دنیا کے امیر ترین بادشاہوں میں سے شمار کیے جانے والے ایک متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ خلیفہ بن زید النہیان کا 73 برس کی عمر میں سانحہ ارتحال ہوگیا ہے، انہوں نے اپنی زندگی میں متحدہ عرب امارات کے لئے متعدد اقدامات کیے ہیں۔ جس کے باعث وہ عوام میں کافی مقبول تھے۔
یو اے ای میڈیا کے مطابق شیخ خلیفہ سنہ 1948 میں ابو ظہبی سے تقریباً ڈیڑھ گھنٹے کی مسافت پر واقع شہر العین کے تاریخی المويجعی قلعے میں پیدا ہوئے تھے۔ مٹی سے بنا ہوا العین کی سر سبز وادی میں بنا ہوا یہ تاریخی قلعہ 20 ویں کے فنِ تعمیر کی ایک شاندار مثال ہے۔ اب یہ ایک سیاحتی مقام کے طور پر بھی جانا جاتا ہے۔ ان کی ابتدائی تعلیم بھی العین کے مقامی اسکول میں ہی ہوئی، جو ان کے والد نے بنوایا تھا۔
سنہ 1966 میں جب شیخ زید ابوظہبی کے حاکم بنے تو شیخ خلیفہ کو مشرقی علاقوں میں ان کا نمائندہ مقرر کیا گیا۔ اس وقت شیخ خلیفہ کی عمر صرف 18 سال تھی۔ تین سال بعد ہی جب شیخ خلیفہ کو ولی عہد بنایا گیا تو اس وقت تک وہ برطانیہ کے سینڈہرسٹ کی فوجی اکیڈمی سے فوجی تربیت بھی حاصل کر چکے تھے۔ ولی عہد مقرر کیے جانے کے فوراً بعد انھیں ابو ظہبی کے دفاع کے شعبے کا چیئرمین مقرر کر دیا گیا۔
سنہ 1971 میں متحدہ عرب امارات کے قیام کے بعد شیخ خلیفہ کو ابو ظہبی کا وزیرِ اعظم بنایا گیا۔ اس دوران وہ کئی دیگر عہدوں پر بھی فائز رہے۔ وہ ابو ظہبی کی کابینہ کے سربراہ بھی تھے، وزیرِ دفاع اور وزیرِ مالیات بھی رہے۔ سنہ 1973 میں انھیں متحدہ عرب امارات کا نائب وزیرِ اعظم مقرر کیا گیا۔ سنہ 1976 میں امارات کی فوج کا نائب کمانڈر بنایا گیا اور 1980 کی دہائی میں انھیں ابوظہبی کی سپریم پیٹرولیم کونسل (المجلس الاعلى للبترول) کا سربراہ مقرر کیا گیا۔ یہ عہدہ ان کی موت تک ان کے پاس رہا۔
اپنی زندگی کے آخری سالوں تک شیخ خلیفہ امارات کی ریاست کے ایک اہم ستون بن چکے تھے اور ملک کے سبھی باشندے انھیں قدر کی نگاہ سے دیکھتے تھے۔ اس دوران متحدہ عرب امارات نے کئی تاریخی لمحات دیکھے: 2019 میں پوپ فرانسس اول کا دورہ، اسی سال کے آخر میں متحدہ عرب امارات کے پہلے خلاباز کی پرواز اور اسرائیل کے ساتھ ابراہم معاہدے پر دستخط، جس کی وجہ سے سنہ 2020 میں امارات کے اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر آئے۔ ان سب اقدامات کے پیچھے شیخ خلیفہ کی بصیرت اور امارات کے دوسرے رہنماؤں کا ان پر مکمل بھروسہ شامل تھا۔
نومبر 2019 میں شیخ خلیفہ کو اتحاد کی سپریم کونسل نے چوتھی مرتبہ پانچ سالہ مدت کے لیے متحدہ عرب امارات کے صدر کے طور پر دوبارہ منتخب کیا اور یہ عہدہ بھی ان کی موت تک ان کے پاس تھا۔
شیخ خلیفہ 2004 سے متحدہ عرب امارات کے صدر تھے لیکن 2014 میں سٹروک (فالج) کے حملے کے بعد سے ان کا کردار بڑی حد تک رسمی ہی رہا ہے۔ ان کے سوتیلے بھائی محمد بن زید النہیان اب ریاستی امور کے انچارج ہوں گے۔ ایک اندازے کے مطابق النہیان خاندان کے اثاثے 150 ارب ڈالر کے قریب ہیں۔
متحدہ عرب امارات کے صدر ہونے کے ساتھ ساتھ، شیخ خلیفہ ابوظہبی کے حکمران بھی تھے، جو متحدہ عرب امارات پر مشتمل سات امارات کا تیل سے مالا مال دارالحکومت ہے۔
گزشتہ پچاس سال میں متحدہ عرب امارات کی ترقی پر نظر رکھنے والے کہتے ہیں کہ نہ صرف شیخ خلیفہ نے اپنے والد کی ترقیاتی وژن کو قائم رکھا بلکہ ایک اپنے منفرد قیادت کے طرز کو بھی متعارف کروایا۔ متحدہ عرب امارات کے اخبار ’دی نیشنل‘ کے مطابق شیخ خلیفہ نے 1990 میں دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ انھوں نے اپنے والد سے بہت کچھ سیکھا ہے۔ ’میں ہر روز ان سے کچھ نہ کچھ سیکھتا ہوں، ان کے راستے پر چلتا ہوں اور ان سے ان کی اقدار اور ہر چیز میں صبر اور ہوشیاری کی ضرورت کو جذب کرتا ہوں۔‘
انھوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ ’کھلے دروازے کی پالیسی اور ملک کے شہریوں کے ساتھ باقاعدہ مشاورت کے عمل کو جاری رکھیں گے، تاکہ میں ان کی ضروریات اور خدشات سے آگاہ ہو سکوں اور ان کا خیال کروں۔‘