رمضان المبارک کے مہینے کا آغاز ہوا اور دیکھتے ہی دیکھتے ایک عشرہ مکمل ہوگیا۔ رمضان المبارک سراپا رحمت و برکت کا مہینہ ہے اس میں باران رحمت کی فضا ابر رحمت بن کر برس رہی ہے اور اب دوسرے عشرے کا آغاز ہو چکا ہے۔ رمضان المبارک کا پہلا عشرہ رحمت ہے، دوسرا عشرہ مغفرت ہے اور تیسرا عشرہ جہنم سے آزادی کا پروانہ ہے۔ اس طرح دوسرا عشرہ گویا مغفرت کا عشرہ ہے۔
پورا رمضان المبارک ہی رحمت و مغفرت اور جہنم سے آزادی کا پروانہ لے کر آتا ہے۔ اب یہ انسان کی اپنی کوشش ہے کہ وہ اس ماہ مبارک سے کتنا فائدہ اٹھاتا ہے اور اپنے آپ کو کس طرح رحمت و مغفرت کے مستحق بناتا ہے۔ اس ماہ مبارک میں عبادات کا ثواب بڑھا دیا جاتا ہے، فرائض کا ثواب 70 گنا ہو جاتا ہے۔ نوافل کا ثواب فرائض کے برابر ہو جاتا ہے۔ یہی معاملہ صدقات و عطیات کا بھی ہے۔ ان کا بھی ثواب بڑھ جاتا ہے۔ چوں کہ اس ماہ میں سرکش شیاطین قید کر دیئے جاتے ہیں اس لیے اچھے اعمال کرنا آسان ہو جاتا ہے۔
ماہ رمضان المبارک کے مغفرت کے عشرہ کا ایک تقاضہ تو یہ ہے کہ ہم زیادہ سے زیادہ توبہ و استغفار کریں۔ استغفار خود ایک عبادت ہے اور احکم الحاکمین سے اپنے گناہوں کی معافی کے لیے درخواست بھی ہے۔استغفار سے انسان کے اندر تکبر بھی ختم ہوتا ہے۔ نامہ اعمال میں بھی استغفار ایک قیمتی اضافہ ہے۔ ایک حدیث میں آتا ہے کہ جس شخص کے نامہ اعمال میں استغفار کی کثرت ہو اس کے لیے بڑی خوش خبری کی بات ہے۔
استغفار آخرت کے اعتبار سے تو بڑی فضیلت کی بات ہے اور استغفار کرنے والے کے لیے نہایت قیمتی خزانہ ہے، لیکن اللہ تعالی نے دنیا میں بھی استغفار میں بڑی فضیلت اور فائدے رکھے ہیں۔ قرآن مجید میں استغفار کے فوائد میں یہ بھی لکھا ہے کہ جب تک لوگ استغفار کرتے رہیں گے اس وقت تک وہ عذاب سے محفوظ رہیں گے۔ (سورۃ الانفال)
اور استغفار میں دنیوی مسائل کا حل بھی موجود ہے جیسا سورہ نوح میں اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا ترجمہ: پس میں نے ان سے کہ تم اپنے رب سے مغفرت طلب کرو یقینا وہ گناہوں کو بخشنے والا ہے اگر تم استغفار کروں گے تو اللہ تعالی بارش نازل فرمائے گا ( جس سے قحط سالی دور ہوگی اور رزق کی فروانی ہوگی) اور تمہارے مال و دولت اور اولاد میں اضافہ فرمائے گا، اور تمہارے لئے ایسی جنت بنائے گا جس کے نیچے نہریں بہتی ہوگی‘‘۔
اس آیت کریمہ میں اور قرآن مجید کی اور آیات میں بھی بہت واضح طور پرآیا ہے کہ استغفار کی برکت سے انسان کے دنیا کے سارے مسائل حل ہو جائیں گے۔اللہ تعالی اس کو فقر اور محتاجی سے بچائے گا۔اس کو مال و دولت بھی دے گا اوراس کو دنیا میں قوت و شوکت بھی عطا فرمائے گا۔
خلیفہ ثانی حضرت سیدنا عمر بن الخطاب رضی اللہ تعالی عنہ مسجد نبوی ﷺ میں تشریف فرما تھے اور دیگر صحابہ کرام بھی موجود تھے۔ ایک شخص حاضر ہوا اور اپنے علاقے میں قحط سالی کی شکایت کی تو آپؓ نےفرمایا اجتماعی طور پر استغفار کرو، پھر دوسرا شخص آیا اور معاشی تنگ دستی کی شکایت کی تو آپؓ نے اس سے یہی فرمایا اس طرح مختلف افراد مختلف شکایتیں لے آئے آپؓ نے تمام لوگوں کو کثرت سے استغفار کرنے کی ہدایت دی۔ پھر حضرت عمرؓ نے فرمایا اللہ تعالی نے استغفار میں دنیوی مسائل کا بھی حل رکھا ہے۔
گویا استغفار کی کثرت سے اللہ تعالی دنیائے انسانیت کو عذاب سے اور بلاوں سے اور وباوں سے محفوظ رکھے گا۔ مسلمان کثرت سے استغفار کریں۔اللہ تعالی کے وعدے ہمیشہ کے لیے ہوتے ہیں، دنیا بھر میں مسلم امت ظلم وستم کا شکار ہے مسلمانوں کو ہر جگہ ہر اعتبار سے پریشان کیا جارہا ہے۔ خود ہمارے ملک میں مسلم مخالف واقعات اور نفرت آمیز واقعات میں کمی کے بجائے دن بہ دن اضافہ ہی ہوتا جارہا ہے، کسی نہ کسی بہانے مسلمانوں کو پریشان کیا جارہا ہے، ایسی صورت حال میں ہم پر لازم ہے کہ ہم کثرت سے استغفار کریں۔
احادیث میں بھی افتغفار کے فضائل بڑی کثرت سے آئے ہیں۔ایک حدیث میں اس طرح بیان کیے گئے ہیں کہ جو شخص استغفار کو اپنے اوپر لازم کر لے گا تو اللہ تعالیٰ اس کو ہر رنج و غم سے نجات دیتا ہے اور اس کو ہر تنگی سے نکلنے کا راستہ بنا دیتا ہے اور اسے ایسی جگہ روزی عطا کرتا ہے جہاں سے اس کے وہم و گمان میں بھی نہیں ہوتا۔ (ابن ماجہ)
رمضان المبارک کے اس عشرہ مبارکہ کا ایک لمحہ بھی ضائع نہ کریں کہ ہماری زبان استغفار سے تر رہے اور ہمارا کوئی خالی وقت ایسا نہ ہو جس میں ہم استغفار کی کثرت نہ کر لیں۔
اس ماہ مبارک کے اس عشرے میں ہم کو یہ دو کام تو ضرور کرنے چاہیے، ایک یہ کہ زیادہ سے زیادہ استغفار کریں اور دوسرا یہ کہ زیادہ سے زیادہ لوگوں کو معاف کریں۔ اللہ ذو الجلال والاکرام نے ہمیں یہ بابرکت اور با سعادت مہینہ عطا فرمایا ہے ہمیں چاہیے کہ ہم اس مبارک مہینے سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھائیں اور ان لوگوں میں شامل ہوجانے کی کوشش کریں جن کو اللہ تعالی معاف فرما دیتا ہے اور کوشش کریں کہ ہم ان لوگوں میں شامل نہ ہو جن کے لئے جبرئیل علیہ السلام نے بددعا کہ ’’ ہلاک ہو وہ شخص جس نے رمضان المبارک کا مہینہ پایا اور اس کی مغفرت نہ ہوئی‘‘ اور اس بد دعا پر حضور خاتم النبیین رحمۃ للعالمین سرور کائنات حضور ﷺ نے آمین فرمایا۔