کیرالہ ہائی کورٹ نے ملیالم نیوز چینل ‘میڈیا ون’ کے ٹیلی کاسٹ پر مرکزی حکومت کی جانب سے عائد کردہ پابندی کو برقرار رکھتے ہوئے عرضی خارج کردی تھی۔
ملیالم نیوز چینل میڈیا ون نے ہائی کورٹ میں اپیل خارج ہونے کے بعد مرکز کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کیا سپریم کورٹ نے میڈیا ون کی عرضی کو قبول کرتے ہوئے سماعت سے اتفاق کیا ہے۔
رواں برس کے پہلے مہینے میں مرکزی حکومت نے کیرالہ کے میڈیا ون چینل پر پابندی لگا دی تھی جس کے بعد چینل نے ہائی کورٹ میں عرضی دائر کر کے پابندی ہٹانے کا مطالبہ کیا تھا۔
میڈیا ون چینل نے پابندی کے خلاف کیرالا ہائی کورٹ میں عرضی داخل کی تھی جہاں چیف جسٹس ایس منی کمار کی سربراہی والی ڈویژن بینچ نے ہائی کورٹ کی سنگل بینچ کے حکم کے خلاف چینل کی اپیل کو خارج کر دیا تھا۔
درخواست گزار نے دلیل دی تھی کہ مرکز نے چینل کی نشریات پر پابندی لگا کر بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کی ہے اور سپریم کورٹ کے سابقہ فیصلوں کا حوالہ دیا ہے۔
درخواست گزار نے کہا کہ یہ ایک آئینی مسئلہ ہے اور اسے عدالتی جانچ کے تحت لایا جانا چاہیے۔ تاہم ہائی کورٹ نے سنگل بنچ کے حکم پر روک لگانے سے انکار کرتے ہوئے عرضی کو عرضی کو خارج کیا ہے۔ ہائی کورٹ نے مرکز حکومت کی طرف سے مہر بند لفافے میں فراہم کردہ تفصیلات کی جانچ کی تھی،
واضح رہے کہ مرکزی حکومت نے بغیر کوئی وجہ بتائے 31 جنوری کو چینل کے ٹیلی کاسٹ پر پابندی لگا دی تھی۔ بعد میں چینل کی عرضی پر غور کرتے ہوئے کیرالہ ہائی کورٹ نے مرکزی حکومت کو نوٹس بھیجا تھا اور ان سے تفصیلات فراہم کرنے کے لیے کہا تھا۔
اس کے بعد مرکزی حکومت نے عدالت کو بتایا تھا کہ پابندی کی وجوہات کو عام نہیں کیا جا سکتا اور وہ مہر بند لفافے پر تفصیلات جمع کرائے گی۔ مرکز کی جانب سے فراہم کردہ مواد کی جانچ کرنے کے بعد سنگل بینچ نے عرضی کو خارج کر دیا تھا۔
یاد رہے کہ اس سے قبل ‘میڈیا ون’ اور ایک دیگر ملیالم نیوز چینل ‘ایشیانیٹ’ کو 2020 میں دہلی میں مبینہ فرقہ وارانہ تشدد کی ‘کوریج’ کی وجہ سے 48 گھنٹے کے لیے معطل کر دیا گیا تھا۔