لکھنؤ: مذہبی عبادت گاہوں سے لاؤڈ اسپیکر ہٹانے کی مہم اتر پردیش میں زور پکڑ رہی ہے اور بدھ کو صرف لکھنؤ میں ہی مختلف عبادت گاہوں سے تقریباً 433 لاؤڈ اسپیکر ہٹا دیے گئے ہیں۔
سیتاپور ضلع میں تقریباً 683 لاؤڈ اسپیکرز کو اتارا گیا اور 395 لاؤڈ اسپیکرز کی آواز پیرامیٹرز کے مطابق کم کی گئی ہے۔
محکمہ داخلہ کے ترجمان کے مطابق اس حوالے سے مندروں، مساجد، گرودواروں، گرجا گھروں اور شادی ہالوں کو ہدایات پر عمل کرنے کی ہدایت کی جارہی ہے۔
محکمہ داخلہ نے پولیس تھانوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ ایسے تمام مقامات کی فہرست بنائیں اور ان کی رپورٹ 30 اپریل تک محکمہ داخلہ کو بھیجیں۔
یوگیش کمار، اے سی پی قیصر باغ، لکھنؤ نے کہا کہ عدالت اور حکومت کے حکم پر عمل کرتے ہوئے شور کی آلودگی سے متعلق سبھی کو معلومات فراہم کی جارہی ہیں۔ یہ معلومات تمام مندروں، مساجد، گرودواروں، گرجا گھروں اور شادی ہالوں کو دی جا رہی ہیں۔ لوگ رہنما خطوط پر عمل کر رہے ہیں”۔
سپریم کورٹ نے جون 2005 میں، رات 10 بجے سے صبح 6 بجے کے درمیان (عوامی ہنگامی صورت حال کے علاوہ) لاؤڈ اسپیکر اور میوزک سسٹم کے استعمال پر پابندی عائد کردی تھی، یہ بتاتے ہوئے کہ شور کی آلودگی کے سنگین اثرات ان رہائشیوں کی صحت پر مرتب ہوتے ہیں۔
کئی مذہبی تنظیمیں اور مسلم کمیونٹی کے ارکان مساجد کے ٹرسٹیز سے اپیل کر رہے ہیں کہ وہ مذہبی مقامات پر لاؤڈ سپیکر بجانے سے متعلق سپریم کورٹ کے رہنما خطوط پر عمل کریں۔
واضح رہے کہ ملک میں اس سے پہلے بھی لاوڈاسپیکر پر آزان کے خلاف مہم چلائی گئی تھی اور مساجد سے لاوڈ اسپیکر ہٹانے کا مطالبہ کیاگیا تھا۔ حال ہی میں نونرمان سینا کے سربراہ راج ٹھاکرے نے ممبئی میں مساجد سے لاوڈ اسپیکر ہٹانے کی دھمکی دی تھی اور کہا تھا کہ اگر مساجد سے لاوڈ اسپیکر نہیں ہٹایا گیا تو وہ لاوڈ اسپیکر پر ہنومان چالیسہ پڑھیں گے۔ اس کے مہاراشٹر حکومت نے سبھی مذہبی مقامات کے لئے لاوڈ اسپیکر استعمال کرنے کے لئے پولیس کی اجازت کو لازمی قرار دیا۔