پٹنہ (پریس ریلیز 8جون )پروفیسر محمد اسلم آزاد نے آخر کار لمبی بیماری کے بعد دنیا کو الوداع کہہ دیا ، ابھی حال ہی میں وہ دہلی سے علاج کراکر لوٹے تھے، زندگی سے مایوس پروفیسر اسلم آزاد نے دہلی سے لوٹتے ہوئے کہا تھا اب جو ہوگا ، پٹنہ جا کر ہی ہوگا۔
پروفیسر اسلم آزاد کے انتقال سے ادبی اور سیاسی دنیا کا بڑا نقصان ہوا، اللہ تعالیٰ ان کی مغفرت فرمائے اور پس ماندگان کو صبر جمیل دے ان خیالات کا اظہار نائب ناظم امارت شرعیہ مفتی محمد ثناءالہدی قاسمی صدر اردو میڈیا فورم، و کارواں ادب ،نائب صدر اردو کارواں امارت شرعیہ نے کیا۔
پروفیسر اسلم آزاد بن محمد عباس 12 دسمبر 1948ء کو موجودہ ضلع سیتامڑھی کے گاؤں مولیٰ نگر ڈاک خانہ آواپور میں پیدا ہوئے، انہوں نے ایم اے تک کی تعلیم حاصل کی اور تحقیق کی دشوار گذار وادیوں کو عبور کرکے پی اچ ڈی کی ڈگری پائی ، تعلیم وتدریس ادب وشاعری اور سیاست سے انہیں خاص دلچسپی تھی ۔
انہوں نے اپنی سیاسی زندگی کا آغاز 1983ء میں لوک دل کے ریاستی نائب صدر کی حیثیت سے کیا 1989ء تک وہ اس عہدہ پر فائز رہے، 1991ء میں وہ سماج وادی جنتا پارٹی کے ریاستی جنرل سکریٹری رہے 1985 میں انہوں نے رونی سید پور حلقہ سے لوک دل کے امیدوار اور 1991 میں سیتامڑھی لوک سبھا حلقہ سے سماج وادی جنتا پارٹی کے ٹکٹ پر انتخاب میں حصہ لیا، 11 مئی 2006 سے وہ پوری مدت بہار ودھان پریشد کے ممبر رہے ۔
مفتی صاحب نے پروفیسر اسلم آزاد کے انتقال پر اپنے گہرے صدمے کا اظہار کیا، انہوں نے فرمایا کہ ان سے میرے ذاتی تعلقات تھے، اور انہوں نے میری بعض کتابوں پر لکھا بھی تھا۔