حالات حاضرہ

کرناٹک: سری رنگا پٹنم جامعہ مسجد پر تنازع کا امکان

ملک میں ایک ایسے وقت میں جب وارناسی کی گیان واپی مسجد کا مسئلہ اس بات کو لے کر بحث کا موضوع بناہوا ہے کہ آیا ملک بھر میں مندروں کو توڑ کر مساجد کی تعمیر کی گئی ہے‘ کرٹانک کا مانڈیا ضلع کے سری رنگا پٹنم شہر میں جامعہ مسجد پر پھر ایک مرتبہ تنازع پیدا ہونے کا امکان ہے۔

ہندو فرقہ پرست عناصر سری رنگا پٹنم کو کرناٹک کا ایودھیا مانتے ہیں۔حکمران بی جے پی ضلع میں اپنے قدم جمانے کی کوششیں کررہی ہے جس کا ریاست کی سیاست پر اثر پڑے گا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ہندو کارکنوں کی جانب سے علاقے میں بی جے پی کی کامیابی کے لئے اس مسئلے کو اٹھایا جارہا ہے جو فی الحال جے ڈی (ایس) کا مضبوط قلعہ ماناجاتا ہے۔

ضلع منڈیا کا سری رنگا پٹنم کو وکالیگا کمیونٹی کا گڑھ مانا جاتا ہے۔ مسجد انتظامیہ نے ضلع انتظامیہ سے متعدد مرتبہ درخواست کی ہے کہ وہ ہندو جہدکاروں کو نقصان پہنچانے سے مسجد کو بچائیں۔ کالی مٹھ کے رشی کمار سوامی نے جمعرات کے روز دعوی کیا ہے کہ سری رنگا پٹنم میں جامعہ مسجد کو ہنومان مندر کے مقام پر تعمیر کیا گیا ہے، مسجد کی تعمیر کے لئے مندر کو گرادیا تھا۔

انہوں نے دعوی کیاکہ”مسجد کے اندرونی حصہ میں اس وقت کے حویاسالا مملکت کے نشانات موجود ہیں“۔ سوامی نے کہاکہ مجوزہ ہنومان جینتی کے دوران ایک مہم کی شروعات کی جائے گی۔

انہوں نے اس بات کا بھی دعوی کیاکہ میسور بادشاہوں کی حکومت سے قبل اس مندر کی تعمیر کی گئی تھی۔سوامی نے دعوی کیاکہ ”ٹیپو سلطان کے دور میں مذکورہ ہنومان مندر کو ایک مسجد میں تبدیل کردیا گیا۔

رشی کمار سوامی کا کہنا ہے کہ اس بات کے واضح ثبوت ہیں کہ یہ مسجد کسی وقت میں ایک ہندو مندر تھا“۔ انہوں نے اس بات کا بھی دعوی کیا ہے کہ 1784میں مندر کو منہدم کردیا گیا تھا۔

مذکورہ مسجد کو منہدم کرنے کے ایک اعلان کی وجہ سے اسی سال جنوری میں سوامی کو گرفتار کرلیا گیا تھا۔ اس نے مانگ کی تھی کہ یہ مسجد اس سے پہلے مندر تھی اس کا بات کا فیصلہ ہوجانے تک اس کو بند رکھا جائے۔ اب وہ ضمانت پر رہا ہے۔

واضح رہے کہ بابری مسجد کے بعد فرقہ پرست عناصر نے گیان واپی مسجد کا معاملہ اٹھایا تھا اور اب گیان واپی مسجد کا معاملہ سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے۔ ملک میں گیان واپی مسجد کے علاوہ فرقہ پرست عناصر کی جانب سے تاج محل کے تعلق سے بھی دعوی کیا جارہا ہے کہ مندر کو توڑ کر تاج محل تعمیر کیا گیا تھا۔