ریاست کرناٹک میں فرقہ پرستی عناصر کی جانب سے مسلمانوں کو پریشان کرنے کے نئے نئے حربہ تلاش کئے جارہے ہیں’ حجاب پر پابندی کے بعد حلال گوشت’ مسلم پھل فروشوں کا بائیکاٹ اور اب مسلم ٹیکسی ڈرائیورز کے خلاف مہم چلائی جارہی ہے۔
بنگلورو: مندروں اور مذہبی میلوں میں مسلم تاجروں پر پابندی کے مطالبے کے بعد، ہندو تنظیموں نے اب ایک اور مہم شروع کی ہے جس میں ہندوؤں سے کہا گیا ہے کہ وہ جب مندروں کی سیر اور یاترا پر جائیں تو مسلم ڈرائیوروں اور مسلم ملکیتی ٹرانسپورٹ کمپنیوں کا استعمال نہ کریں۔
بھارت رکھشنا ویدیکے کے پرشانت بنگیرا نے جمعہ کے روز ہندوؤں سے اپیل کی کہ جب وہ مندر کو جائے یا یاترا پر جائیں تو مسلم ڈرائیوروں کو ساتھ نہ لیں۔
انہوں نے مسلم ٹرانسپورٹ کمپنیوں کی ملکیت والی گاڑیوں کو استعمال نہ کرنے کی بھی اپیل کی تھی۔ انہوں نے زور دیا کہ تمام ہندو تنظیمیں ان کی کال کی حمایت کریں اور اس سلسلے میں لوگوں میں بیداری لائیں ۔ سری رام سینا نے اس کال کی حمایت کی
دریں اثناء سری رام سینا کے بانی پرمود متالک نے زور دیا ہے کہ محکمہ مزری کو شمالی کرناٹک کے بیلگاوی ضلع کے مشہور ساوادتی یالما مندر میں مسلم تاجروں اور دکانداروں کو نوٹس جاری کرنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ اگر دکانیں خالی نہیں کی گئیں تو شری رام سینا کے کارکن مزرا کی وزیر ششیکلا جولے سے ملاقات کریں گے اور ان سے خالی کروانے کا مطالبہ کریں گے۔
پرمود متالک نے قبل ازیں ڈپٹی اسپیکر اور بی جے پی ایم ایل اے آنند ممانی سے ملاقات کی تھی اور اس بات پر زور دیا تھا کہ غیر ہندو تاجروں کو ساوادتی یلما یاتری مرکز کے احاطے سے خالی کر دیا جائے۔
انہوں نے دعوی کیا تھا کہ لاکھوں یاتریوں نے مندر کا دورہ کیا اور یہاں 50 فیصد سے زیادہ مسلمان تاجر اپنا کاروبار کر رہے ہیں۔