اگر انسان کے حوصلے بلند ہوتو وہ کسی بھی مشکل سے مشکل ترین کام کو سر انجام دیتا ہے۔ ایسے ہی ایک مثال جموں و کشمیر کے ضلع کپوارہ کے نوگام ماور علاقے کے پرویز احمد حجام ایک ٹانگ سے معذور نوجوان کی ہے جو تعلیم حاصل کرنے کے لئے تقریبا دو کلو میٹر سفر اپنے ایک پیر پر طے کرتا ہے۔
شمالی کشمیر قصبہ ہندوارہ قریب 22کلو میٹر دور نوگام ماور کے رہنے والے ایک چودہ سالہ طالب علم کی سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہورہی ہے جو ایک ٹانگ پر اسکول جاتے ہوئے نظر آتا ہے اس ویڈیو میں مذکورہ لڑکا لنگڑتے ہوئے اسکول کی طرف جاتا ہوا نظر آرہا ہے۔
نویں جماعت میں زیر تعلیم طالب علم پرویز احمد حجام نے کہا کہ بچپن میں کانگڑی سے میری ٹانگ حادثاتی طور جھلس گئی تھی جس کے بعد ان کے کئی آپریشن کئےگئے لیکن اس کی جلی ہوئی ٹانگ ٹھیک نہیں ہو پائی۔
ان کا کہنا ہے ہمارے پاس پیسوں کی بھی کمی تھی جس کی وجہ سے ان کا علاج ممکن نہ ہوسکا ان کا کہنا ہے جماعت اول سے نویں تک میں ایک نوگام ہائی اسکول میں پڑھتا رہا لیکن مجھے اپنے آپ میں اس وقت سخت مایوسی اور دل اداس ہوجاتا ہے جب میرے کلاس میٹ اسکول کے دوران مجھ سے پہلے گھر چلے جاتے ہیں اور کھیل کود میں بھی مجھ سے سبقت لے جاتے ہیں۔
ایک یی ٹانگ پر دو کلومیٹر سفر طے کرکے اسکول پہنچنے کی ہمت کرتے ہوئے مذکورہ لڑکا اپنی تعلیم جاری رکھے ہوئے ہیں اور اپنے حوصلے بلند رکھنے کی کوشش کرتا ہے۔ وہ اس وقت گورنمنٹ سیکنڈری اسکول نوگام ماور میں 9ویں جماعت میں زیر تعلیم ہے، وہ اپنی تعلیم کو جاری رکھنا چاہتا ہے۔اور اس کا ڈاکٹر بننے کا خواب ہے۔
اگرچہ حکومت نے اسے وہیل چیئر فراہم کی ہے لیکن بدقسمتی سے اس کے گاوں کا بہتر سڑک رابطہ نہ ہونے کی وجہ سے وہ اس کو استعمال نہیں کرسکا، اسکول کے اساتذہ کے مطابق پرویز سکول کے کھیلوں کی سرگرمیوں میں باقاعدگی سے حصہ لے رہا ہے اور والی بال ،کرکٹ بھی کھیل رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں اپنے آپ کو کبھی خاص طور پر ناقابل لڑکا نہیں سمجھتا کیونکہ میں ایک ٹانگ پر چل سکتا ہوں اور دوڑ سکتا ہوں۔
تاہم انہوں نے امید ظاہر کی کہ حکومت جس طرح معذور افراد کی طرف توجہ دے رہی ہے اسی طرح وہ اس کی طرف بھی توجہ دیں تاکہ وہ بھی اپنے خوابوں کو پورا کر سکیں۔ انہوں نے گورنر انتظامیہ اور سرکار سے مطالبہ کیا ان کو مالی مدد فراہم کی جائے۔ ادھر اسکول انتظامیہ نے کہا کہ پرویز احمد کی ہماری طرف سے بھر پور مدد ہورہی ہے، اور جتنا ہم سے ہوسکے ہم اس کی مدد کرتے رہیں گے اور اسکول انتظامیہ اس کی سالانہ فیس بھی معاف کردیتی ہے۔