قومی خبریں

مسلم دکاندار ہراسانی کا شکار

ریاست اترپردیش میں تین مختلف واقعات میں مسلم دکاندار اور فقیروں کو ہراساں کیا گیا، کانپور میں فت پاتھ پر کپڑا بیچنے والے مسلم کو کاروبار کرنے سے روک دیا گیا اور اس کو جبرا وہاں اٹھنے سے مجبور کیا گیا جبکہ دوسرے واقعے میں ایک مسلم ہوٹل والے کی بریانی کی دیگ کو ضائع کردیا گیا، تیسرے واقعے میں یو پی کے گونڈا کے علاقے میں مسلم فقیروں کو ہراساں کیا گیا اور ان کو جے شری رام کے نعرے لگانے پر مجبور کیا گیا۔

اتر پردیش کے کانپور ضلع میں دائیں بازو کے ایک کارکن کو سڑک کنارے کپڑا فروش ایک مسلمان کو ہراساں کرتے دیکھا گیا۔ ویڈیو میں کارکن تشار شکلا کو دوسرے ‘ہندوؤں’ سے پوچھ گچھ کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے کہ انہوں نے ایک مسلمان دکاندار کو سڑک کنارے کپڑے بیچنے سے کیوں نہیں روکا۔

سوشل میڈیا پر ویڈیو وائرل ہونے کے بعد گووند نگر پولیس نے شکلا کے خلاف مقدمہ درج کرکے اسے گرفتار کرلیا۔

ایک اور دوسرے واقعے میں میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ ایک مسلمان ہوٹل والے نے اپنی شناخت چھپانے کے لیے اپنے ریسٹورنٹ کا نام تبدیل کر دیا ہے۔

اتر پردیش میں رائل فیملی ریسٹورنٹ کے مالک 56 سالہ ہوٹل والے محمد زیمل نے اپنی شناخت چھپانے کے لیے اپنے مسلمان عملے کو ہندوؤں سے بدل دیا ہے کیونکہ متھرا میں ‘کاشی-متھرا باقی ہے’ کے نعرے بلند ہو رہے ہیں۔

مسلمان عملے کو برطرف کرنے کے علاوہ ان کے پاس اپنے ہوٹل کا نام ‘تاج ہوٹل’ سے ‘رائل فیملی ریسٹورنٹ’ کرنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں بچا تھا۔ شہر کی موجودہ صورتحال سے ہم آہنگ ہونے کے لیے اس نے ریسٹورنٹ کا مینو بھی بدل دیا۔

یہ ریستوراں 1974 میں قائم کیا گیا تھا جہاں یہ شخص چکن قورمہ، نہاری وغیرہ فروخت کرتا تھا، اب اس میں سبزی خور پکوان جیسے پنیر چینجی اور پنیر قورمہ وغیرہ کا آپشن رہ گیا ہے۔ یہاں تک کہ ہوٹل کا مالک بھی کیش کاؤنٹر پر بیٹھنے سے گریز کر رہا ہے اور اس کے لیے ایک ہندو عملے کی خدمات حاصل کر لی ہیں۔

ان تمام کوششوں کے باوجود کچھ شرپسند عناصر اس کے کاروبار میں رکاوٹیں پیدا کر رہے ہیں۔ اس کی آمدنی اس سے کم ہو کر محض 20 فیصد رہ گئی ہے جو وہ پہلے کماتا تھا۔

مسلم دکاندار کی بریانی کی دیگ میں توڑ پھوڑ

کچھ دن پہلے، سنگیت سوم سینا کے سربراہ سچن کھٹک اور اس تنظیم کے دیگر افراد نے یہ دعوی کرتے ہوئے بریانی کی دیگ میں توڑ پھوڑ کی تھی کہ نوراتری کے دوران گوشت فروخت ہو رہا ہے۔ کارٹ کے مالک محمد ساجد کے مطابق، تنظیم کے ارکان نے ابتداء میں ان سے پوچھا کہ وہ نوراتری کے دوران بریانی کیوں بیچ رہے ہیں۔ جب ساجد نے انہیں بتایا کہ یہ سبزی بریانی ہے تو انہوں نے نہ صرف گاڑی کی توڑ پھوڑ کی بلکہ اس کے پیسے بھی لے گئے۔