جموں کشمیر میں آبی وسائل کی فراوانی ہونے کی وجہ سے یہاں کثیر مقدار میں بجلی پیدا کی جاتی ہے، لیکن اس کے باوجود یہاں کے اکثر علاقوں میں بجلی غائب رہتی ہے اور لوگوں کو تاریکی میں زندگی گزارنے پر مجبور ہونا پڑ رہا ہے۔
ضلع ہیڈکوارٹر شوپیان سے محض تین کلومیٹر کی دوری پر واقع آرشی پورہ علاقے کی بستی کو گزشتہ 8 روز سے بجلی سے محروم رکھا گیا ہے جبکہ ہر مہینے بجلی کے ِبل لوگوں کے گھروں تک پہنچ جاتے ہیں۔ المیہ یہ ہے کہ ان علاقہ جات تک بجلی پہنچانے کے لئے سبز درختوں پر تاریں لٹکائی گئی ہیں۔
اگر تھوڑی سی بھی ہوا چلے تو درختوں اور بوسیدہ لکڑی کے کھمبوں کے ساتھ ترسیلی تاریں بوسیدہ کھمبوں کے سمیت زمین پر گر سکتی ہیں اور عوام کیلئے وبال جان بن جائیگی۔ بجلی کی تاریں اتنی نیچے ہیں کہ عام انسان کو سر جھکا کے چلنا پڑتا ہے اور یہ تاریں کسی بھی انسان کے سر کو چھو کر اسے جاں بحق کرسکتی ہے۔
مقامی لوگوں نے بتایا کہ انہوں نے متعلقہ محکمے یعنی پی ڈی ڈی کو کئی بار باور کروایا کہ علاقے میں بجلی کے کھمبے نصب کیے جائیں تاکہ بجلی کی سپلائی بحال رہ سکے اور کسی حادثہ کا بھی اندیشہ نہ رہے لیکن متعلقہ محکمہ گہری نیند میں ہیں۔اس ترقی یافتہ دور میں بھی اس گاؤں کا یہ حال ہے کہ انسانوں کی جانوں کی پرواہ نہیں کی جاتی ہے۔
مقامی لوگوں نے بتایا کہ گزشتہ 70 سال سے انہوں نے اپنے علاقے کا حال ایسا ہی دیکھا ہے انہوں نے کہی بار متعلقہ محکمہ کو اس بارے میں آگاہ کیا جبکہ دفاتر کے چکر بھی کاٹے لیکن کوئی کاروائی نہیں کی گئی۔ انہوں نے مزید بتایا کہ پیڑ کاٹ کاٹ پیڑوں کو سکھا کر بجلی کے کھمبوں کی جگہ گاؤں والوں نے لگایا کیونکہ محکمہ کی طرف سے علاقے میں ایک بھی بجلی کھمبا نہیں لگایا گیا ہے۔