کرناٹک کے کچھ اسکولوں کے طلباء کو پیر کی صبح کیمپس میں داخل ہونے سے پہلے اپنے حجاب اتارنے کی ہدایت دی گئی، سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیوز میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ایک استاد منڈیا ضلع میں ایک سرکاری اسکول کے دروازے پر با حجاب طالبات کو روک رہا ہے اور انہیں حکم دے رہا ہے کہ "اسے ہٹاؤ، اسے ہٹاؤ”۔
ویڈیو میں کچھ والدین اس وقت بحث کرتے ہوئے بھی دیکھے جاسکتے ہیں جب ان کے بچوں کو اسکول میں داخل ہونے سے روک دیا گیا ہے۔ گرما گرم بحث کے بعد لڑکیوں نے حجاب ہٹا دیا اور صرف چہرہ پر ماسک لگائے اسکول میں داخل ہوئیں۔
دو لڑکیوں کا والد تھوڑی دیر کے لیے رکا لیکن استاد کے طویل بحث کے بعد اس نے نرمی اختیار کی، اور اس کے بچوں کو حجاب اتارنے کے بعد اسکول جانے کی اجازت دی گئی۔
منڈیا کے اس سرکاری اسکول میں نہ صرف باحجاب طالبات کو اسکول میں داخل ہونے سے روکا گیا بلکہ کئی با حجاب ٹیچرز کو بھی حجاب اتار کر ہی جانے دیا گیا۔
کرناٹک کے اڈوپی ضلع سے حجاب تنازع شروع ہوا تھا جو دن بہ دن طول پکڑتا ہی جارہا ہے۔
कर्नाटक हिजाब मामला…
मंड्या के एक स्कूल में मुस्लिम छात्राओं एवं शिक्षिका के हिजाब को उतरवा कर ही स्कूल परिसर में प्रवेश की इजाज़त दी जा रही है… pic.twitter.com/mEE1zG1r3O— Ashraf Hussain (@AshrafFem) February 14, 2022
اس ضمن میں کرناٹک ہائی کورٹ میں اپیل بھی دائر کی تھی جس کے 14 فروری کو سماعت کے بعد پھر 15 فروری کو سماعت ہوگی۔
پورے کرناٹک کے کالجز میں ایک طرف حجاب پہنے طلباء اور دوسری طرف زعفرانی اسکارف پہنے ہوئے فرقہ پرست عناصر کے احتجاج میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ احتجاج گزشتہ ماہ اُڈپی کے گورنمنٹ گرلز پی یو کالج میں شروع ہوا جب چھ طالبات نے الزام لگایا کہ انہیں حجاب پہننے پر اصرار کرنے پر کلاسوں سے روک دیا گیا تھا۔
یہ احتجاج اڈوپی اور دیگر شہروں جیسے منڈیا اور شیواموگا کے مزید کالجوں تک پھیل گیا، کالج کے عملے نے حجاب پر پابندی لگا دی – حالانکہ قواعد اس کی اجازت دیتے ہیں – اور بہت سے طلباء زعفرانی اسکارف میں دکھا کر اور نعرے لگا کر تصادم کی پوزیشن اختیار کر رہے ہیں۔