ریاست کرناٹک میں حجاب پر پابندی، میلوں میں مسلم تاجروں پر پابندی، حلال گوشت کے خلاف مہم، مسلم پھل فروشوں، مسلم ٹیکسی اور آٹو ڈرائیورز اور دیگر مسلم تاجر فرقہ پرست عناصر کی نفرت کا شکار ہورہے ہیں۔
کرناٹک میں ایک اور اسلامو فوبیا واقعہ میں ہندوتوا کے غنڈوں نے دھارواڑ ضلع میں مسلم تربوز فروشوں کے پش کارٹس ( تربوز کے ٹھیلے ) کی توڑ پھوڑ کی۔ یہ واقعہ ریاست میں ہنومان مندر کے باہر پیش آیا۔
سری رام سین کے ارکان نے درجنوں تربوز کو زمین پر پھینک دیا، جس سے وہ مکمل طور پر تباہ ہو گئے۔ انہوں نے کہا کہ مسلم تاجروں کو کرناٹک میں کسی بھی مندر کے احاطے سے باہر کوئی کاروبار کرنے کی اجازت نہیں ہے۔ اگرچہ واقعہ کے وقت پولیس مبینہ طور پر اس مقام پر موجود تھی، تاہم انہوں نے مداخلت نہیں کی۔
Muslim push cart vendors targeted outside Hanuman Temple in Dharwad. Sri Ram Sene members vandalize & destroy watermelon & other fruits.Ram Sene says #Muslim vendors shouldn’t do business outside temples. Cops present at the location did nothing to stop the vandalism #Karnataka pic.twitter.com/gu0pCjt0lj
— Harish Upadhya (@harishupadhya) April 9, 2022
نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے پریشان پھل فروش نے بتایا کہ اس کے پاس تقریباً 6 کوئنٹل تربوز تھے جس میں سے وہ صرف ایک ہی بیچ سکا۔ اس کا باقی حصہ ہندوتوا کے غنڈوں نے تباہ کر دیا۔ اس نے کہا "مجھے ایک بار ختم کر دو، مجھے مارو. ہم (اپنے) پھلوں کو دیکھ کر رو رہے ہیں، میرے آنسو بہت زیادہ ہو گئے ہیں کیونکہ میری کمائی کا ذریعہ چھن گیا ہے۔
SriRam Sena vandalise Muslim’s vendor’s cart near Temple in Dharwad. He says, "Finish me once for all, I’ll raise my hands. K!|| me.. We’re crying looking at fruits, My tears have become too much to bare coz my means of earning has been taken off, No use of me talking about it. pic.twitter.com/LAfkWkeXfp
— Mohammed Zubair (@zoo_bear) April 9, 2022
اس واقعہ پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کرناٹک کے سابق وزیر اعلیٰ اور جنتا دل لیڈر ایچ ڈی کمار سوامی نے توڑ پھوڑ کے خلاف ٹویٹ کیا۔ ٹویٹس کی ایک سیریز میں انہوں نے کہا ، "کشمیر میں خونریزی کرنے والے دہشت گردوں اور امن اور ہم آہنگی کو تباہ کرنے والے ان وحشیوں میں کوئی فرق نہیں ہے۔”
ಧಾರವಾಡ ಜಿಲ್ಲೆಯ ಇತಿಹಾಸ ಪ್ರಸಿದ್ಧ ನುಗ್ಗೆಕೇರಿ ಶ್ರೀ ಆಂಜನೇಯ ಸ್ವಾಮಿ ದೇವಸ್ಥಾನದ ಮುಂಭಾಗದಲ್ಲಿ ರಾಮಭಕ್ತರ ಸೋಗಿನಲ್ಲಿ ಬಂದಿದ್ದ ದುಷ್ಕರ್ಮಿಗಳು ಮುಸ್ಲಿಮರ ಅಂಗಡಿಗಳನ್ನು ನಾಶಪಡಿಸಿ, ಅವರು ಮಾರಾಟಕ್ಕೆ ಇಟ್ಟಿದ್ದ ಕಲ್ಲಂಗಡಿ ಹಣ್ಣುಗಳನ್ನು ಹಾಳು ಮಾಡಿರುವುದು ಹೇಯ & ಪರಮ ಕಿರಾತಕ ಕೃತ್ಯ. 1/6 pic.twitter.com/kCRMBzRlXb
— H D Kumaraswamy (@hd_kumaraswamy) April 9, 2022
انہوں نے بی جے پی کی قیادت والی کرناٹک حکومت پر زور دیا کہ وہ قصورواروں کے خلاف کارروائی کرے۔
حجاب پر پابندی کے بعد مسلمانوں پر مزید مظالم ہوئے جن میں حلال گوشت پر پابندی بھی شامل ہے۔ مسلمان تاجروں پر مندروں کے باہر کاروبار کرنے پر پابندی لگا دی گئی ہے۔ ریاست میں آم کے مسلم تاجروں آٹو ڈرائیوروں کے مکمل بائیکاٹ کی کال بھی دی گئی۔
واضح رہے کہ کرناٹک میں دن بہ دن فرقہ وارانہ ماحول اور مسلمانوں کے خلاف نفرت آمیز واقعات کے خلاف ریاست کے انٹلیکچول افراد نے وزیراعلی کو خط لکھ کر تشویش کا اظہار کیا تھا اور ان حالات پر قابو پانے کی اپیل کی تھی۔ بائیوکان کمپنی کی بانی کرن مزمدار نے اس بارے میں تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں ‘آئی ٹی ہب’ کے نام سے مشہور کرناٹک کہیں فرقہ واریت تہس نہس نہ کردے۔