مرکزی سرکار کررہی ہے کہ جموں کشمیر کے ہر گاوں میں بجلی، سڑک اور پانی کو پہنچا کر موجودہ سرکار نے لوگوں کے دل جیت لیے ہیں، لیکن شاید مرکزی سرکار کو یہ پتہ ہی نہیں ہے کہ وادی کشمیر کے درجنوں گاوں کے لوگ آج بھی اس دور جدید میں بنیادی سہولیات کو لے کر ترس رہے ہیں۔
تازہ مثال وسطی کشمیر کے ضلع گاندربل کے کنگن کا دور دراز گاؤں ڈوگہ پتی وانی آرم کا وہ گاوں ہے جو جدید دور میں بھی بنیادی سہولیات سے محروم ہے، جس کی وجہ سے ایک وسیع آبادی کو مشکلات کا سامنا ہے۔ گاؤں میں رابطہ سڑک کی عدم دستیابی سے عوام پریشان ہے۔
پانی اور سڑک جیسی بنیادی سہولیات کے فقدان کے باعث مقامی آبادی انتظامیہ سے نالاں ہے۔انتظامیہ کی جانب سے گاؤں میں تعمیر وترقی اور بنیادی ضروریات بہم پہچانے کے بلند و بانگ دعوے سراب ثابت ہوتے دکھائی دے رہے ہیں۔
بنیادی سہولیات سے محروم ڈوگہ پتی وانی آرم علاقہ کے باشندے انتہائی کسمپرسی کی زندگی گزار رہے ہیں۔
مقامی شہری مختار احمد پختو نے بتایا کہ گاوں بنیادی سہولیات سے محروم ہے، سڑک کی عدم دستیابی سے لوگوں کی زندگی اجیرن بنی ہوئی ہے اور جدید دور میں بھی ہمیں مریضوں کو کندھے پر اٹھا کر ہسپتال لے جانا پڑتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ وہ کنگن بلاک کے نزدیک رہتے ہیں۔
لیکن حکومت نے ان کو نظر انداز کیا ہے۔ایک اور مقامی شخص نے بتایا کہ سڑک نہ ہونے سے ہمارے بچے تعیلم حاصل کرنے سے قاصر ہیں۔ان لوگوں نے غمگین آنکھوں سے کہا ہے کہ ہمارے علاقے کی طرف صرف ایک بار دھیان دیا جاتا ہے جب عوامی نمائندوں کو ووٹ کی ضرورت ہوتی ہے، باقی تو خدا ہی حافظ ہی ہے اسکے بعد کبھی بھی پیچھے مڈ کر نہیں دیکھتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ درجنوں لوگ ایسے ہیں جو سڑک نا ہونے کی وجہ سے کندھوں پر اسپتال لے جاتے ہوئے راستے میں ہی دم توڑ بیٹھے ہیں جبکہ کئی حاملہ خواتین کا بھی خدا ہی حافظ ہے۔ علاقے کی جملہ آبادی نے ایل جی انتظامیہ سے اپیل کیا ہے کہ گاؤں کے لیے سڑک کی تعمیر ودیگر معاملات پر خصوصی توجہ دیں۔ ورنہ ہمیں کہا جائے کہ آپ لوگ یہاں کے باشندے نہیں ہے۔