اسرائیلی پولیس کے ساتھ جھڑپ میں درجنوں فلسطینی زخمی
مسلم دنیا

مسجد اقصیٰ میں اسرائیلی فوج کی کارروائی پر عالمی رد عمل

اسرائیلی فوجیوں نے جمعہ کو مسجد اقصیٰ میں گھس کر نمازیوں کو نشانہ بنایا۔ انہوں نے سٹن گرینیڈ اور آنسو گیس فائر کیے۔ اس حملے میں کم از کم 154 فلسطینیوں کے زخمی ہوئے ہیں۔ فلسطینیوں کی جانب سے سوشل میڈیا پر شیئر کی جانے والی ویڈیو میں اسرائیلی سیکیورٹی فورسز کو مسجد میں صبح کی نماز ادا کرنے کے لیے جمع ہونے والے نمازیوں پر حملہ کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے

فلسطینی وزارت خارجہ نے مسجد اقصی میں اسرائیلی فوج کی کارروائی پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ اسرائیل کو اس جرم اور اس کے نتائج کا مکمل اور براہ راست ذمہ دار ٹھہراتا ہے۔فلسطینی صدر محمود عباس کے ترجمان نبیل ابو رودینہ نے کہا کہ عالمی برادری کو مسجد الاقصی پر اسرائیلی جارحیت کو روکنے اور حالات کو قابو پانے کے لیے فوری مداخلت کرنی چاہیے۔

عرب لیگ کے سربراہ احمد ابوالغیط نے مسجد الاقصی کی صورتحال کو بھڑکانے کے خلاف انتباہ دیا اور کہا کہ وہ فلسطینیوں کے خلاف سنگین جارحیت کا ارتکاب کر رہے ہیں اور مسلمانوں کے مقدس مہینے رمضان المبارک میں مسجد اقصیٰ کے اندر عبادت کرنے کے حق کو پامال کر رہے ہیں۔

خلیج تعاون کونسل کے سیکرٹری جنرل نائف الحجراف نے مسجد اقصی میں حملہ کرنے پر اسرائیلی پولیس اور خصوصی دستوں کی سخت نکتہ چینی کی اور اسرائیل پر زور دیا کہ وہ مقبوضہ بیت المقدس اور اس کے مقدسات میں تاریخی اور قانونی حیثیت کا احترام کرے اور تمام غیر قانونی اقدامات کو روکے۔ نائف الحجراف نے عالمی برادری سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ مسجد اقصیٰ اور نمازیوں کے تحفظ کے لیے اپنی ذمہ داریاں ادا کرے اور اسرائیل کو بین الاقوامی انسانی قانون کے مطابق قابض طاقت کے طور پر اپنی ذمہ داریوں کی پاسداری کرنے کی ضرورت ہے۔

اسلامی تعاون کی تنظیم نے کہا کہ وہ اسرائیل کو "مکمل طور پر ذمہ دار” سمجھتا ہے کہ اس خطرناک اضافے کو پوری اسلامی قوم کے مقدس مقامات پر حملہ، اور بین الاقوامی قراردادوں کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ اس نے عالمی برادری خصوصاً اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ ان بار بار کی خلاف ورزیوں کو روکے اور فلسطینی عوام اور مقدس مقامات کو تحفظ فراہم کرے۔

مصر نے بھی مسجد اقصی میں داخل ہوکر نمازیوں پر اسرائیلی حملے کی سخت مذمت کی۔ایران کی وزارت خارجہ نے رمضان المبارک کے مقدس مہینے میں مسجد اقصیٰ پر اسرائیلی فوج کی کارروائیوں کی شدید مذمت کی ہے۔ ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے کہا کہ یہ واقعہ فلسطینی عوام کی مزاحمت اور اسرائیل کی مایوسی کا مظہر ہے۔ امیر عبداللہیان نے یہ بات اسلامی مزاحمتی تحریک (حماس) کے پولٹ بیورو کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کے ساتھ فون پر بات چیت میں کہی۔ ایرانی اعلیٰ سفارت کار نے فلسطینیوں کے خلاف اسرائیل کے معاندانہ اقدامات کو ختم کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ وزارت کی ویب سائٹ کے مطابق ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان سعید خطیب زادہ نے کہا کہ اسرائیلی افواج کے اقدامات بین الاقوامی قوانین اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہیں۔

پاکستان کے سابق وزیراعظم عمران خان نے بھی ٹویٹ کرکے مسجدِ اقصیٰ پر قابض اسرائیلی فوجیوں کے حملےکی شدید مذمت کی، انھوں ٹویٹ کیا کہ ماہِ رمضان المبارک میں نمازِ جمعہ کے دوران مسجدِ اقصیٰ پر قابض اسرائیلی فوجیوں کےحملےکی شدید مذمت کرتا ہوں۔ مسجدِ اقصیٰ اہلِ اسلام کیلئے تیسرا مقدس ترین مقام ہے اور آج دنیا بھر کے مسلمان (اس حملے کا) درد اپنے سینوں میں محسوس کرتے ہیں۔

واضح رہے کہ یروشلم کے مقدس مقام مسجد اقصیٰ میں جمعہ کی صبح اسرائیلی پولیس اور فلسطینیوں کے درمیان جھڑپ میں 154 فلسطینی زخمی ہوگئے۔ الجزیرہ کے مطابق مسجد کے متولی نے بتایا کہ ہزاروں نمازی جمعہ کی نماز ادا کرنے کے لیے جمع ہوئے تھے جب اسرائیلی پولیس زبردستی مسجد میں داخل ہوئی۔ فلسطینی ہلال احمر ایمرجنسی سروس نے بتایا کہ زخمیوں کو مسجد سے نکال کر ہسپتال لے جایا گیا۔ مسجد کے متولی نے بتایا کہ مسجد کے ایک سیکیورٹی گارڈ کی آنکھ میں ربڑ کی گولی لگی۔

فلسطینی ہلال احمر نے کہا کہ اسرائیلی پولیس نے ایمبولینس اور ڈاکٹروں کو مسجد تک پہنچنے میں خلل ڈالا جب کہ متعدد زخمی نمازی مسجد کے احاطے میں پھنس گئے۔ اسلامی اوقاف نے بتایا کہ کہ ایک اسرائیلی پولیس فورس طلوع فجر سے پہلے پہنچی تھی۔ اس وقت یہاں ہزاروں نمازی فجر کی نماز کے لیے موجود تھے۔ سوشل میڈیا پر سامنے آنے والی ویڈیوز میں فلسطینیوں کو پتھراؤ کرتے اور پولیس کو آنسو گیس کے گولے داغتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ابھی تک اس پورے معاملے پر اسرائیلی حکام کی جانب سے کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے۔

مسجد اقصیٰ اسلام کا تیسرا مقدس ترین مقام ہے۔ یہ ایک پہاڑی کی چوٹی پر بنایا گیا ہے جو کہ یہودیوں کے لیے بھی مقدس ترین مقام ہے۔ یہودی اسے ٹمپل ماؤنٹ کہتے ہیں۔ یہاں کئی دہائیوں سے اسرائیل-فلسطین کے درمیان تشدد ہو رہا ہے۔ فلسطینی وزارت صحت کے مطابق جنوری سے اب تک مغربی کنارے میں اسرائیلی فوجیوں کے ہاتھوں خواتین اور بچوں سمیت 42 فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔