جمشید پور کے ویمنس کالج میں حجاب پہننے والی کچھ طالبات کو امتحان دینے کی اجازت نہ ملنے پر تنازعہ کھڑا ہوگیا۔ تقریباً ایک گھنٹے تک ہنگامہ ہوتا رہا جب کالج کے اساتذہ نے ان سے حجاب اتارنے کو کہا۔ آل انڈیا مینارٹی سوشل ویلفیئر فرنٹ نے اس معاملے پر احتجاج درج کرایا ہے۔
فرنٹ کے ایک وفد نے جمشید پور کے ڈپٹی کمشنر کو ایک میمورنڈم پیش کیا، جس میں اس معاملے پر کارروائی کا مطالبہ کیا گیا۔ فرنٹ کے صدر بابر خان نے کہا کہ ڈپٹی کمشنر نے انہیں یقین دلایا ہے کہ معاملے کو دیکھا جائے گا۔
جھارکھنڈ اکیڈمک کونسل کی طرف سے 12ویں جماعت کے امتحان کے لیے ویمنس کالج میں ایک امتحانی مرکز قائم کیا گیا تھا۔ جمشید پور کے کریم سٹی کالج کی کچھ مسلم طالبات حجاب پہن کر یہاں امتحان دینے آئی تھیں۔
مرکز میں تعینات اساتذہ نے انہیں حجاب اتارنے کو کہا۔ طالبات نے بتایا کہ انہیں تقریباً آدھے گھنٹے تک امتحان دینے سے روکا گیا۔ انہیں کالج انتظامیہ کی طرف سے خبردار کیا گیا تھا کہ وہ حجاب اتار کر اگلے دن سے امتحانی مرکز میں آئیں۔ کالج کے حکام نے انہیں بتایا کہ ’’یہ امتحان کے قواعد کے خلاف ہے۔
فرحین یاسمین نامی طالبہ نے حجاب پہن کر امتحان میں شرکت پر بضد، اقلیتی تنظیم سے شکایت کی۔ پیر کو بھی اگرچہ دوبارہ تنازع کھڑا ہونے کا امکان تھا لیکن بھارت بند کی وجہ سے امتحان ملتوی کر دیا گیا۔
بابر خان نے کہا کہ جھارکھنڈ میں کرناٹک جیسا تنازعہ کھڑا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ حجاب مسلم خواتین کا حق ہے اور اسے روکنے کی کوشش غیر قانونی ہے۔ ہماری تنظیم نے اس پر ضلع انتظامیہ سے فوری کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ کسی بھی کارروائی کی غیر موجودگی میں، ایجی ٹیشن کا راستہ اختیار کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ کرناٹک میں حجاب تنازع شروع ہوا تھا اور جہاں کے مختلف کالجز میں با حجاب طالبات کو تعلیمی اداروں میں داخل ہونے سے روک دیا گیا۔
چند طالبات نے ہائی کورٹ سے رجوع کیا۔ ہائی کورٹ نے حکومت کے فیصلہ پر عمل کرنے کی ہدایت دی جس کے بعد طالبات سپریم کورٹ سے رجوع ہوئیں اور یہ معاملہ اب بھی سپریم کورٹ میں ملتوی ہے۔