بی جے پی کے ترجمان نوپور شرما اور نوین کمار جندال کی طرف سے پیغمبر اسلام پر دیے گئے متنازع بیان کے خلاف سوشل میڈیا پر احتجاج نہ صرف ہندوستان بلکہ یہ معاملہ بین الاقوامی سطح پر بھی اٹھ رہا ہے، متحدہ عرب امارات، سعودی عرب، اردن، عمان، لیبیا، بحرین، انڈونیشیا، مالدیپ اور افغانستان، پاکستان سمیت 15 ممالک اب تک اس معاملے پر ہندوستان پر اعتراضات کر چکے اور اس معاملے میں شدید ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔
عراق میں بھارتی سفیر کو ایک مخالف خط سونپنے کے لیے سمن کیا ہے۔ عراق کے مذہب اور قبائل سے متعلق پارلیمانی کمیٹی نے پیر کو پیغمبر اسلام حضرت محمد ﷺ پر کیے گئے قابل اعتراض تبصرے پر مخالفت کا اظہار کرنے کے لیے بھارتی سفیر پرشانت پسے کو سمن بھیجا ہے۔ کمیٹی نے کہاکہ بھارت کی برسراقتدار پارٹی بی جے پی کے ترجمان کے ذریعہ شان رسالت ﷺ میں گستاخی کی سخت مذمت کرتے ہیں۔‘‘
بیان کے مطابق ان قابل اعتراض الفاظ، توہین آمیز بات کے شدید نتائج ہوں گے اگر انہیں روکا نہیں گیا تو اس کے نتیجہ بے حد شدید ہو سکتے ہیں، جو امن اور بھائی چارے کے لیے خطرہ ہوگا اور لوگوں کے درمیان لڑائی اور تناؤ بھی بڑھے گا۔‘‘ بیان میں مزید کہا گیا کہ ‘مذہب اسلام امن کا مذہب ہے، کوئی بھی سخص پیغمبر رسول اللہ محمد ﷺ یا کسی بھی مذہب کو خارج کرتا ہے تو اس کی انسان کے ذریعہ بنائے گئے قوانین اور اقوام متحدہ کے اصولوں کے تحت مذمت کی جاتی ہے۔ عراق حکومت اس قسم کے برتاؤ کو روکنے میں اپنا کردار ادا کررہی ہے اور اس سلسلے میں عراق نے بھارتی سفیر کو سمن کیا ہے۔‘‘
اس کے جواب میں، عراق میں بھارتی سفارت خانے کے ترجمان نے ٹویٹ کیاکہ ‘بغداد میں بھارتی سفارت خانے نے مذہبی اور قبائل کی پارلیمانی کمیٹی کی طرف سے جاری کردہ اعلامیہ کا نوٹس لیا ہے۔ جس میں بھارت میں کچھ افراد کی طرف سے مذہبی شخصیات کو بدنام کرنے والے کچھ قابل اعتراض ٹویٹس کے حوالے سے تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ ٹویٹ کسی بھی طرح حکومت ہند کے خیالات اور موقف کی عکاسی نہیں کرتے ہیں۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ متحدہ عرب امارات، سعودی عرب، اردن، عمان، لیبیا، بحرین، انڈونیشیا، مالدیپ اور طالبان سمیت 15 ممالک اب تک اس معاملے پر ہندوستان پر اعتراضات کر چکے اور اس معاملے میں شدید ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔ جس کے بعد بھارتیہ جنتا پارٹی نے اتوار کو نُپور شرما کو پارٹی کی رکنیت سے معطل کر دیا اور دہلی میڈیا یونٹ کے سربراہ نوین جندال کی رکنیت بھی معطل کر دی تھی۔’ بی جے پی نے تب کہا تھا کہ وہ تمام مذاہب کا احترام کرتی ہے اور پارٹی کسی بھی مذہبی شخص کے متنازع ریمارکس کی سخت مذمت کرتی ہے۔’