ملک بھر میں نفرت آمیز’ فرقہ وارانہ واقعات اور اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کے خلاف جرائم میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔
نئی دہلی۔(پریس ریلیز)۔ سوشیل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا (SDPI) نے یکم مارچ 2022کو انڈیا انٹرنیشنل سینٹرنئی دہلی میں ‘سربراہی کانفرنس ‘کے عنوان سے فرقہ وارانہ نفرت اور تشدد کے خلاف ایک مجلس کا انعقاد کیا۔
جس میں مولانا عبیداللہ اعظمی، سابق ایم پی، راج رتن امبیڈکر، صدر بڈھسٹ سوسائٹی آف انڈیا، ایم کے فیضی، قومی صدر، ایس ڈی پی آئی، ظہیر عباس رضوی، نائب صدر آل انڈیا شیعہ پرسنل لاء بورڈ، فادر سوسائی سیباسٹین، ہیڈ آف کیتھولک ایجوکیشن، سنت بھجن رام قومی صدر، قومی صدر سیو دھر م مہاسبھا، بھگوان داس مہاراج گھوگے، مہا سنگھ مارگ درشک، ڈاکٹر مائیکل ولیم، صدر یونائیٹیڈ کرسچن فورم، بلجیندر سنگھ، چیف اسپوکس پرسن ہاوارا کمیٹی، راج رتن بھانٹے، آل انڈیا بھکشو سنگھ، بھکشو وجئے گھوش مہاتیرا، مندیب سنگھ سوڈھی، بھانٹے نندا، راہل بھانٹے اور مختلف مذہبی گروہوں اور سماج کے مختلف طبقوں سے تعلق رکھنے والی بہت سی دیگر شخصیات نے اس کانفرنس میں شرکت کی۔
سربراہی کانفرنس نے ایک قرارداد منظور کی جس میں فرقہ وارانہ نفرت اور تشدد کی جاری سرگرمیوں پر صدمے اور حیرت کا اظہار کیا گیا۔
قرارداد میں ملک کے موجودہ حالات پر روشنی ڈالی گئی جو بڑے پیمانے پر نسل کشی کے بڑھتے ہوئے مرحلے میں ہے۔ ذات پات کے نظام کو واپس لانے کی کوششیں، گرجا گھروں اور دیگر عبادت گاہوں پر حملے، ہجومی تشدد، اپنی پسند کا لباس پہننے کے مذہبی حقوق کی مخالفت وغیرہ۔
شرکاء نے قرارداد کے ذریعے ملک کے آئینی اصولوں اور اقدار کے تحفظ کیلئے تمام ہ8440م خیال سماجی اور مذہبی گروہوں اور متعلقہ شہریوں کے ساتھ منسلک ہوکر تقسیم کے ایجنڈے کے خلاف متحد ہوکر لڑنے کا عہد کیآ ہے۔