‘ریاست کرناٹک میں ہر دن مسلمانوں، عیسائیوں اور دلتوں کو نشانہ بنا کر فسطائی طاقتیں ظلم کررہی ہیں۔ حکومت کا کام اس کو روکنا ہے لیکن بدقسمتی سے وہ الٹا فسطائی طاقتوں کی حوصلہ افزائی کرتی ہوئی نظر آرہی ہے’۔
بنگلور۔ (پریس ریلیز)۔ سوشیل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا (SDPI) کرناٹک کے ریاستی صدر عبدالمجید نے بنگلور ریاستی دفتر میں منعقد ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایس ڈی پی آئی نے ریاست کرناٹک کے تمام اضلاع میں قابل اڈوکیٹس پر مشتمل ایک ہیلپ ڈیسک قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ جس کے ذریعے بلا لحاظ مذہب و ملت فرقہ وارانہ تشدد اور فرقہ وارانہ حملوں کے شکار مظلومین و متاثرین کی قانونی امداد اور رہنمائی فراہم کی جائے گی۔
اس ضمن میں تفصیل بتاتے ہوئے ریاستی صدر عبدالمجید نے کرناٹک کے موجودہ حالات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ریاست کرناٹک میں ہر دن مسلمانوں، عیسائیوں اور دلتوں کو نشانہ بنا کر فسطائی طاقتیں ظلم کررہی ہیں۔ حکومت کا کام اس کو روکنا ہے لیکن بدقسمتی سے وہ الٹا فسطائی طاقتوں کی حوصلہ افزائی کرتی ہوئی نظر آرہی ہے۔
مسلم تاجروں کو نشانہ بنایا جارہا ہے ان کا بائیکاٹ کرنے کا اعلان کیا جارہا ہے، ہر دن نفرت انگیز تقاریر کی جارہی ہیں اور مسلمانوں کو دھمکیاں دی جارہی ہیں۔ ریاست میں کسی نہ کسی ضلع میں فرقہ وارانہ تشد د بھڑکانے کی کوشش کی جارہی ہے۔
ان تمام کو مدنظر رکھتے ہوئے ایس ڈی پی آئی کے ریاستی سکریٹریٹ اجلاس میں ریاست کے حالات پر غور و فکر کرنے کے بعد فیصلہ لیا ہے ریاست کرناٹک کے کسی بھی مذہب یا ذات سے تعلق رکھنے والے مظلوموں کیلئے ایک قانونی ہیلپ ڈیسک قائم کیا جائے گا۔ جس کے تحت ریاستی سطح پر بنگلور میں پانچ رکنی اڈوکیٹ ٹیم کام کرے گی اور ہر ضلع میں دو سے تین اڈوکیٹ پر مشتمل ایک ہیلپ ڈیسک ہوگا۔
جس کے ذریعے فسطائی طاقتوں کی طرف سے جو بھی ظلم ہوگا چاہے وہ سوشیل بائیکاٹ کا ہو یا تاجروں کو دھمکی دینے کا ہو اس کو قانونی طور پر لڑنے کیلئے ہماری قانونی ٹیم ان کی مدد کرے گی۔
کیونکہ ہمارے مشاہدے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ متاثرین اور مظلومین کو یہ معلوم نہیں ہے کہ ان کے ساتھ پیش آنے والے مسائل کو کیسے، کہاں اور کس سے شکایت کرکے حل کرنا ہے۔ اس لیے ایس ڈی پی آئی مظلوم برادری کے ساتھ کھڑے ہونے اور انہیں انصا ف دلانے کیلئے قانونی ہیلپ ڈیسک قائم کررہے ہیں۔ عبدالمجید نے بتایا کہ ضلع وار ہیلپ ڈیسک کی تفصیلات عنقریب اعلان کیا جائے گا۔ عبدالمجید نے بتایا کہ ضلع وار ہیلپ ڈیسک کی تفصیلات عنقریب اعلان کیا جائے گا۔
دہلی وزیر اعلی اروند کجریوال کے بنگلور دورے کے تعلق سے ایک سوال کے جواب میں ایس ڈی پی آئی ریاستی صدر عبدالمجید نے اروند کیجریوال سے سوال کیا کہ خود ان کے ریاست میں جہانگیر پوری میں رام نومی کے جلوس کے دوران اشتعال انگیزی اور اس کے بعد میں ہوئے فسادات اور اس کے بعد غریب مسلمانوں کے مکانوں اور دکانوں کو سپریم کورٹ کے حکم کی خلاف ورزی کرتے ہوئے منہدم کیا گیا ہے۔
ایسے میں دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال کو بنگلور آنے کی فرصت ہے لیکن ان کو جہانگیر پوری کے مظلومین کے ساتھ کھڑے ہونے کی فرصت نہیں ہے اور نہ ہی وہاں کا دورہ کرنے گئے ہیں۔
سپریم کورٹ کے حکم کی خلاف ورزی ہونے کے بعد بھی ریاست کے وزیر اعلی اور عام آدمی پارٹی کے اراکین اسمبلی جہانگیر پوری کے مظلومین کے ساتھ نہیں کھڑے رہے اور نہ ہی ان کیلئے آواز بلند کی ہے اور نہ ہی انہدامی کارروائی روکنے کی کوشش کی۔
سی اے اے مظاہروں کے بعد ہوئے دہلی فسادات کے بعد بھی عام آدمی پارٹی نے مسلمانوں کی کوئی مدد نہیں کی ہے اور محض خاموش تماشائی بنی رہی۔ لہذا، ایسے منافقت والی سیاسی پارٹیوں پر بالخصوص مسلمانوں کا بھروسہ کرنا عقل مندی نہیں ہے کیونکہ ایسی پارٹیاں بالواسطہ فسطائی طاقتوں کی مدد کررہی ہے۔
ایسے میں عام آدمی پارٹی وزیر اعلی اروند کیجریوال کا بنگلور میں آکر سیاست کرنے کا کوئی حق نہیں ہے۔ ایس ڈی پی آئی ایسی دوہرے رویہ رکھنے والی سیاسی پارٹیوں کی سخت مذمت کرتی ہے۔ پریس کانفرنس میں ایس ڈی پی آئی ریاستی ورکنگ کمیٹی اراکین ڈاکٹر مجاہد پاشا اور ریاض کڈمبو موجود رہے۔