حالات حاضرہ

‘بی جے پی کو ہٹانے کا واحد راستہ عوامی تحریک’

سابق ممبر پارلیمنٹ مولانا عبید اللہ خان اعظمی نے کہا کہ چونکہ آئین، آر ایس ایس کے ہندوتوا راشٹر کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے اس لیے بی جے پی اسے ختم کرنا چاہتی ہے۔

نئی دہلی۔ (پریس ریلیز)۔ سنودھان سرکشا آندولن (SSA) نے نفرت پر مبنی پروپگینڈہ اور نسل کشی کالوں کے خلاف ایک قومی کنونشن کا اہتمام کیا۔ کنونشن نے حکمران بھارتیہ جنتا پارٹی کو اس کی فرقہ وارانہ سیاست کیلئے تنقید کا نشانہ بنایا جس کا تمام کمیونٹیز پر برا اثر پڑرہا ہے۔

کنونشن میں مختلف ریاستوں، مختلف مذہبی خطوط، ذات پات اور عقیدے سے تعلق رکھنے والے شرکاء نے بی جے پی کو غریب مخالف پارٹی قرارد یا۔ جس کو عام شہریوں کے حقوق کی کوئی پرواہ نہیں ہے۔

کانسٹی ٹیوشن کلب آف انڈیا، نئی دہلی میں 31 مئی 2022 کو منعقدہ کنونشن کی صدارت مولانا عبیداللہ خان اعظمی نے کی۔ کنونشن کی نظامت محمد شفیع، جنرل سکریٹری ایس ایس اے اور ایس ڈی پی آئی قومی نائب صدر نے کی۔

سابق ممبر پارلیمنٹ مولانا عبید اللہ خان اعظمی نے اپنی تقریر میں کہا کہ چونکہ آئین، آر ایس ایس کے ہندوتوا راشٹر کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے اس لیے بی جے پی اسے ختم کرنا چاہتی ہے۔ اعظمی نے لال قلعہ اور تاج محل کو آدھار کارڈ اور مسلمانوں کی شناخت سے تشبیہ دی۔

انہوں نے دائیں بازو کی جانب سے مسلم تشخص پر بار بار سوال اٹھانے اور پھر لال قلعہ پر کھڑے ہوکر قوم سے خطاب کرنے کو ایک ‘بے شرم حرکت ‘قراردیا۔

کالم نگار اور سیاست دان سدھیندرا کلکرنی نے اسی جذبات کی بازگشت کرتے ہوئے کہا کہ آزاد ہندوستان کا پہلا دہشت گرد ایک ہندو تھا جس کا نام ناتھو رام گوڈسے ہے۔ فادر ڈینزل فرنانڈیز، ڈائرکٹر، انڈین سوشیل انسٹی ٹیوٹ نے تبدیلی مذہب مخالف قوانین کے پیچھے کے منطق پر سوال اٹھایا جو ان ریاستوں میں بھی منظور کئے گئے ہیں جہاں اقلیتیں 2% فیصد سے بھی زیادہ نہیں ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ صرف نفرت پھیلانے کیلئے کیا گیا تھا۔ اس لیے انہوں نے بیداری پیدا کرنے اور اس ناانصافی سے لڑنے کیلئے اقلیتیں، ایس ٹی اور ایس سی کا اتحاد بنانے کا مشورہ دیا۔

مولانا ظہیر عباس زیدی، نائب صدر، آل انڈیا شیعہ لاء بورڈ نے جمود سے دور رہنے اور نفرت کی مروجہ سیاست کے خلاف لڑنے کیلئے تحریک شروع کرنے کا مطالبہ کیا۔ ملک میں جو کچھ ہورہا ہے، درحقیقت، ‘اختیار کی لڑائی ‘ہے اور اس لیے تاریخ کو پڑھنا چاہئے اور پولی چالوں کو سمجھنا چاہئے۔ اس سے نمنٹنے کیلئے تمام طریقے استعمال کرنے کی ضرورت ہے۔

لال منی پرساد، سابق وزیر اور اتر پردیش کے سابق ایم پی نے پسماندہ اور درج فہرست طبقات کی خراب حالت پر تشویش کا اظہار کیا۔

ایڈوکیٹ بھانو پرتاب، صدر راشٹریہ جن ہت سنگھرش پارٹی نے کہا کہ بی جے پی خوف کی سیاست کھیل رہی ہے اور اگر صرف آدھے لوگ اس کے خلاف اکھٹے ہوئے تو یہ اپنی جان چھڑا کر بھاگے گی۔ لوگوں کو بھیک مانکنے کی بجائے یہ سمجھنا چاہئے کہ وہ مساوی حقوق کے حامل قابل احترام شہری ہیں۔ کچھ بھی کرنے سے پہلے ہمیں بی جے پی کو ہٹانے کے ایک ہی ایجنڈے پرکام کرنا چاہئے جس کیلئے ای وی ایم کو ہٹانے کی ضرورت ہے اور یہ کام نہ تو پارلیمنٹ کے ذریعے ہوسکتا ہے اور نہ ہی عدلیہ کے ذریعہ بلکہ عوامی تحریک کے ذریعے ہوسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس کا طریقہ یہ ہے کہ نچلی سطح پر لوگوں تک پہنچیں اور انہیں تیار کریں۔

اتحاد ملت کونسل کے مولانا توقیر رضا نے کنونشن میں جو بھی فیصلہ لیا ہے اس پر کام کرنے کا وعدہ کرتے ہوئے کہا کہ مروجہ مایوسی کے درمیان SSA میں ”میں ایک چاندی کی لکیر دیکھ رہا ہوں”۔

بہار کے سابق وزیر اخلاق احمد نے مسلمانوں سے کہا کہ وہ ہفتہ وار نماز جمعہ کو لوگوں تک صحیح پیغام پہنچانے کے لیے ایک اسٹیج اور موقع کے طور پر استعمال کریں۔ تعلیم یافتہ علماء کو پڑھے لکھے مسلمانوں کے ساتھ بیٹھنا چاہیے اور مسائل پر تبادلہ خیال کرنا چاہیے۔“

انہوں نے یہ بھی کہا کہ مساجد کے چندوں کو مسلمانوں کی تعلیم اور لائبریریوں پر بھی خرچ کیا جانا چاہیے۔

اتحاد پر زور دیتے ہوئے گرو وویک ناتھ نے کہا کہ اکثریت پر مائیکرو اقلیت کی کامیابی کی وجہ سابقہ کا اتحاد اور دوسرے کا اختلاف ہے۔ ایک متحد چھوٹی تعداد بکھری ہوئی بڑی تعداد کو شکست دے سکتی ہے۔ انہوں نے لوگوں کو تعلیم حاصل کرنے، متحد رہنے اور جدوجہد جاری رکھنے کے ڈاکٹر بی آر امبیڈکر کے ٹرپل فارمولے کی یاد دلائی۔

فادر اے ایکس جے باسکو نے کہا ہم ٹائم بم پر بیٹھے ہیں۔ ہندوؤں کی اکثریت کا خیال ہے کہ ہندو راشٹر ان کے لیے فائدہ مند ہوگا، لیکن انھیں سمجھنا چاہیے کہ اس کا سب پر برا اثر پڑے گا۔ اس لیے انہوں نے مشترکہ مقصد کے لیے کام کرنے کی اپیل کی۔

کنونشن میں کچھ قراردادیں منظور کی گئیں جنہیں SDPI کے قومی نائب صدر محمد شفیع نے پڑھ کر سنایا۔ ان میں سی اے اے-این آر سی-این پی آر کے خلاف بولنے پر گرفتار طلباء اور کارکنوں کی فوری رہائی، ہجومی تشدد کو روکنے کے لئے موثر قوانین متعارف کرانے کا مطالبہ شامل ہے۔

لوگوں کے گھروں اور دکانوں کو بلڈوز کرنے سے روکنے اور روزمرہ استعمال کی اشیاء اور کھانا پکانے کی گیس کی قیمتوں میں کمی لانے کی قراردادیں بھی منظور کی گئیں۔

ایک قرارداد میں ای وی ایم کے استعمال کو ختم کرنے اور بیلٹ پیپر پر انتخابات کرانے کا مطالبہ کیا گیا۔ سماجی کارکن سید شاہنواز قادری،، آرچ بشپ دہلی، فادرسوسائی سیباسٹین’ ویمن انڈیا موؤمنٹ کی مہرالنساء خان’ امبیڈکر سماج پارٹی کے بھائی تیج سنگھ’ بھائی مندیپ سنگھ؛ ارسلان نیازی؛ یاسمین فاروقی، نیشنل جنرل سکریٹری، ایس ڈی پی آئی اور دیگر نے بھی کنونشن میں خطاب کیا۔