ملک بھر میں 11 مارچ کو کشمیر فائلز کے نام سے ایک فلم ریلیز ہوئی اس نے سینم گھروں میں دھوم مچا دی۔ فلم کشمیری پنڈتوں کی حالت زار کو بیان کرتی ہے جنہوں نے 90 کی دہائی میں شورش کے دوران مشکلات کا سامنا کیا۔
ریلیز ہونے سے پہلے اور بعد فلم سرخیوں کی زینیت بنی ہوئی ہے، بہت سے لوگوں نے اسے وادی میں تنازعات کی حقیقی نمائندگی قرار دیا۔ فلم جہاں پنڈتوں کی حالت زار کو اجاگر کرتی ہے، وہیں یہ فلم کشمیری مسلمانوں کے مصائب اور مشکلات کے ساتھ ناانصافی کرتی ہے اور ان کے چہروں پر سیاہی پوتنے کا کام کرتی ہے۔
کشمیر میں باقی رہ جانے والے کشمیری پنڈتوں کی دیکھ بھال کرنے والی ایک تنظیم’کشمیری پنڈت سنگرش سمیتی’ نے 2011 میں کہا تھا کہ وادی میں تقریباً 650 پنڈت مارے گئے تھے۔
ہریانہ کے سمالکھا سے تعلق رکھنے والے کارکن پی پی کپور کے ذریعہ دائر کردہ 2021 کی آر ٹی آئی کے مطابق یہ تعداد بہت کم تھی۔ آر ٹی آئی میں کہا گیا ہے کہ ’’1990 میں عسکریت پسندی کے آغاز سے لے کر اب تک حملوں میں 89 کشمیری پنڈت مارے گئے‘‘۔
آر ٹی آئی کے مطابق گزشتہ تین دہائیوں میں کشمیر میں عسکریت پسندوں کے ہاتھوں 1724 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ ان میں سے 1600 سے زائد مسلمان تھے۔ کپور نے کہا کہ کشمیر میں عسکریت پسندوں کے ہاتھوں مارے گئے تقریباً 5 فیصد کشمیری پنڈت ہیں۔
پنڈت ہندو ویلفیئر سوسائٹی کے صدر موتی لال بھٹ نے الجزیرہ کی 2011 کی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ کشمیر میں مارے جانے والے پنڈتوں کی تعداد 219 ہے جو کہ سرکاری اعداد و شمار بھی ہیں۔
پنڈتوں نے 19 جنوری 1990 کو وادی چھوڑنا شروع کیا، ہیومن رائٹس واچ کے مطابق تقریباً 100,000 پنڈتوں نے "حکومت کی حوصلہ افزائی اور مدد سے” وادی کشمیر کو چھوڑا تھا۔ بھارتی حکومت کی طرف سے رپورٹس کے مطابق تقریباً 140,000 عسکریت پسندی کی وجہ سے نقل مکانی کر گئے جبکہ 3000 سے زیادہ وادی میں اب بھی رہ رہے ہیں۔ وادی کے بہت سے لوگوں کا ماننا ہے کہ حکومت ہند اور اس وقت کے گورنر جگموہن نے پنڈتوں کو وہاں سے نکل جانے کی ترغیب دی تھی تاکہ مسلمانوں کے خلاف انتقامی کارروائیوں میں کھلا ہاتھ مل سکے۔
وادی چھوڑنے کے بعد کشمیری پنڈتوں کو دائیں بازو کے مختلف ہندو گروپوں نے ‘قربانی کا بکرا’ کے طور پر استعمال کیا ہے۔
کشمیری پنڈت سنگھرش سمیتی (KPSS) نے کہا کہ پنڈتوں کو مختلف ٹی وی چینلز اپنے مذموم عزائم کو انجام دینے کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔ تنظیم نے حکومت ہند سے درخواست کی تھی کہ اگر وہ کشمیری پنڈت امن سے رہنا چاہتے ہیں تو وہ ٹی وی پر کشمیر پر مبنی مباحثوں کو روکے۔ ایسے حساس مسائل پر مبنی فلم وادی اور بالعموم ہندوستان میں مزید انتشار پھیلنے کا خدشہ ہے۔
سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی کئی ویڈیوز میں دکھایا گیا ہے کہ لوگ سنیما ہالوں کے باہر ریلی نکال رہے ہیں اور "جے شری رام” اور دیگر ہندو نعرے لگا رہے ہیں۔ کچھ ماہرین نے کہا ہے کہ اس فلم کا استعمال کشمیری پنڈتوں کے مسئلے کو بی جے پی کے منصوبوں کو آگے بڑھانے کے لیے اور غلط معلومات پھیلانے کے لیے کیا جا رہا ہے کہ کشمیری ہندو کشمیر کے مقامی ہیں جب کہ مسلمان باہر کے تھے۔