جموں و کشمیر میں حکومت عوامی فلاح وبہبود کے دعوے تو کرتی ہے تاہم زمینی سطح صورت حال اس کے بالکل برعکس ہے۔ وادی کشمیر کے کئی علاقوں میں بنیادی سہولیات کا فقدان ہے۔
وسطی کشمیر کے ضلع گاندربل کے علاقے اکہال کنگن پُل کا سال 2008 میں اس وقت کے ایم ایل اے گاندربل میاں الطاف احمد نے سنگ بنیاد رکھا تھا، تاہم تیرہ سال گذرنے کے بعد کبھی اس پر کام شروع کیا گیا تو کبھی کام کو روکا گیا اور یوں نالہ سندھ پر اکہال علاقے میں یہ پل تعمیر نہ ہو سکا۔
مقامی لوگوں کے مطابق کچھ مہینے پہلے ڈپٹی کمشنر گاندربل کرتیکا جیوتسنا اکہال پُل کا جائزہ لینے آئی تھیں اور انہوں نے وعدہ کیا تھا کہ کچھ دن کے بعد اس پل کا کام شروع ہوگا مگر تب سے لے کر آج تک اس پر کوئی کام نہیں کیا گیا ہے۔
جس کی وجہ سے ہزاروں افراد پر مشتمل آبادی کو آنے جانے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔خاص کر جب موسم گرما میں پانی کا بہاو حد سے زیادہ تیز ہوتا ہے، جسکی وجہ سے جانیں ضائع ہونے کا خطرہ رہتا ہے۔
مقامی لوگوں نے بتایا کہ ‘اُس وقت کی حکومت نے لوگوں کے مطالبے کو پورا کرتے ہوئے پُل کی تعمیر کا کام شروع کیا۔ تیرہ برس گزر گئے لیکن پُل کی تعمیر کا کام مکمل نہیں ہو پایا’۔
انہوں نے کہا کہ ‘گزشتہ سال لوگوں سے وعدہ کیا گیا کہ پُل کو دسمبر 2020 تک مکمل کرکے عوام کے نام وقف کیا جائے گا لیکن وہ وعدہ بھی پورا نہیں کیا گیا۔
انہوں نے بتایا کہ جس طرح سے سیاسی لیڈران نے لوگوں کے ساتھ پل تعمیر کرنے کے سلسلے میں مذاق کیا ایسا لگتا ہے کہ شاید ڈپٹی کمشنر گاندربل کرتیکا جیوتسنا نے بھی اسی طرح مذاق کیا۔
علاقے کے لوگوں نے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا سے مودبانہ اپیل کی ہے کہ اس پُل کا کام جلد از جلد شروع کیا جائے تاکہ ہماری مشکلات حل ہو سکیں۔ اس بارے میں جب ہم نے ایس ڈی ایم کنگن حکیم تنویر سے بات کی تو انہوں نے اس بارے میں بات کرنے سے صاف انکار کردیا۔