کریمنل پروسیجر (شناخت) بل 2022 پارلیمنٹ میں بغیر کسی بحث کے منظور کیا گیا ہے۔
نئی دہلی۔ (پریس ریلیز)۔ سوشیل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا (SDPI) کے قومی صدر ایم کے فیضی نے اپنے جاری کردہ اخباری بیان میں کہا ہے کہ کریمنل پروسیجر (شناخت) بل 2022، جو پارلیمنٹ میں منظور کیا گیا ہے، شہریوں کے بنیادی حقوق برائے رازداری کی صریح خلاف ورزی ہے۔
ایس ڈی پی آئی اس آئین مخالف بل پر سخت اعتراض کرتی ہے۔ یہ بل پولیس کو مجرموں اور جرم یا جرم کی نوعیت سے قطع نظر گرفتار یا حراست میں لئے گئے افراد کا بایو میٹرک ڈیٹا اکھٹا کرنے کا اختیار دیتا ہے۔
موجودہ قوانین میں، پولیس کو محدود زمرے کے مجرموں اور غیر سزا یافتہ افراد کی انگلیوں اور پاؤں کے نشانات لینے کی اجازت ہے۔
یہ بل ہندوستانی آئین کے آرٹیکل 20اور 21کی خلاف ورزی ہے اور یہ گرفتار افراد سے "دباؤ ڈال کر اعتراف "کروانے کے مترادف ہے۔ آزادی برائے رازداری ایک بنیادی حق ہے۔
جسٹس کے ایس پوٹو سوامی بنام یونین آف انڈیا کیس میں سپریم کورٹ نے اس کی تائید کی ہے۔ نیز سیلوی بمقابلہ ریاست کرناٹک، 2010کے سپریم کورٹ کے فیصلے میں نارکو تجزیہ، پولی گراف ٹیسٹ اور برین میپنگ کے استعمال کو پرائیویسی کی خلاف ورزی کے طور پر روکتا ہے۔ مذکورہ بل ان فیصلوں کے بھی خلاف ہے۔
مزید یہ کہ یہ بل پولیس کو اس کے ناپسند لوگوں کے خلاف قانون کا غلط استعمال کرنے کی ترغیب دیتی ہے۔ حکومت کا اپوزیشن کی جانب سے بل کو سلیکٹ کمیٹی کے پاس بھیجنے کی تجویز کو تسلیم نہ کرنے کا موقف موجودہ حکومت کا اصل آمرانہ چہرہ کو بے نقاب کرتا ہے۔
وزیر داخلہ کی یہ وضاحت کہ "دفعات صرف گھناؤنے جرائم کے مقدمات میں استعمال ہونگی”، عوام کو بے وقوف بنانے کی کوشش ہے۔
ظالمانہ UAPA جس کا اب مخالف آوازوں کو دبانے کیلئے اندھا دھند استعمال کیا جارہا ہے اسے بھی ملک دشمن سرگرمیوں کو روکنے کیلئے ایک قانون کے طو رپر متعارف کرایا گیا تھا۔
موجودہ بل بھی ایک اور سخت قانون ہے جو اختلاف کرنے والوں کو نشانہ بنارہا ہے۔ ایس ڈی پی آئی عدالت عظمی سے مداخلت اور اس بات کو یقینی بنانے کی اپیل کرتی ہے کہ حکومت قانون سازی کرتے وقت اپنے حدود سے تجاوز نہ کرے، اور آئینی ضمانتوں اور دفعات کومحفوظ رکھے۔