کانپور: گھاٹم پور میں اسلامیہ مدرسہ نامی ایک اسلامی سیکنڈری اسکول کو مقامی میونسپل حکام نے بدھ کے روز عید الفطر کے ایک دن بعد اس الزام میں گرا دیا کہ عمارت جزوی طور پر سرکاری زمین پر تعمیر کی گئی تھی۔
حکام کے مطابق مدرسے کو اپنی 14 بسوا (18,900 مربع فٹ) زمین الاٹ کی گئی تھی، لیکن مدرسے کی عمارت 4 بیگھہ (1,08,000 مربع فٹ) پر پھیلی تھی۔ پانچ بیگھہ اور چھ بسوا سرکاری اراضی پر غیر قانونی طور پر قبضہ کرکے پکی تعمیر کی گئی جو کہ کھلیان، تالاب اور تالاب کے گڑھے کے لیے استعمال ہوتی تھی۔
واقعے کی ایک ویڈیو میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ مدرسہ کو پیشگی اطلاع کے بغیر گرادیا گیا تھا۔ طلباء کو قرآن کے نسخے اور دیگر اہم کتابیں جمع کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ کیپشن کہتا ہے، ’’مدرسے کے طالب علم کو قرآن اور دیگر مقدس کتابیں نکالنے کا موقع بھی نہیں دیا گیا۔
An Islamic Madarsa in Kanpur Uttar Pradesh was razed to the ground on Eid Day. were suddenly bulldozed by Hindu Police. Holy books like Quran and other books were desecrated Madrasa student were not even given a chance to extract Quran & other holy books pic.twitter.com/NgzNExQT3v
— Crime Reports India (@AsianDigest) May 4, 2022
کانپور آؤٹر پولیس نے ویڈیو کا جواب دیتے ہوئے سوشل میڈیا پر ایک بیان جاری کیا، جس میں کہا گیا کہ اسلامیہ سیکنڈری اسکول کو مسمار کرنے کا عمل "مکمل طور پر پرامن طریقہ کار” میں کیا گیا تھا۔ گھٹم پور کے ایس ڈی ایم نے کہا ’’کسی مذہبی جذبات کو ٹھیس نہیں پہنچائی گئی اور نہ ہی کسی مقدس کتاب کی بے حرمتی کی گئی۔ یہ سارا عمل پرامن طریقے سے انجام دیا گیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق بلدیہ گزشتہ ڈیڑھ سال سے غیر قانونی تعمیرات کو گرانے کی منصوبہ بندی کر رہی تھی لیکن پہلے وسائل کی عدم دستیابی اور پھر انتخابات کے باعث کام ملتوی ہوتا رہا اور اب اس کام کو انجام دیا گیا۔
سال 1994 میں مدرسہ چلانے والوں نے ریونیو ریکارڈ میں ہیرا پھیری کرکے سرکاری اراضی اپنے نام کروائی جس کے بعد مقدمہ چلایا گیا۔ سال 2020 میں، تنازعہ کے تحت زمین کو حکومت نے دوبارہ حاصل کیا تھا۔ اس کے بعد سے مدرسہ کو گرانے کی کوششیں جاری تھیں۔
واضح رہے کہ اترپردیش اور دیگر بی جے پی حکمراں ریاستوں میں غیر قانونی تعمیرات کے خلاف انہدامی کارروائی کے نام پر مسلمانوں کے دکانات، مکانات کو منہدم کیا جارہا ہے۔