پاپولر فرنٹ آف انڈیا پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ اس سے بھی کیا جا چکا ہے۔ کورونا وائرس کے دوران تبلیغی جماعت کو گودی میڈیا کی جانب سے نشانہ بنایا گیا اور ان کے خلاف اتنا زہر اگلا گیا کہ ملک میں مسلم چھوٹے کاروباری افراد کا بائیکاٹ کیا گیا انہیں تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
بجرنگ دل اور وشو ہندو پریشد نے ملک کے مختلف حصوں میں احتجاجی مظاہرے کیے اور پاپولر فرنٹ آف انڈیا اور تبلیغی جماعت جیسی تنظیموں” پر پابندی لگانے کا مطالبہ کرتے ہوئے میمورنڈم پیش کیا۔
وی ایچ پی نے کہا کہ انہوں نے میمورنڈم کو صدر جمہوریہ سے مخاطب کیا ہے اور اسے ضلعی ہیڈکوارٹر میں انتظامی سربراہوں کے ذریعے پیش کیا ہے۔
وی ایچ پی "پاپولر فرنٹ آف انڈیا (PFI) اور تبلیغی جماعت جیسی تنظیموں” پر "ملک میں بنیاد پرست جہادی تشدد، مظالم، ظلم و ستم” کو بھڑکانے کا الزام لگایا اور کہا کہ انہیں "فوری طور پر ممنوع قرار دیا جانا چاہئے”۔
وی ایچ پی کے مرکزی ورکنگ صدر آلوک شرما نے کہا کہ بی جے پی کے معطل لیڈر نوپور شرما اور پارٹی سے نکالے گئے لیڈر نوین جندال کے متنازعہ ریمارکس کے معاملات میں "جب تک عدالت ایسا فیصلہ نہیں کرتی، انہیں قصوروار نہیں ٹھہرایا جا سکتا”۔
آلوک شرما نے جموں و کشمیر کے سندر بنی میں بجرنگ دل کے دھرنے سے خطاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ ’’جہادی اور بنیاد پرست مسلم قیادت‘‘ کو نماز جمعہ یا دیگر مواقع پر عام مسلمانوں کو گمراہ کرکے تشدد کے راستے پر نہیں دھکیلنا چاہیے۔
بجرنگ دل نے مطالبہ کیا کہ 3 جون اور 10 جون کو تشدد کے ذمہ داروں کی نشاندہی کی جائے اور قومی سلامتی ایکٹ کے تحت کارروائی کی جائے۔
بجرنگ دل نے کہا کہ جن لوگوں کو جان سے مارنے کی دھمکیاں دی جارہی ہیں انہیں فوری طور پر تحفظ فراہم کیا جانا چاہئے اور دھمکیاں دینے والوں کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جانی چاہئے۔
خیال رہے کہ فرقہ پرست عناصر پاپولر فرنٹ آف انڈیا پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ اس سے بھی کرچکے ہیں۔ کورونا وائرس کے دوران تبلیغی جماعت کو گودی میڈیا کی جانب سے نشانہ بنایا گیا اور ان کے خلاف اتنا زہر اگلا گیا کہ ملک میں مسلم چھوٹے کاروباری افراد کا بائیکاٹ کیا گیا انہیں تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
واضح رہے کہ بی جے پی کی سابق ترجمان نوپور شرما کی جانب سے شان رسالت ﷺ میں گستاخی کے خلاف احتجاجی مظاہرے کیے گئے 10 جون کو ملک بھر میں احتجاج کیا گیا تھا اترپردیش کے کئی اضلاع میں احتجاج تشدد میں بدل گیا تھا پولیس نے تشدد کے الزام میں تین سو سے زائد مسلمانوں کو گرفتار کیا جبکہ پریاگ راج کے سماجی کارکن جاوید محمد پر ماسٹر مائنڈ ہونے کا الزام عائد کیا گیا انہیں گرفتار کرکے ان کے مکان کو بھی منہدم کردیا گیا۔