وویک اگنی ہوتری کی ہدایت کاری میں بنی اس فلم میں 1980 کی دہائی میں کشمیری پنڈتوں کے خلاف تشدد کو دکھایا گیا ہے۔ اپوزیشن سمیت کئی ناقدین نے پورے ملک میں مسلم مخالف نفرت کو ہوا دینے کے لیے فلم پر سوالات اٹھائے ہیں، ملک بھر میں سینما گھروں میں فلم دیکھنے کے بعد مسلم مخالف اور نسل کشی کے نعرے لگائے گئے۔
کرناٹک کے اتر کنڑ ضلع میں بدھ کو ایک 18 سالہ مسلم نوجوان پر ہندوتوا کارکن ہوناپا نے حملہ کیا۔ متاثرہ نوجوان کی شناخت امان اللہ عرفان کے نام سے ہوئی ہے۔
ملزم ہونپا متنازع فلم دی کشمیر فائلز دیکھ کر گھر واپس جا رہا تھا۔ کہا جاتا ہے کہ مجرم نے عرفان کی مسلم شناخت کی وجہ سے اس پر حملہ کیا۔
مکتوب میڈیا کے مطابق عرفان کی شکایت کی بنیاد پر ہلیال پولیس نے تعزیرات ہند کی دفعہ 307 (قتل کی کوشش) کے تحت ایف آئی آر درج کی اور ہوناپا کو گرفتار کیا۔
عرفان اور ہوناپا دونوں ترگاؤں کے رہنے والے ہیں۔ حملے کے بعد عرفان کو دھارواڑ ضلع کے ایک سرکاری اسپتال میں منتقل کیا گیا۔ انوپم کھیر کی اداکاری والی کشمیر فائلز 11 جنوری کو ریلیز ہوئی تھی۔
وویک اگنی ہوتری کی ہدایت کاری میں بننے والی اس فلم میں 1980 کی دہائی میں کشمیری پنڈتوں کے خلاف تشدد کو دکھایا گیا ہے۔ اپوزیشن سمیت کئی ناقدین نے پورے ملک میں مسلم مخالف نفرت کو ہوا دینے کے لیے فلم پر سوالات اٹھائے ہیں۔
واضح رہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکمرانی والی کئی ریاستوں نے فلم کو ٹیکس میں چھوٹ دے رکھی ہے۔ فلم کی نمائش کے دوران ہندوستان بھر کے سینما گھروں میں مسلم مخالف اور نسل کشی کے نعرے لگائے گئے فلم دیکھنے کے بعد کئی مقامات پر مسلمانوں کو ہراساں بھی کیا گیا۔