بی جے پی کی سابق ترجمان نوپور شرما کی جانب سے شان رسالت ﷺ میں گستاخی کے خلاف 10 مئی کو ملک بھر میں احتجاجی مظاہرے کیے گئے ریاست اترپردیش میں بھی احتجاج کیا گیا تاہم یہ احتجاجی مظاہرے تشدد میں تبدیل ہوگئے اور پولیس کی جانب سے مسلمانوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔ اب تک سینکڑوں افراد کو تشدد کے الزام میں گرفتار کیا جاچکا ہے، پریاگ راج کے مشہور سماجی کارکن جاوید محمد کے مکان کو منہدم کردیا گیا۔
سرینگر: سابق وزیر اعلٰی اور پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی نے کہا کہ اتر پردیش اور دیگر ریاستوں میں مسلمانوں پر حکومت جس طرح تشدد کر رہی ہے اور عدالتیں خاموش ہیں، اس پر ان کو تعجب ہے۔
سرینگر میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے محبوبہ مفتی نے کہا کہ جو بھی مرکزی حکومت کے خلاف آواز اٹھاتا ہے، اس پر تحقیقاتی ایجنسیز کی جانب سے مقدمے درج کیے جاتے ہیں اور اور ان ایجنسیز کو اس کے پیچھے لگادیا جاتا ہے، اسے جیل بھج دیا جاتا ہے۔
محبوبہ مفتی کا کہنا ہے کہ ملک کی پچیس فیصد آبادی کو حکومت الگ تھلگ کر رہی اور اور ان پر تشدد کر رہی ہے تو اس کے سنگین نتائج سامنے آئیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے موجودہ حالات پر عدالتیں خاموش تماشائی بن کر دیکھ رہی ہیں۔
پی ڈی پی کی صدر نے کہا کہ نوپور شرما کا شان رسالت ﷺ کے متعلق نازیبا اور گستاخانہ بیان دینا بی جے پی کی ایک سوچی سمجھی سازش تھی تاکہ کشمیر میں پنڈتوں پر ہو رہے تشدد سے لوگوں کا دھیان ہٹایا جائے، جس میں بی جے پی حکومت ناکام ہوئی اور اس نازیبا تبصرے کا مقصد مسلمانوں کو مشتعل کرنا تھا تاکہ ان کی جائیدادوں کو بلڈوز کیا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ نوپور شرما کے بیان سے پوری دنیا کے مسلمانوں کے جذبات کو شدید ٹھیس پہنچی ہے اور پیغمبر اسلام ﷺ کے بارے میں ان کے ریمارکس منصوبہ بند تھے، تاکہ ملک کے مسلمان مشتعل ہو جائیں اور حکومت کو ان پر کارروائی کرنے کا موقع ملے۔