شہر حیدرآباد میں واقع تاریخی چار مینار کی مسجد میں پہلے لوگ نماز پڑھتے تھے لیکن چار مینار سے ایک شخص کی خودکشی کے بعد وہاں نماز کی ادائیگی پر پابندی عائد کردی گئی تھی۔
ریاست تلنگانہ کے دار الحکومت حیدرآباد میں کانگریس رہنما نے عالمی شہرت یافتہ تاریخی چار مینار کے اوپر واقع مسجد میں نماز کی کی اجازت دینے کا مطالبہ کیا اور اس کے لیے دستخطی مہم کا آغاز کیا ہے۔ کانگریس کے مقامی رہنما راشد خان نے دعویٰ کیا کہ اس سے قبل چار مینار کی مسجد میں نماز ادا کی جاتی تھی لیکن آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا نے دو دہائی قبل اس جگہ پر نماز ادا کرنے سے روک دیا تھا۔
اس معاملے میں مولانا علی قادری نے خبر رساں ایجنسی اے این آئی کو بتایا کہ ‘پہلے چار مینار کی مسجد میں لوگ نماز پڑھتے تھے لیکن چونکہ چار مینار سے ایک شخص نے خودکشی کر لی تھی اس لیے وہاں نماز کی ادائیگی پر پابندی لگا دی گئی۔
کانگریس رہنما راشد خان نے چارمینار مسجد کے حوالے سے دستخطی مہم کا آغاز کیا ہے، اے ایس آئی اور وزارت سیاحت و ثقافت سے درخواست کی کہ چار مینار میں واقع مسجد کو نماز کے لیے کھول دیا جائے۔ راشد خان نے کہا کہ ‘جب ہم نے وزارت ثقافت سے بات کی تو جی کشن ریڈی نے کہا کہ امن و امان کا مسئلہ ہوگا۔ میں لوگوں سے دستخط لے کر تلنگانہ کے وزیراعلیٰ کے پاس جاؤں گا۔ اگر ہماری درخواستوں پر توجہ نہیں دی گئی تو ہم احتجاج کریں گے۔
راشد خان نے چار مینار کے دامن میں بھاگیہ لکشمی مندر کو اے ایس آئی کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے اسے ‘غیر مجاز تعمیر شدہ غیر قانونی تعمیر’ قرار دیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم گنگا جمنی تہذیب پر یقین رکھتے ہیں اور اگر مندر میں پوجا پاٹھ ہورہی ہے تو ہونے دیں البتہ اسی کے ساتھ بند مسجد کو بھی کھولا جائے اور اس میں نماز کی اجازت دی جائے۔
واضح رہے کہ قومی دارالحکومت دہلی میں قُطب مینار کمپلیکس میں ہندو اور جین منادر کو کھولنے کے بارے میں تنازع چل رہا ہے اور ان مندروں کو دوبارہ کھولنے کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔ وہیں دوسری جانب ملک میں فرقہ پرست عناصر کی جانب سے مختلف مساجد کے تعلق سے دعوے کیے جارہے ہیں کہ ان مساجد کو مندر توڑ کر بنایا گیا ہے۔