القاعدہ کے سربراہ ایمن الظواہری نے کرناٹک میں حجاب کے تنازع پر ایک نیا ویڈیو پیغام جاری کیا، اس ویڈیو میں ایمن الظواہری نے بھارت میں حجاب تنازع پر تنقید کی اور کرناٹک کی لڑکی مسکان خان کی ستائش کی ہے۔
کرناٹک کی باحجاب لڑکی بی بی مسکان خان کے والد محمد حسین خان نے کہا کہ القاعدہ کے سربراہ ایمن الظواہری کی ویڈیو پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ‘میں نہیں جانتا کہ القاعدہ شدت پسند تنظیم کے سربراہ کون ہے؟ ظواہری کے ویڈیو کا معاملہ میڈیا کے ذریعے سامنے آیا ہے، لیکن میں اس کے بارے میں کچھ نہیں جانتا، یہ سب غلط ہے، وہ ہمیں پریشان کر رہے ہیں اور ہمارے ساتھ نیا تنازع شروع کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
مسکان کے والد حسین خان نے کہا کہ مجھے نہیں معلوم کہ وہ کون ہیں اور کیا کر رہے ہیں؟ ہم یہاں رہتے ہیں اور پر سکون زندگی گزارتے ہیں۔ ہم یہاں آپسی محبت اور بھائی چارہ کے ساتھ رہتے ہیں، ہمیں نہیں معلوم کہ دوسرا ملک کیا کر رہا ہے؟
انہوں نے مسکان کی ستائش کرنے والے ظواہری کے بارے میں کہا کہ "لوگ جو چاہیں کہتے ہیں، یہ غیر ضروری طور پر پریشانی پیدا کر رہے ہیں‘‘۔ ہم اپنے ملک میں سکون سے رہ رہے ہیں، ہم نہیں چاہتے کہ وہ ہمارے بارے میں بات کرے، کیونکہ اس کا ہم سے کوئی تعلق نہیں ہے، یہ ہمارے درمیان تفرقہ پیدا کرنے کی کوشش ہے۔
حسین خان نے مزید کہا کہ جو لوگ تحائف دینے آئے تھے میں نے ان سے بھی کہا تھا کہ تحفے نہ دیں، کیونکہ اس کی وجہ سے ہمیں پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ رمضان المبارک میں وہ رقم ایمبولینس میں لوگوں کی خدمت کے لیے صرف کر رہا ہوں۔ ہم اپنے ملک میں خوش ہیں۔
حجاب کے تنازع کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ میں نے کالج کے پرنسپل سے کہا کہ امتحان کے دوران ہمیں الگ کمرہ دیا جائے۔ میں نے کہا اگر حجاب کی اجازت نہیں ہے تو ٹھیک ہے لیکن شال پہن کر امتحان کی اجازت دیں۔ لیکن کالج انتظامیہ نے اجازت نہیں دی۔
واضح رہے کہ القاعدہ کے سربراہ ایمن الظواہری اپنے ایک ویڈیو نے بھارت میں حجاب تنازع پر بات کرتے ہوئے کرناٹک کی طالبہ مسکان کی ستائش کی، یہ وہی مسکان ہے جس نے 8 فروری کو حجاب کی حمایت میں اللہ اکبر کی صدا بلند کرکے بھارت میں حجاب کے حامی مظاہرے کے لیے مشہور ہوئی تھی۔
ایمن الظواہری کے ویڈیو کا خلاصہ:۔
ایمن الظواہری کی ویڈیو تقریر کا عنوان ‘حرت الہند’ (بھارت کی نوبل عورت) تھا، جسے القاعدہ کے میڈیا ترجمان نے منگل کی رات القاعدہ کے آن لائن گروپس میں پوسٹ کیا گیا۔ ویڈیو میں ایمن الظواہری نے مسکان کے بارے میں بات کی ہے کہ کس طرح اس بچی کے عمل نے حقیقت سے پردہ اٹھا دیا ہے اور پاکیزہ امت مسلمہ اور اس کا سامنا کرنے والے انحطاط پذیر اور منحرف مشرک اور ملحد دشمنوں کے درمیان تنازع کی نوعیت کو بے نقاب کیا ہے۔
ظواہری نے کہا کہ ”اللہ تعالیٰ مسکان کو ان مسلم بہنوں کو عملی سبق دینے کے لیے اجر عظیم عطا فرمائے جو زوال پذیر مغربی دنیا کے مقابلے میں احساس کمتری کا شکار ہیں۔ اللہ اسے بھارت کی جمہوریت کے فریب کو بے نقاب کرنے کا اجر دے، اس کی تکبیر نے جہاد کے جذبے کو مزید تقویت بخشی تھی اور مسلمانوں کو بیدار کیا تھا”۔
ایمن الظواہری کا اصل میں مصر سے تعلق ہیں اور 2011 میں اسامہ بن لادن کے پاکستان کے ایبٹ آباد میں امریکی آپریشن میں ہلاک ہونے کے بعد القاعدہ کے سربراہ منتخب کیے گئے تھے۔