کرولی فسادات کے حقائق
حالات حاضرہ

کرولی فسادات کے حقائق

راجستھان کے کرولی میں فرقہ وارانہ تشدد کی منصوبہ بندی کی گئی تھی اور اس تشدد کے دوران مبینہ طور پر پولیس کی موجودگی میں مسلمانوں کی دکانیں چن چن کر جلائی گئیں، کرفیو لگائے جانے کے بعد بھی مسلمانوں کے املاک کو جلایا گیا۔

جئے پور۔(پریس ریلیز)۔ سوشیل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا (SDPI) کا ایک اعلی سطحی وفد 19اپریل 2022کو فرقہ وارانہ فسادات سے متاثر کرولی کا دورہ کیا تاکہ صورتحال کا پتہ چل سکے۔

وفد میں ایس ڈی پی آئی کے قومی نائب صدر اڈوکیٹ شرف الدین احمد، قومی جنرل سکریٹریان یاسمین فاروقی اور سیتارام کھوئیوال، ریاستی جنرل سکریٹر ی محبوب علی، ریاستی سکریٹری صادق صراف، سوائی مادھو پور ضلعی صدرعثمان خان، ضلعی جنرل سکریٹری اے کے ملک، ضلعی سکریٹری شکیل احمد شریک تھے۔

وفد نے متاثرین سے ملاقات کے بعد ضلعی کلکٹر سے ملاقات کی اور میمورینڈم کے ذریعے مطالبہ کیا کہ کرولی معاملے میں مجرموں کی نشاندہی کرنے کیلئے عدالتی انکوائری کی جائے اور مستقبل میں اس طرح کے فرقہ وارانہ واقعات کے رونما نہ ہونے کیلئے ٹھوس اقدامات اٹھائے جائیں اور امن و امان کیلئے اس پر مضبوطی سے عمل درآمد کیا جائے۔

وفد نے متاثرہ علاقے کا دورہ کرنے اور ضلعی کلکٹر سے ملاقات کے بعد20اپریل 2022کو جئے پور میں ایس ڈی پی آئی کے ریاستی دفتر میں ایک پریس کانفرنس کا انعقاد کرکے اخباری نمائندوں کو کرولی فسادات کے حقائق رپورٹ سے متعلق مندرجہ ذیل تفصیلات بتائی۔

1)۔کرولی میں فرقہ وارانہ تشدد کی منصوبہ بندی کی گئی تھی اور مسجد کے سامنے جلوس کو روک کر اشتعال انگیز نعرے لگائے گئے اور جلوس کو نئے متنازعہ راستے سے نکالا گیاتھا۔ جلوس میں ڈی جے کی اجازت نہیں تھی تاہم پولیس کی موجودگی میں ڈی جے پر اشتعال انگیز گانے بجائے گئے۔ جلوس میں شامل افراد کے ہاتھوں میں تلواریں، لاٹھیاں، کلہاڑیان تھیں تاہم پولیس خاموش تماشائی بنی رہی۔ پولیس کی موجودگی میں مسلمانوں کی دکانیں چن چن کر جلائی گئیں، کرفیو لگائے جانے کے بعد بھی مسلمانوں کے املاک کو جلایا گیا۔

2)۔فی الحال کرولی کے تمام مسلمانوں میں خوف و ہراس ہے۔ کاروبار بند ہیں،گاڑیاں کھڑی ہوئی ہیں۔پولیس چن چن کر مسلمانوں کو گرفتار کررہی ہے۔

3)۔ لوگ غیر محفوظ محسوس کرکے نقل مکانی کررہے ہیں، حکومت کو اس دہشت کو ختم کرنے کیلئے فوری طور پر ایس پی شیلندر سنگھ کو معطل کیا جائے۔

4)۔ کانگریس کی گہلوت حکومت کی شبیہ بھی بی جے پی حکومتوں کے طور پر ابھرکر سامنے آئی ہے۔ مسجد میں نما ز پڑھنے والے افراد کو گرفتار کیا گیا ہے، مرد پولیس نے خواتین کے ساتھ بدتمیزی اور مار پیٹ کی ہے۔ زخمیوں کو طبی سہولیات فراہم نہیں کی گئی ہے۔

5)۔ پولیس نے حاملہ خاتون پر رائفل کے پٹ سے وحشیانہ حملہ کیا اور جسمانی چوٹ اور خون تک نکلا ہے۔

6)۔ پولیس نے کونسلر مطلوب کی اہلیہ نوشین کو بے دردی سے مارا، جبکہ نوشین کا کوئی قصور نہیں تھا۔

7)۔ پولیس نے زبردستی گھروں میں گھس کر ضروری اشیاء کی توڑ پھوڑ کی اور گھروں کو رہنے کے قابل نہیں چھوڑا ہے۔

8)۔ انتظامیہ نے نلکوں کی پائپ لائن توڑ کر پانی کی سپلائی بند کرکے عوام کو پیاس سے مرنے پر مجبور کردیا ہے۔

9)۔ جلی ہوئی دکانوں کو انتظامیہ شٹر کھولنے پر روک لگائے ہوئے ہے۔

10)۔ تقریبا 90 دکانیں جلادی گئیں ہیں، لوٹ مار کی گئی ہیں، لیکن آج تک حکومت ان کا سروے تک نہیں کرسکی اور نہ ہی نقصان کی تلافی کیلئے کوئی حکومتی اعلان کیا ہے۔

11)۔ ان دکانوں کا کوئی سرکاری سروے نہیں گیا گیا ہے جو لوٹی گئیں اور چن چن کر جلادی گئی ہیں۔

12)۔ خواتین اور بزرگ گرفتاری کے خوف اور پولیس کے گھر میں گھس کر توڑ پھوڑ اور بدتمیزی کے خوف سے راتیں جاگ کر گذار رہے ہیں اور بچے اسکول نہیں جا پارہے ہیں۔ ان حالات میں گہلوت حکومت کی ساکھ داؤ پر لگی ہوئی ہے، لہذا فوری طور پر لوگوں میں اعتماد پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔

ایس ڈی پی آئی اس پریس کانفرنس کے ذریعے حکومت سے مطالبہ کرتی ہے کہ

1)۔ پورے واقعہ کی عدالتی تحقیقات کرائی جائے تاکہ فرقہ وارانہ تشدد پھیلانے والے اصل مجرموں کو سزا دی جاسکے۔
2)۔ اگرگرفتار ہوئے افراد کے خلاف کوئی ثبوت نہیں ہے تو حکومتی فریق ضمانتوں میں رکاوٹیں پیدا نہ کریں اور حکومت کو ایسی ہدایات جاری کرنی چاہئے۔
3)۔ ایف آئی آر میں نامزد ملزم صاھب سنگھ گرجر، راجارام گرجراور وپن شرما کو فساد بھڑکانے کے الزام میں فوری طور پر گرفتار کیا جائے۔
4)۔ کرولی کے مسلمانوں میں دہشت کی فضا کو ختم کرنے کیلئے ایس پی شیلندر سنگھ کو فوری طور پر معطل کیا جائے۔
5)۔ جس طریقے سے 2020میں چھابرا میں فرقہ وارانہ فسادات کے دوران جن کی دکانیں، گھر جلائے گئے اور لوٹ مار کی گئی ان لوگوں کا سروے کرکے متاثرین کو معاوضہ دیا گیا اسی طرح کرولی کے فساد متاثرین کو بھی معاوضہ دیا جانا چاہئے۔
6)۔بے گناہوں کی گرفتاریاں فوری بند کی جائیں۔ جن کے خلاف کوئی ثبوت نہیں ان کو گرفتار نہ کیا جائے۔

ایس ڈی پی آئی راجستھان حکومت سے توقع کرتی ہے کہ حکومت ایک ہفتے کے اندر مذکورہ مطالبات پر مناسب فیصلہ لیگی اور اگر مطالبات تسلیم نہیں کئے گئے تو ایس ڈی پی آئی ریاست بھر میں احتجاج کرے گی۔

پریس کانفرنس سے ایس ڈی پی آئی قومی نائب صدر اڈوکیٹ شرف الدین احمد، قومی جنرل سکریٹری یاسمین فاروقی، ریاستی نائب صدر مہرالنساء خان، ریاستی جنرل سکریٹری محبوب علی، ریاستی سکریٹری ڈاکٹر شہاب الدین اور صادق صراف نے خطاب کیا۔