطابق فلسطینی صدارتی ترجمان نبیل ابو رودینہ نے کہا کہ فلسطینی فریق شیرین ابوعاقلہ کے قتل کا مکمل طور پر اسرائیل کو ذمہ دار ٹھہراتا ہے۔
ابو ردینہ نے کہا، ‘فلسطینی فریق کسی بھی صورت میں فلسطینی تحقیقات کے نتائج کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کو قبول نہیں کرے گا۔’ انہوں نے کہا کہ ‘ہم ابو عاقلہ قتل کیس کی بین الاقوامی عدالتوں بالخصوص فوجداری عدالت میں پیروی کریں گے۔
اسرائیلی فوج نے کہا کہ بیلسٹک ٹیسٹ اسرائیل کی فرانزک لیبارٹری میں کیا گیا، جس میں تجربہ کار امریکی نمائندوں نے ٹیسٹ کے تمام مراحل میں حصہ لیا۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ ‘کوششوں کے بعد یہ پتہ چلا ہے کہ گولی کی حالت اور اس پر بنے نشانات کے معیار کو دیکھتے ہوئے یہ تعین کرنا ممکن نہیں ہے کہ گولی آزمائشی ہتھیار سے چلائی گئی تھی یا نہیں۔’
اسرائیلی اور فلسطینی دونوں تحقیقات کا خلاصہ کرتے ہوئے، امریکی سکیورٹی کوآرڈینیٹر نے ایک بیان میں کہا کہ اسرائیلی پوزیشن سے گولیاں صحافی کی موت کے لیے ممکنہ طور پر ذمہ دار تھیں، لیکن اس پر یقین کرنے کی کوئی وجہ نہیں ملی کہ یہ جان بوجھ کر کیا گیا تھا۔
واضح رہے کہ فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے میں ماہ مئی میں الجزیرہ کی صحافی شیرین ابو عاقلہ کو کوریج کے دوران اسرائیلی فورسز نے گولی مار شہید کردیا تھا جس کے خلاف دنیا بھر میں مذمت کی گئی۔