وادی کشمیر میں موسم سرما میں برفباری کے دوران باقی دنیا سے رابطہ کٹ کر رہ جاتا ہے۔اس دوران معمولات زندگی پوری طرح ٹھپ ہو کر رہ جاتی ہے۔ لوگوں کا گھروں سے باہر نکلنا مشکل ہوجاتا ہے انہی حالات کے باعث لوگ اپنے گھروں میں راشن اور دیگر ضروری اشیاء کا بندو بست کرلیتے ہیں۔
اسی سلسلے میں ضلع گاندربل کے پہاڑی علاقوں میں سرکاری راشن مراکز سے کھانڈ اور کیروسین کی عدم فراہمی پر اپنی ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے لوگوں نے مطالبہ کیا کہ برفباری ہونے سے قبل ان علاقوں میں کھانڈ، کیروسین سمیت دیگر اشیاء خوردنی فراہم کی جائے۔ تاکہ موسم سرما کے دوران برفباری کے باعث کسی قسم کی کوئی پریشانی نہ ہو۔
لار، کنگن ،گنڈ ،گوٹلی باغ ،سمیت دیگر پہاڑی علاقوں میں ہزاروں افراد پر مشتمل آبادی سردیوں کے موسم میں کھانا پکانے کے لئے کیروسین کا استعمال کرتے ہیں.
چونکہ ان علاقوں میں پسماندہ طبقات سے وابستہ افراد رہائش پذیر ہیں جن کے لئے ہزار روپپے والا رسوئی گیس سلنڈر خریدنا مشکل ہے اس لئے یہ زیادہ تر کیروسین تیل استعمال کرتے ہیں۔
تاہم ان لوگوں کے مطابق ہمیں کھانڈ اور کیروسین کی فراہمی پچھلے تین چار ماہ سے نہیں کی گئی ہے جس کے نتیجے میں ان علاقوں میں رہائش پذیر آبادی کو کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
مقامی لوگوں نے کیروسین فروخت کرنے والے ڈیلرز پر بلیک مارکیٹنگ کا الزام عائد کیا. اس بارے میں جب محکمہ امور صارفین و تقسیم کاری کے لار تحصیل آفیسر منظور احمد بٹ سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ سرکار کی جانب سے دسمبر، جنوری، فروری اور مارچ تک مفت چاول فراہم کیا جارہا ہے جو ہر صارف کو فراہم کیا جائے گا تاہم کھانڈ تین ماہ کے بعد سٹاک آتا ہے اور ہم اسی حساب سے کھانڈ کی تقسیم کاری کرتے ہیں۔
اب دیکھنا یہ ہے کہ متعلقہ محکمہ مقامی عوام کو برفباری سے پہلے بنیادی سہولیات فراہم کرتا ہے یا لوگوں کو یوں ہی برفباری کے دوران بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا؟