اترپردیش کے ضلع وارانسی میں واقع گیان واپی مسجد احاطے کی ویڈیو گرافی سروے کے دوران مسجد احاطے میں شیولنگ ملنے کے دعوی کے بعد مقامی عدالت نے ضلع انتظامیہ کو اس مقام کو فوری اثر سے سیل کرنے کی ہدایت دی ہے سول جج سینئر ڈویژن روی کمار دیواکر کی عدالت نے پیر کو جاری اپنے حکم میں وارانسی کے ضلع مجسٹریٹ کو حکم دیا ہے کہ وہ اس مقام کو سیل کردیں۔ جہاں شیولنگ ملا ہے۔ حکم میں سیل کردہ مقام پر کسی بھی شخص کے داخلے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔
آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے جنرل سکریٹری مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے کہا ہے کہ گیان واپی مسجد بنارس، مسجد ہے اور مسجد رہے گی، اس کو مندر قرار دینے کی کوشش،فرقہ وارانہ منافرت پیدا کرنے کی ایک سازش سے زیادہ کچھ نہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ تاریخی حقائق کے خلاف اور قانون کے خلاف ہے،1973ء میں دین محمد بنام اسٹیٹ سکریٹری میں عدالت نے زبانی شہادت اور دستاویزات کی روشنی میں یہ بات طئے کردی تھی کہ یہ پورا احاطہ مسلم وقف کی ملکیت ہے اور مسلمانوں کو اس میں نماز پڑھنے کا حق ہے، عدالت نے یہ بھی طئے کردیا تھا کہ متنازعہ اراضی کا کتنا حصہ مسجد ہے اور کتنا حصہ مندر ہے، اسی وقت وضوء خانہ کو مسجد کی ملکیت تسلیم کیا گیا، پھر 1991ء میں (Places of Worship Act 1991) پارلیمینٹ سے منظور ہوا، جس کا خلاصہ یہ ہے کہ 1974ء میں جو عبادت گاہیں جس طرح تھیں ان کو اسی حالت پر قائم رکھا جائیگا۔
2019ء میں بابری مسجد مقدمہ کے فیصلہ میں سپریم کورٹ نے بہت صراحت سے کہا کہ اب تمام عبادت گاہیں اس قانون کے ما تحت ہوں گیں اور یہ قانون دستور ہند کی بنیادی اسپرٹ کے مطابق ہے۔اس فیصلہ اور قانون کا تقاضہ یہ تھا کہ مسجد کے شبہ میں مندر ہونے کے دعوی کو عدالت فورا (خارج) رد کردیتی، لیکن افسوس کہ بنارس کے سول کورٹ نے اس مقام کے سروے اور ویڈیو گرافی کا حکم جاری کردیا، تاکہ حقائق کا پتہ چلایا جا سکے، وقف بورڈ اس سلسلہ میں ہائی کورٹ سے رجوع کرچکا ہے اور ہائی کورٹ میں یہ مقدمہ زیر کارروائی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسی طرح گیان واپی مسجد کی انتظامیہ بھی سول کورٹ کے اس فیصلہ کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کرچکی ہے۔سپریم کورٹ میں بھی یہ مسئلہ زیر سماعت ہے، لیکن ان تمام نکات کو نظر انداز کرتے ہوئے سول عدالت نے پہلے تو سروے کا حکم جاری کردیا اور پھر اس کی رپورٹ قبول کرتے ہوئے وضو خانہ کے حصہ کو بند کرنے کا حکم جاری کردیا، یہ کھلی ہوئی زیادتی ہے اور قانون کی خلاف ورزی ہے۔
واضح رہے کہ اترپردیش کے ضلع وارانسی میں واقع گیان واپی مسجد احاطے کی ویڈیو گرافی سروے کے دوران مسجد احاطے میں شیولنگ ملنے کے دعوی کے بعد مقامی عدالت نے ضلع انتظامیہ کو اس مقام کو فوری اثر سے سیل کرنے کی ہدایت دی ہے سول جج سینئر ڈویژن روی کمار دیواکر کی عدالت نے پیر کو جاری اپنے حکم میں وارانسی کے ضلع مجسٹریٹ کو حکم دیا ہے کہ وہ اس مقام کو سیل کردیں۔ جہاں شیولنگ ملا ہے۔ حکم میں سیل کردہ مقام پر کسی بھی شخص کے داخلے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔
گیان واپی مسجد احاطے کی ویڈیوگرافی سروے کا کام پیر کو مکمل ہوگیا۔ جس کے فورا بعد ہندو فریق کی جانب سے اس کے وکیل ہری شنکر جین نے عدالت میں درخواست داخل کی۔ عرضی میں کہا گیا ہے کہ مسجد احاطے میں 16مئی بروز پیر کو سروے کے دوران شیولنگ پایا گیا ہے۔ یہ اہم ثبوت ہے۔ عرضی میں عدالت سے درخواست کی گئی کہ وہ سی آر پی ایف کے کمانڈنٹ کو حکم دے کہ اس مقام کو سیل کردیا جائے۔ ساتھ ہی وارانسی کے ڈی ایم کو حکم دیا جائے کہ وہ مسلمانوں کے داخلے کے پابندی عائد کرے۔
ہندو فریق کی عرضی میں یہ بھی اپیل کی گئی ہے کہ مسجد میں صرف 20مسلمانوں کو نماز ادا کرنے کی اجازت دی جائے اور انہیں وضو کرنے سے فورا روکا جائے۔ جسٹس دیواکر نے اس درخواست کے ضمن میں کہا کہ مسجد احاطے میں عدالت کی ہدایت پر ویڈیو گرافی سروے کا کام ہوا ہے۔ احاطے میں شیولنگ ملنے کے بعد اسے ریزرو کیا جانا ناگزیر ہے۔ عدالت نے کہا’انصاف کا تقاضہ ہے کہ مدعی کی عرضی قبول کی جائے۔