مسلم دنیا

حافظ سعید کو 31 سال کی قید کی سزا

ممبئی دہشت گردانہ حملے کے ماسٹر مائنڈ حافظ سعید کو پاکستان کی ایک عدالت نے 31 سال قید کی سزا سنائی ہے۔ لشکر کے رہنما پر جرمانہ بھی عائد کیا گیا ہے۔

پاکستان کی ‘پاکستان انسداد دہشت گردی عدالت’ کی جانب سے جمعہ کو ممبئی دہشت گردانہ حملے کے سرغنہ اور جماعت الدعوۃ کے سربراہ حافظ سعید کو عسکریت پسندی کی مالی معاونت کے مزید دو مقدمات میں 31 سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔

اس سے قبل ایسے پانچ مقدمات میں حافظ سعید کو پہلے ہی 36 سال قید کی سزا سنائی جا چکی ہے۔ حافظ سعید کو کل 68 سال قید کی سزا ایک ساتھ چلے گی۔ ایک وکیل نے کہا کہ سعید کو زیادہ سال جیل میں نہیں گزارنا پڑے گا کیونکہ ان کی سزائیں ایک ساتھ چلیں گی۔

عدالت کے ایک اہلکار نے بتایا کہ جمعہ کو انسداد دہشت گردی کی عدالت (اے ٹی سی) کے جج اعجاز احمد بھٹو نے سعید کو پنجاب پولیس کے محکمہ انسداد دہشت گردی کی طرف سے درج دو ایف آئی آرز کے تحت 32 سال قید کی سزا سنائی۔ حافظ سعید کو پہلے بھی بالترتیب ساڑھے 15 سال اور 16 اور ساڑھے 16 سال کی سزا سنائی گئی تھی۔

عدالت نے حافظ سعید پر 3.4 لاکھ روپے کا جرمانہ بھی عائد کیا۔ انہوں نے کہا کہ حافظ سعید کو لاہور کی کوٹ لکھپت جیل سے عدالت لایا گیا، جہاں وہ 2019 سے سخت سیکیورٹی میں قید ہیں۔

امریکہ نے اقوام متحدہ کے نامزد عسکریت پسند حافظ سعید پر ایک کروڑ امریکہ ڈالر کا انعام رکھا تھا۔ حافظ سعید کو جولائی 2019 میں عسکریت پسندی کی مالی معاونت کے مقدمات میں گرفتار کیا گیا تھا۔ حافظ سعید کی زیر قیادت جماعت الدعوہ لشکر طیبہ کی ایک تنظیم ہے، جو 2008 کے ممبئی حملوں کی ذمہ دار ہے۔ اس حملے میں چھ امریکی شہری سمیت 166 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

حافظ سعید کون ہے؟

حافظ سعید 1948 میں سرگودھا میں پیدا ہوئے۔ بچپن سرگودھا میں ہی گزرا جہاں انہوں نے اپنی والدہ سے قرآن حفظ کیا اور گاؤں کے سکول سے ابتدائی تعلیم حاصل کی۔

حافظ سعید نے 1986 میں ایک ماہانہ میگزین ’الدعوۃ ‘کی اشاعت کا آغاز کیا، اسی وقت ’مرکز دعوۃ والارشاد ‘کی تشکیل بھی عمل میں آئی۔ 90 کے عشرے میں انہوں نے لشکر طیبہ کے نام سے ایک نئی تنظیم کی بنیاد رکھی۔

حافظ سعید کی تنظیم لشکر طیبہ کشمیر میں سرگرم عمل عسکری تنظیموں میں سے ایک تھی۔ حافظ سعید پر ممبئی حملوں اور دیگر عسکری کاروائیوں کو انجام دینے کا ذمہ دار مانا جاتا ہے۔

سنہ 2001 سے 2020 تک حافظ سعید کو متعدد مرتبہ حراست میں لیا گیا اور ان کو ان کے گھر یا سرکاری مقامات پر نظر بند بھی کیا گیا۔ 2008 میں جب جماعت الدعوة پر پابندی لگائی گئی تو ’فلاح انسانیت‘ نامی تنظیم کی بنیاد رکھی گئی.

جولائی 2019 میں محکمہ انسداد دہشت گردی نے انھیں لاہور سے گوجرانوالہ جاتے ہوئے گرفتار کیا تھا۔