حالات حاضرہ

بنگلورو کی ‘سلی کان ویلی’ فرقہ وارانہ سیاست کا شکار

ریاست کرناٹک میں فرقہ وارانہ واقعات کے ایک سلسلے کے بعد خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ آئی ٹی ہب بنگلورو شہر کی ساکھ عالمی سطح پر متاثر ہو رہی ہے۔ کرناٹک کو سرمایہ کاروں کے لیے سب سے زیادہ سازگار مقام سمجھا جاتا ہے، اب یہاں پر فرقہ وارانہ بدامنی دیکھی جارہی ہے۔

اگرچہ کرناٹک اور بالخصوص دارالحکومت بنگلورو نے ماضی میں تشدد، فرقہ وارانہ تصادم اور دہشت گردانہ حملوں ہوچکے ہیں، لیکن اس کی تاریخ میں کبھی بھی ریاست کو ایسی صورتحال کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔ مندر کے احاطے اور مذہبی میلوں میں مسلم تاجروں پر پابندی، ‘حلال’ گوشت کے خلاف مہم، آموں کے مسلم تاجروں، کاریگروں، ٹرانسپورٹروں اور ڈرائیوروں پر پابندی لگانے اور ہندوتوا طاقتوں کے حجاب پر پابندی لگانے کے بڑھتے ہوئے مطالبے نے پرامن ریاست کو بدامنی کی طرف دھکیل دیا اور ماحول کشیدہ بنایا ہے۔

رپورٹس کے مطابق کرناٹک ہائی کورٹ کے کلاس رومز میں حجاب پر پابندی کو برقرار رکھنے کے فیصلے کے بعد مسلمانوں کے خلاف نفرت آمیز واقعات کا سلسلہ شروع ہوا تو ان واقعات کے تھمنے کا نام ہی نہیں لے رہے ہیں اور اس میں دن بہ دن اضافہ ہی ہوتا جارہا ہے۔

بایوکان کی سربراہ کرن مجمدار شاہ نے ریاست میں فرقہ وارانہ پولرائزیشن پر آئی ٹی-بی ٹی انڈسٹری کو نقصان پہنچنے کا خدشہ ظاہر کیا تھا۔ انہوں نے خبردار کیا تھا کہ”اگر IT-BT کا شعبہ فرقہ وارانہ ہو جاتا ہے تو یہ ہماری عالمی قیادت کو تباہ کر دے گا”۔

مجمدار نے سوشل میڈیا پر کہا کہ”کرناٹک نے ہمیشہ جامع اقتصادی ترقی کی ہے اور ہمیں اب اس طرح کے فرقہ وارانہ واقعات کی اجازت نہیں دینی چاہیے،” مجمدار نے کرناٹک کے وزیر اعلی بسواراج بومائی پر زور دیا کہ وہ اس بڑھتی ہوئی مذہبی تقسیم کو حل کریں۔ تجزیہ کاروں اور ادیبوں کو خدشہ ہے کہ فرقہ واریت سماج میں گہری تقسیم نہ پیدا کردے اور انہوں نے اس سلسلے میں بومئی کو خط لکھا ہے

ریاستی کانگریس کے صدر ڈی کے شیوکمار نے فرقہ وارانہ واقعات کے پس منظر میں کہا ہے کہ کسی کو بھی ان سرمایہ کاروں کو یقین دلانے کی فکر نہیں ہے جو امن کو یقینی بناتے ہوئے کرناٹک میں سرمایہ کاری کرنے سے ہچکچا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہماری ریاست میں امن درہم برہم ہے۔ آندھرا پردیش حکومت ان صنعتکاروں کا تعاقب کر رہی ہے جو کرناٹک میں سرمایہ کاری کرنے سے ہچکچا رہے ہیں۔ اس موقع پر بشمول چیف منسٹر بسواراج بومئی، حکمران بی جے پی حکومت میں سے کوئی بھی صنعت کاروں کو یہ واضح کرنے کی زحمت گوارا نہیں کرتا کہ وہ امن کو یقینی بنائیں گے۔ سی ایم بومائی لوگوں کو یہ یقین دلانے پر اپنا منہ نہیں کھول رہے ہیں کہ وہ صنعت کاروں کو دوسری ریاستوں میں نہیں جانے دیں گے اور یہاں روزگار کے مواقع پیدا کریں گے‘‘۔

اپوزیشن لیڈر سدارامیا نے ریاست میں بڑھتے فرقہ وارانہ واقعات پر کہا کہ چیف منسٹر بسواراج بومائی نہ صرف خاموش ہیں بلکہ تقسیم کرنے والے ایجنڈے کے ساتھ ہونے والی تمام پیش رفتوں کی حمایت کر رہے ہیں جس سے ریاست میں عالمی سرمایہ کاروں میں کمی ہوگی۔

بی جے پی حکومت نے اسمبلی میں کہا تھا کہ وہ مندر کے حکام کو غیر ہندو تاجروں کو مندر کے احاطے اور مذہبی میلوں کے اندر کاروبار کرنے پر پابندی لگانے سے نہیں روک سکتی۔ بومئی نے کہا کہ سرمایہ کار کہیں نہیں جا رہے ہیں اور جہاں تک براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری (FDI) کا تعلق ہے کرناٹک اب بھی سب سے اوپر ہے۔ بومئی نے کہا کہ "پچھلی تین سہ ماہیوں میں سب سے زیادہ ایف ڈی آئی ریاست کرناٹک میں آئی ہے۔ ہمیں سٹارٹ اپس میں 2.224 بلین ڈالر ملے ہیں اور ان کی تعداد 0.5 ہے۔ ملک کی کسی دوسری ریاست کے ساتھ ریاست کا کوئی موازنہ نہیں ہے۔

بنگلورو ہندوستان کی ہائی ٹیک صنعت اور آئی ٹی ہب کے مرکز کے طور پر جانا جاتا ہے۔ کرناٹک سافٹ ویئر کی برآمدات کے معاملے میں ملک کی نمبر ایک ریاست ہونے کا اپنا تسلط برقرار رکھے ہوئے ہے۔ سافٹ ویئر ایکسپورٹ کے اعداد و شمار تاریخ میں پہلی بار 2 لاکھ کروڑ روپے تک پہنچ گئے۔