کیا سونمرگ سردیوں کے موسم میں کھلا رہے گا؟
جموں و کشمیر

کیا سونمرگ سردیوں کے موسم میں کھلا رہے گا؟

سری نگر۔ لداخ شاہراہ پر واقع وادی کشمیر کا مشہور و معروف صحت افزا اور کشمیر میں سب سے زیادہ دیکھے جانے والا سیاحتی مقام ہے، پہلی مرتبہ موسم سرما میں کھلا رہنے کا امکان ہے۔

وادی کشمیر کا مشہور و معروف صحت افزا مقام سونمرگ جو سرینگر لداخ شاہراہ پر واقع ہے، سردی کے چھ مہینے وادی کشمیر سے کٹ کے رہتا ہے۔ کیونکہ اس علاقے میں برفباری اور پسیاں گر آنے کی وجہ سے یہ علاقہ مجبورا بند کرنا پڑتا ہے، جس کی وجہ سے اس صحت افزا مقام کی شاہراہ بند ہو جاتی ہے۔

چونکہ مرکزی سرکار کی طرف سے قدم اٹھانے کے بعد پچھلے تین سال سے لگاتار گگنگیر ٹنل پر کام جاری ہے، جو تقریباً مکمل ہو چکی ہے اور یہی وجہ ہے کہ اس مرتبہ ضلع انتظامیہ گاندربل کے ساتھ ساتھ صوبائی انتظامیہ نے ٹنل کی بدولت کھلا رکھنے کا اعلان بھی کیا ہے۔۔

اس علاقے کا دورہ کرنے کے بعد دیکھا گیا ہے کہ وہاں کسی حد تک کئی مرتبہ برفباری بھی ہو چکی ہے جبکہ درجہ حرارت اس وقت منفی چل رہا ہے۔ بے شک سیاح بھی سونمرگ کی طرف رواں دواں ہیں۔

سونمرگ ہوٹل اسوسیشن کے صدر فاروق حافظ اور دوسرے ہوٹل مالک شہزاد رسول نے سرکار کے اس فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے کہ سونمرگ کو ٹنل کی بدولت کھلا رکھا جائے گا۔ لیکن ان کا کہنا تھا کہ ہم اپنی طرف سے سیاح کو ہر ممکن سہولیات دستیاب رکھیں گے۔ لیکن انہوں نے سوال کیا ہے کہ کیا انتظامیہ پانی، بجلی، ہیلتھ سہولیات کے علاوہ وہ دوسری سہولیات دے پائیں گے جو اس علاقے میں ضروری ہیں۔

ان ہوٹل مالکان کا کہنا ہے کہ ہمیں نہیں لگ رہا ہے کہ اپنے وعدے کو لے کر سرکار سنجیدہ ہے کیونکہ اس علاقے میں پانی، سڑک، فائر سروس یا برف صاف کرنے کی مشینوں کی دستیابی کو لے کر ہمیں حد سے زیادہ بھروسہ تو دے دیا گیا، لیکن ابھی تک بنیادی سہولیات جیسے پانی اور بجلی کو لے کر اب تو کچھ نہیں کیا گیا تو باقی سہولیات فراہم کرنے کی باتیں تو دور کی بات ہے۔

ان ہوٹل مالکان کا کہنا ہے کہ پچھلے تین سال سے ہوٹل انڈسٹری کورونا اور دیگر معاملات کو لے کسی حد تک اس علاقے میں ختم ہو چکی ہے کیونکہ یہ علاقہ چھ مہینے بند رہتا ہے، چونکہ اس سال اس سیزن میں کام سیاحوں کی آمد سے کسی حد تک ٹھیک تھا، لیکن ہم سرکار کے اس اعلان کے بعد خوش تھے کہ سونمرگ کو کھلا رکھا جائے گا۔

لیکن جس طرح سے ضلع انتظامیہ گاندربل کے ساتھ ساتھ صوبائی انتظامیہ اور متعلقہ محکمے خاموش تماشائی بن بیٹھے ہیں، اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ شاید یہ اعلان ہمارے ساتھ ایک مذاق ہے۔

ان ہوٹل مالکان کا ماننا ہے کہ ہمیں سیاحوں کی آمد کے لئے جو تیاری کرنی ہے وہ ہم نے تیار کر رکھی ہے لیکن اب ہم سرکار کی تیاریوں کا انتظار کر رہے ہیں کہ کیا وہ اپنے کیے ہوئے اعلان کو عملی جامہ پہنانے میں کامیاب ہونگے یا یہ سوال ان کے اعلان کے سامنے سوال بن کر رہے گا؟۔