قومی خبریں

شان رسالت ﷺ میں گساخی کے خلاف احتجاج: ہلاکت، مظاہرین پر تشدد، گرفتاری اور بلڈوزر

بی جے پی کے سابق ترجمان نوپور شرما کی جانب سے شان رسالت ﷺ میں گستاخی کے خلاف 10 مئی جمعہ کی نماز کے بعد ملک گیر سطح احتجاجی مظاہرے کیے گئے، اترپردیش کے کئی اضلاع میں احتجاج کے دوران تشدد پھوٹ پڑا، جھارکھنڈ کے رانچی میں مظاہرے کے دوران تشدد میں دو افراد ہلاک ہوئے۔

اترپردیش کے کئی اضلاع میں جمعہ کی نماز کے بعد ہوئے تشدد کے معاملے میں پولیس کی کارروائی جاری ہے ۔ اب تک پولیس نے 255 افراد کو گرفتار کیا ہے ۔ وہیں وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ نے تشدد کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کا حکم دیا ہے ۔

یوپی پولیس کے مطابق جمعہ کو اترپردیش کے نو اضلاع میں تشدد کے واقعات پیش آئے، جس میں اب تک 255 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے ۔ اس دوران سہارنپور میں 64، ہاتھرس میں 50، امبیڈکر نگر میں 28، پریاگ راج میں 68، مراد آباد میں 27، فیروز آباد میں 13، علی گڑھ میں تین اور جالون میں دو افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔

اس سے پہلے کانپور میں پیش آئے تشدد کے الزام میں پولیس نے اب تک تقریبا 50 نوجوانوں کو گرفتار کیا ہے، اس سلسلے میں پولیس نے 40 مسلم نوجوانوں کی تصاویر کے پوسٹر بھی چسپاں کئے تھے۔ اس دوران پولیس نے بازار بندی کے پوسٹر چھاپنے والے پرنٹنگ پریس کے مالک کو بھی حراست میں لیا ہے۔

سہارنپور میں جمعہ کو شہر اور دیوبند میں توہین رسالت کے خلاف اپنا احتجاج درج کرانے کے لئے ہوئے مظاہرے کے بعد مقامی پولیس نے اب تک 64افراد کو گرفتار کیا ہے۔ پولیس کے مطابق ان سبھی کے خلاف این ایس اے کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ اس درمیان تشدد و شرپسندی کرنے والے ملزمین کی ملکیت کو بلڈوزر سے منہدم کرنے کی کاروائی بھی شروع ہوگئی ہے۔

سہارنپور اور کانپور میں تشدد کے ملزمین کے گھر پر بلڈوزر چلایا گیا ہے۔ یوپی پولیس کا کہنا ہے کہ ملزمین کے گھر پر غیر قانونی تعمیرات کو گرایا گیا ہے۔ کانپور میں ہونے والی کارروائی پر پولیس افسر کا کہنا ہے کہ جس عمارت کو منہدم کیا گیا ہے، وہ تشدد کے کلیدی ملزم ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ مزمل اور عبدالوکیر نماز جمعہ کے بعد ہونے والے مظاہرے میں پیش پیش تھے۔ پولیس کا الزام ہے کہ انہوں نے اشتعال انگیز نعرے لگا کر نمازیوں کو اکسایا اور بغیر اجازت مظاہرہ کیا۔

قومی دار الحکومت دہلی میں جامع مسجد علاقے میں نماز جمعہ کے بعد نُپور شرما کے خلاف احتجاج اور اس کو گرفتار کرنے کے مطالبے پر احتجاج ہوا تھا، جس کے بعد پولیس نے اس معاملے میں ایف آئی آر درج کی ہے۔ یہ ایف آئی آر، آئی پی سی کی دفعہ 188 کے تحت درج کی گئی ہے اس سلسلے میں ابھی تک دو افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔

مغربی بنگال میں بھی گستاخ رسول نُپور شرما کے خلاف کئی مقامات پر احتجاج و مظاہرے ہوئے جہاں پولیس نے ہجوم کو منتشر کرنے کے لیے ان پر لاٹھی چارج کیا۔ شہر حیدرآباد میں بھی احتجاج کے دوران مظاہرین پر لاٹھی چارج کیا گیا۔