فرقہ پرستوں نے ہندوستان میں نفرت کی ایک اور دوکان’’ دی کشمیر فائلز‘‘ کے نام سے کھول دی ہے، یہ ایک فلم ہے جس کی کہانی ۱۹۹۰ء میں وادی کشمیر سے پنڈتوں کے نقل مکانی پر مبنی ہے۔
اس دور میں جگ موہن سنگھ بی جے پی کے گورنر اور مرکز میں وی پی سنگھ کی حکومت تھی جو بی جے پی کے خارجی تعاون سے چل رہی تھی، یعنی سارا کیا دھرا بی جے کا تھا۔
اس وقت تو کوئی واویلا نہیں مچا، لیکن اب 2024 کا انتخاب قریب ہے، اس لیے اس کو دکھا کر غیر مسلموں کا خون کھولا یا جا رہا ہے، خبر تو یہ بھی ہے کہ سینیما گھروں میں مفت اسے دکھایا جا رہا ہے، اور سینیما گھر والوں کو یک مشت رقم فرقہ پرست تنظیمیں ادا کر رہی ہیں۔
یہ نفرت کی سوداگری ہے، ہونا تویہ چاہیے تھا کہ اس فلم کو باکس آفس پر دکھانے کی اجازت ہی نہیں دی جاتی کیوں کہ یہ ملک میں نفرت پیدا کرنے کا ذریعہ ہے، لیکن بُرا ہو ملکی سیاست کا، یہ اقتدار تک پہونچنے کے لیے کچھ بھی کر سکتے ہیں۔
اگر اس قسم کی فلم دکھانی ضروری ہو تو گجرات، بھاگلپور، مظفر نگر، میرٹھ ، ملیانہ، مراد آباد، وغیرہ کے فسادات پر بھی فلم بنا کر لوگوں کو دکھانا چاہیے کہ ملک میں اقلیتوں پر کس قدر ظلم ڈھایا گیا ہے، اس معاملہ میں ہم کشمیری پنڈتوں کی داد دینی چاہیں گے جنہوں نے اس فلم کو جھوٹ کا پشتارہ قرار دیا ہے۔