اتوار کو اورنگ آباد میں ایک ریلی میں اشتعال انگیز تقریر کرنے پر ایم این ایس کے سربراہ راج ٹھاکرے کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ اورنگ آباد پولیس کی طرف سے درج کی گئی ایف آئی آر میں تین دیگر – ریلی کے منتظمین کو بھی نامزد کیا گیا ہے۔
اس پر تعزیرات ہند کے تحت "فساد پیدا کرنے کے ارادے سے اشتعال انگیزی کرنے” اور "عوام یا دس سے زیادہ افراد کے ذریعہ کسی جرم کو انجام دینے” کے لئے الزام عائد کیا گیا ہے۔
ایم این ایس کے سربراہ نے پچھلے مہینے اس وقت سرخیوں میں آئے تھے جب انہوں نے مہاراشٹر حکومت کو ممبئی میں ایک ریلی کے دوران مساجد میں لاؤڈ اسپیکر ہٹانے کے لئے الٹی میٹم دیا تھا۔
انہوں نے مطالبہ کیا تھا کہ ریاست کی مساجد سے 3 مئی تک تمام لاؤڈ اسپیکرز کو ہٹا دیا جائے، جس میں ناکام ہونے کی صورت میں، ان کی پارٹی کے کارکنان اذان کا مقابلہ کرنے کے لیے مساجد اور دیگر عوامی مقامات کے باہر ہنومان چالیسہ بجائیں گے۔
ٹھاکرے نے اورنگ آباد میں اتوار کے دن ایک بڑی ریلی سے خطاب کیا اور کہا کہ مہاراشٹر کی مساجد کے تمام لاؤڈ اسپیکرز کو 4 مئی تک ہٹا دینا چاہیے، 3 مئی کو عید ہے۔ اگر نہیں، تو ان کی پارٹی مساجد کے سامنے ‘دوہری طاقت’ پر ہنومان چالیسہ پڑھے گی، انہوں نے دھمکی دی تھی۔
راج ٹھاکرے نے ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تین مئی کو عید ہے او ہم عید کے تہوار میں خلل ڈالنا نہیں چاہتے ہیں لیکن ہم 4 مئی کے بعد نہیں سنیں گے۔ اگر ہمارے مطالبات نہ مانے گئے تو ہم دوہری طاقت سے ہنومان چالیسہ بجائیں گے۔ اگر آپ ہماری درخواست کو نہیں سمجھتے تو ہم اسے اپنے طریقے سے نمٹائیں گے۔ میں 4 مئی سے خاموش نہیں رہنے والا ہوں۔ اگر اس وقت تک لاؤڈ اسپیکر نہیں ہٹائے گئے تو ہم آپ کو مہاراشٹر کی طاقت دکھائیں گے‘‘۔
انہوں نے کہا کہ اگر ہمارے مطالبات پر توجہ نہیں دی گئی تو مہاراشٹر میں جو کچھ ہوگا اس کے لیے ہم ذمہ دار نہیں ہوں گے۔ میں دہرا رہا ہوں کہ یہ کوئی مذہبی موضوع نہیں بلکہ سماجی مسئلہ ہے۔ لیکن اگر آپ اسے مذہبی مسئلہ بناتے ہیں تو ہم بھی اسی طرح جواب دیں گے‘‘۔
تاہم انہوں نے کہا کہ ریاست میں "فسادات بھڑکانے میں کوئی دلچسپی نہیں ہے”۔ "لیکن لاؤڈ اسپیکر عوامی زندگی کو پریشان کر رہے ہیں۔ ناسک میں ایک مسلمان صحافی نے مجھے بتایا کہ اس کے بچے کو مساجد میں لاؤڈ اسپیکر کی وجہ سے تکلیف ہوئی ہے۔ اگر اتر پردیش لاؤڈ اسپیکر ہٹا سکتا ہے تو مہاراشٹر کیوں نہیں؟ سب غیر قانونی ہیں۔