گاندربل کا بس اڈہ خوابوں تک ہی محدود
جموں و کشمیر

گاندربل کا بس اڈہ خوابوں تک ہی محدود

وسطی کشمیر کے ضلع گاندربل کا بس اڈہ خواب بن کر رہ گیا ہے کیونکہ چار سال گزرنے کے باوجود ابھی بھی بس اڈہ نامکمل ہے، جبکہ گاندربل کو ضلع کا درجہ ملے ہوئے پندرہ سال ہو چکے ہیں، لیکن بس اڈہ برائے نام ہے۔

ضلع پولیس ہیڈکوارٹر کے بغل میں گاندربل بس اڈے کی تعمیر کئی سال قبل شروع کی گئی تھی۔جبکہ اس بس اڈے پر کچھ کام محکمہ آر اینڈ بی کو کرنا تھا، جبکہ کچھ اور کام میونسپل کمیٹی گاندربل نے انجام دینا تھا۔

اس دوران ضلع کے قصبے میں موجود سومو اسٹینڈ والوں سے کہا گیا کہ آپ کی وجہ سے بازار میں ٹریفک جام لگ جاتا ہے اس لئے آپ لوگ فی الحال زیر تعمیر بس اسٹینڈ میں چلے جائیں تاکہ متعلقہ محکمہ وہاں سے میٹا ڈور سروس بھی چالو کرے گی، چونکہ معاملہ طے ہونے کے بعد وہی ہوا جو ضلع انتظامیہ کے ذمہ داران چاہتے تھے۔

وقت گزرتا گیا لیکن میٹاڈور سروس آج تک زیر تعمیر بس اسٹینڈ سے چالو نہیں کی گئی ہے ،جس کی وجہ سے سومو مالکان کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے، کیونکہ بازار سے موجودہ سومو اسٹینڈ تک آنے میں لوگوں کو اس وجہ سے مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے کیونکہ بازار اس سومو اسٹینڈ سے کافی دور ہے۔اس لئے سواری یہی سوچتی ہے کیوں نا بازار سے ہی میٹاڈور میں سوار ہو جائیں۔

نمائندےکے مطابق اس سلسلے میں بس اسٹینڈ میں جو بھی کام اب تک محکمہ آر اینڈ بی اور میونسپل کمیٹی گاندربل کی طرف سے کیا گیا وہ بھی اب کام پورا نہ ہونے کی وجہ سے خستہ حال ہو چکا ہے، جسکی وجہ سے لوگوں کا بس اسٹینڈ بننے کا خواب ادھورا ہی رہ گیا ،جبکہ دوسری جانب سومو اسٹینڈ مالکان بھی اس جگہ پر سواری نہ ملنے کی وجہ سے پریشان ہیں، ان کا کہنا ہے کہ اس اڈے میں کام نہیں ہے جسکی وجہ سے ہمارے روزگار پر بہت گہرا اثر پڑ چکا ہے، جسکی وجہ سے ہمارا اہل و عیال فاقہ کشی کا شکار ہونے کے دہانے پر پہنچ چکے ہیں۔

اس معاملے پر جب میونسپل کمیٹی گاندربل کے ایگزیکٹیو آفیسر سے جاننے کی کوشش کی تو انہوں نے حسب روایت وہی داستان دہرائی کہ ہم نے آج تک اس بس اسٹینڈ کو بنانے کےلئے کتنا پیسہ خرچ کیا ہے اور کتنا پیسہ خرچ اور کرنا ہے جو مذکورہ آفیسر کی طرف سے کوئی معقول جواب نہیں تھا، جبکہ محکمہ آر اینڈ بی کے ایگزیکٹیو انجینئر نے دعوٰی کیا ہے کہ آنے والے تین چار ماہ کے دوران میگڈم ڈال کر بس اسٹینڈ کو چالو کیا جائے گا۔ لیکن یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ دونوں افسران نے ایسا جواب اور ایسی یقین دہانی کرائی جو کہ ایک عام انسان کو ہضم ہونے والے بات نہیں ہے۔