حیدرآباد: آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ اسد الدین اویسی نے منگل کو مدھیہ پردیش کے وزیر اعلی شیوراج سنگھ چوہان کی طرف سے کھرگون میں رام نومی کے جلوس کے دوران تشدد میں ملوث ملزمین کے مکانات کو منہدم کرنے پر تنقید کی اور کہا کہ یہ ظاہر کرتا ہے کہ وزیر اعلیٰ کا "متعصبانہ رویہ” "مسلم اقلیت کے ساتھ” کس طرح کا ہے۔
یہاں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اویسی نے کہا کہ "یہ واضح طور پر ریاستی تشدد ہے اور جنیوا کنونشن کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ جلوس کی اجازت حکومت دیتی ہے۔ حکومت جلوس میں تشدد کیسے ہونے دیتی ہے؟ مدھیہ پردیش اور راجستھان میں گھروں اور دکانوں کو آگ لگا دی گئی۔ مدھیہ پردیش کی حکومت نے کس قانون کے تحت مسلم کمیونٹی کے مکانات گرائے؟ یہ واضح طور پر مسلم اقلیت کے تئیں وزیر اعلیٰ کا متعصبانہ رویہ ظاہر کرتا ہے۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ وزیر اعلیٰ کی ہدایت پر کھرگون کی ضلع انتظامیہ اور پولیس نے رام نومی کے جلوس پر حملے میں ملوث شرپسندوں کی عمارتوں کو منہدم کر دیا۔ حکام نے تقریباً 45 گھروں اور دکانوں پر بلڈوزر چلا دیا۔ پیر کو تقریباً 16 مکانات اور 29 دکانیں منہدم کر دی گئیں۔ جب حکام سے نوٹس کے بارے میں پوچھا گیا کہ انہیں منہدم کرنے سےپہلے نوٹس جاری کی گئی تو کہا گیا کہ نوٹس جاری کردی گئی تھی حالانکہ متاثرہ افراد نے کہا کہ ہمیں کسی قسم کی کوئی نوٹس جاری نہیں کی گئی۔
اویسی سے جب دہلی کے جے این یو کیمپس میں رام نومی کے موقع پر نان ویج کھانے کے معاملے پر ہونے والے جھگڑے کے بارے میں پوچھا گیا تو مجلس کے سربراہ نے الزام لگایا کہ بی جے پی اور آر ایس ایس ملک کو اس راستے پر لے جا رہے ہیں جہاں "قوم” کمزور ہوتی جا رہی ہے۔”
آپ گوشت کی برآمد پر پابندی کیوں نہیں لگاتے؟ آپ اس پر پابندی نہیں لگاتے کیونکہ آپ کو ڈالر ملتا ہے۔ ملک آستھا کی بنیاد پر چلے گا یا آئین کی بنیاد پر؟ ہم بی جے پی اور آر ایس ایس سے کہہ رہے ہیں کہ آپ جس طرح ملک کو لے جا رہے ہیں، اس سے ملک کمزور ہوتا جا رہا ہے۔
دہلی پولیس نے پیر کو جواہر لال نہرو یونیورسٹی (جے این یو) کیمپس کے اندر تشدد کے ایک معاملے میں نامعلوم افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کی جس کے نتیجے میں چھ طلباء زخمی ہوئے۔
جبکہ جے این یو انتظامیہ نے کہا کہ کیمپس میں کسی بھی قسم کے تشدد کو برداشت نہیں کیا جائے گا اور طلباء کو خبردار کیا کہ وہ کیمپس میں امن اور ہم آہنگی کو خراب کرنے والے کسی بھی واقعے میں ملوث نہ ہوں۔