Hijabi student emerges as second topper
حالات حاضرہ

کرناٹک: باحجاب طالبہ کی بورڈ امتحان میں نمایاں کامیابی

حجاب کسی چیز میں کوئی رکاوٹ کا باعث نہیں بنتا یہ بات ریاست کرناٹک کے با حجاب طالبات نے مختلف امتحانات میں نمایاں کامیابی حاصل کرکے ثابت کی ہے، رائیچور ضلع کی بشری متین جنہوں نے ٹاپ کرکے 16 گولڈ میڈلز حاصل کیے، لامیہ مجید اور اس اب الہام نے امتحانات میں نمایاں کامیابی حاصل کی ہے۔

کرناٹک میں 12 ویں بورڈ کے نتائج کا اعلان کیا گیا جس کے مطابق ایک باحجاب طالبہ نے ریاست میں دوسری پوزیشن حاصل کی ہے۔ انھوں نے 600 نمبروں میں سے 597 نمبر حاصل کیے ہیں۔ الہام کا تعلق کرناٹک کے علاقے منگلور سے ہے۔ انھوں نے سائنس کے مضامین کے ساتھ امتحان میں کامیابی حاصل کی ہے۔

بورڈ ٹاپ کرنے کے بعد جب حجاب میں ملبوس طالبہ الہام کا انٹرویو سوشل میڈیا پر وائرل ہوا تو لوگ ایک بار پھر حجاب کی باتیں کرنے لگے۔ بہت سے صارفین کا کہنا ہے کہ حجاب کسی کی صلاحیت کو کم نہیں کرتا اور کسی کی آزادی پر قدغن نہیں ہے بلکہ یہ خواتین کی اپنی پسند کا معاملہ ہے۔ سوشل میڈیا پر الہام کی اس کامیابی کا چرچہ ہے اور حجاب کے حامی اسے حجاب مخالف ریاستی فیصلوں کا جواب قرار دے رہے ہیں۔

الہام کا کہنا تھا کہ ’آپ اگر اپنی پوری کوشش کرتے ہیں تو نتائج بھی اسی کے مطابق آتے ہیں۔‘ الہام کو ریاضی، فزکس، کیمسٹری، بیالوجی میں 100 میں سے 100 نمبر ملے ہیں، انگریزی میں 99 جبکہ ہندی میں 98 نمبر ملے ہیں۔

حجاب کے معاملے میں نے کہا کہ یہ لوگوں کی اپنی پسند ہے جس طرح کھانا اپنی پسند ہے۔ اس کے ساتھ انھوں نے کہا کہ تعلیم سب کا حق ہے اور اسے کسی یونیفارم یا ڈریس کا محتاج نہیں۔

الہام کے والد نے بتایا کہ اُن کی بیٹی نے بورڈ میں دوسری پوزیشن جبکہ اپنے کالج میں پہلی پوزیشن حاصل کی ہے جبکہ الہام کا چھوٹا بھائی ساتویں جماعت میں ہے۔ سوشل میڈیا پر الہام کی کافی ستائش کی جارہی ہے اور انھیں ایک مثال کے طور پر پیش کیا جا رہا ہے۔

بہت سے لوگوں نے رد عمل ظاہر کیا ہے کہ الہام کے نتائج یہ بتاتے ہیں کہ کسی کی تعلیم اور ترقی میں حجاب مانع نہیں ہے۔ آصف مجتبی نامی ایک صارف نے لکھا: ’کہاں ہیں وہ احمق جو یہ سبق دیتے ہیں کہ حجاب جبر و ستم کی علامت ہے۔

اس لڑکی کو سُنیں جس نے اپنے امتحانات میں اسی ریاست میں ٹاپ کیا ہے جہاں حجاب پر پابندی کی بات جاری ہے۔ یہ اسلام مخالف پراپگینڈے پر ایک تمانچہ ہے۔ اس کے اعتماد اور اس کی مسکراہٹ کو دیکھیں ماشاء اللہ۔’

واضح رہے کہ ریاست کرناٹک میں دسمبر 2021 سے سکول میں حجاب کے خلاف مہم نظر آئی ہے اور حکومت نے ابھی تک اس معاملے میں سکول یونیفارم پر زور دیا ہے جبکہ عدالت عالیہ نے کہا ہے کہ چونکہ حجاب اسلام کے بنیادی ارکان میں شامل نہیں اس لیے حکومت کا فیصلہ ہی نافذالعمل ہو گا۔ جبکہ ہا حجاب طالبات نے ہائی کورٹ کے اس فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کیا ہے تاہم سپریم کورٹ نے اس کی سماعت کے لئے کوئی تاریخ نہیں دی ہے۔ با حجاب طالبات کا سوال ہے کہ کیا ریاست کسی حجاب پہننے والی سٹوڈنٹ کی تعلیم مداخلت کر سکتی ہے حالانکہ اس کے حجاب پہننے سے کسی کو کوئی نقصان نہیں اور یہ کہ ان کا یہ کامل یقین ہے کہ حجاب ان کے مذہب پر عمل کا حصہ ہے۔