قومی خبریں

مساجد اور مندروں میں لاؤڈ اسپیکر کی اجازت کے لیے سینکڑوں درخواست

مہاراشٹر نو نرمان سینا کے سربراہ راج ٹھاکرے کی جانب سے گذشتہ ماہ مہاراشٹر حکومت مساجد سے لاؤڈ اسپیکر ہٹانے کا الٹی میٹم دیا گیا تھا جس کے بعد نہ صرف مہاراشٹر بلکہ بی جے پی حکمراں ریاستوں بالخصوص کرناٹک، اترپردیش میں ہزاروں کی تعداد میں مساجد سے لاؤڈ اسپیکر کو ہٹایا گیا۔

ریاست کرناٹک کے دارالحکومت بنگلورو میں حکومت سے مساجد اور منادر میں لاوڈ اسپیکر کے استعمال کی اجازت طلب کی گئی ہے، اس سلسلے میں تقریباً 959 درخواستیں پولیس کو موصول ہوئی ہیں جس میں مساجد اور مندروں میں لاؤڈ اسپیکر استعمال کرنے کی اجازت طلب کی گئی ہے۔ ان میں سے 121 درخواست گزاروں نے قانون کے تحت اجازت حاصل کی۔ سٹی پولیس کمشنر پرتاپ ریڈی نے کہا کہ بقیہ درخواستوں کا جائزہ لے کر اس مسئلہ کو حل کیا جائے گا۔

دریں اثناء عید گاہ گراؤنڈ میں جلسے کی درخواست کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ابھی تک کسی نے اجازت کے لیے درخواست نہیں دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ قانون کے مطابق ایسا کرنے کے لیے جو کچھ بھی کریں گے وہ کریں گے۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز مساجد میں لاؤڈ اسپیکر کے استعمال کے خلاف ہائی کورٹ میں ایک عرضی داخل کی گئی تھی جس میں یہ دعویٰ کیا گیا تھا کہ مساجد میں روزانہ مائیک اور لاوڈ اسپیکر کا استعمال کیا جاتا ہے جس کی وجہ سے صوتی آلودگی میں اضافہ ہوتا ہے اور لوگوں کو پریشانی ہوتی ہے۔

عدالت نے کیس کی سماعت کرتے ہوئے مخصوص ایام کے علاوہ عام دنوں میں لاوڈ اسپیکر استعمال نہ کرنے کا حکم دیا، جس کے بعد پولیس کی جانب سے مستعدی دکھاتے ہوئے مساجد سے لاوڈ اسپیکر ہٹائے گئے۔

واضح رہے کہ گذشتہ ماہ مہاراشٹر نو نرمان سینا کے سربراہ راج ٹھاکرے کی جانب سے مہاراشٹر حکومت مساجد سے لاؤڈ اسپیکر ہٹانے کا الٹی میٹم دیا گیا تھا جس کے بعد نہ صرف مہاراشٹر بلکہ بی جے پی حکمراں ریاستوں بالخصوص کرناٹک، اترپردیش میں ہزاروں کی تعداد میں مساجد سے لاؤڈ اسپیکر کو ہٹایا گیا۔ حکومت کی جانب سے مساجد انتظامیہ کو ہدایت دی گئی کہ اس ضمن میں سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل پیرا ہو۔ مساجد اور دیگر مذہبی مقامات پر لاؤڈ اسپیکر کے استعمال کے لئے پولیس کی اجازت کو لازمی قرار دے دیا گیا۔